صوبہ خیبر پختونخوا میں محکمہ تعلیم کے اساتذہ کی خالی آسامیوں کی بھرتی کے لیے 26 اور 27 اپریل کو ایٹا کے زیرِاہتمام سکریننگ ٹیسٹ منعقد کیے گئے جن میں آٹھ لاکھ 86 ہزار امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائی تھیں۔
رواں سال بھی ایٹا ٹیسٹ کے دوران مختلف سینٹرز میں نقل کی شکایات سامنے آئیں جبکہ متعدد امیدوار رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے۔
ایٹا انتظامیہ کے مطابق ایٹا سکریننگ کے دوران بلو ٹوتھ ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے متعدد امیدواروں کو حراست میں لیا گیا جبکہ بہت سے امیدواروں سے سمارٹ فونز اور سمارٹ واچز بھی برآمد کی گئی ہیں۔
ایٹا انتظامیہ نے رواں سال نقل کی روک تھام کے لیے نیا طریقہ اپنایا جس کے بعد انہیں تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے نہ صرف نقل کرنے والے امیدواروں کے خلاف ایف آئی آرز درج کی ہیں بلکہ امیدواروں کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں جن میں خواتین امیدوار بھی شامل ہیں۔
ایٹا کے اس اقدام پر نہ صرف سوشل میڈیا پر تنقید کی جا رہی ہے بلکہ سماجی ورکرز بھی تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔
سماجی رہنما محمد نعیم کے مطابق نقل کرنے والے امیدواروں کے خلاف یقیناً کارروائی ہونی چاہیے مگر ان کی تصویر لے کر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا انتہائی نامناسب عمل ہے جس سے نہ صرف ان امیدواروں کی عزت نفس مجروح ہو گی بلکہ اس سے ان کے خاندان کی بدنامی بھی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ’خواتین امیدواروں کی تصاویر بغیر اجازت لے کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی گئی ہیں اور یہ اقدام ہمارے معاشرے کی اقدار کے خلاف ہے۔‘
انہوں نے ایٹا منتظمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
سماجی کارکن ثاقب الرحمان نے ایٹا کے اقدام پر سوال اٹھایا کہ ’قاتل اور چوروں کے چہرے ڈھانپ دیے جاتے ہیں مگر امتحان میں نقل کرنے والوں کے چہرے سوشل میڈیا پر پوری دنیا کو دکھائے جا رہے ہیں۔ کیا یہ اس قدر سنگین جرم ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’نقل کرنے والوں کی اصلاح کرنی چاہیے نہ کہ سوشل میڈیا پر تصویر ڈال کر ان کا تمسخر اڑایا جائے۔‘
دوسری جانب شیر حیدر ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ ’جدید دور میں نقل کے لیے جدید الیکٹرانک ڈیوائسز کا استعمال عام ہوگیا ہے۔ پہلے ان کی روک تھام کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں تھا مگر اب قانون کے تحت کارروائی کی جارہی ہے جو کہ خوش آئند اقدام ہے۔‘

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر انہوں نے کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا کے بجٹ کا کل حجم 2 ہزار 70 ارب روپے ہونے کا امکان

خیبر پختونخوا کے بجٹ برائے سال 26-2025 کا کل حجم 2 ہزار 70 ارب روپے ہونے کا امکان ہے۔ 

پشاور سے ذرائع کے مطابق بجٹ میں جاری اخراجات کیلئے 13 سو 52 ارب روپے مختص کئے جائیں گے، تنخواہوں کیلئے 680 ارب اور پینشن کیلئے 200 ارب روپے رکھے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق کے پی حکومت کا تنخواہوں میں 10 اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ کرنے کا امکان ہے۔ 

ذرائع کے مطابق بجٹ میں نان سیلری کیلئے 520 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، کے پی حکومت کو این ایف سی کی مد میں 11 سو 48 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔ 

ذرائع کے مطابق نیٹ ہائیڈل پرافٹ مد میں 108 ارب اور آئل اینڈ گیس مد میں 55 ارب ملنے کا امکان ہے۔ 

ذرائع کے مطابق وار آن ٹیرر کی مد میں 1 فیصد کے حساب سے 138 ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔ جبکہ گزشتہ سال بجٹ کا کل تخمینہ 16 سو 54 ارب روپے تھا، رواں سال 416 ارب روپے کا اضافہ متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ اور خیبر پختونخوا کا بجٹ آج پیش ہو گا
  • خیبرپختونخواحکومت نے نئے مالی سال کا بجٹ بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے مشروط کردیا
  • مرحومین کے کوٹہ پر بھرتی ہونے والوں کیلئے خوشخبری، فوری مستقل کرنے کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا حکومت کو آئندہ ترقیاتی بجٹ میں 114 ارب روپے کا اضافہ کرنے کی تجویز
  • عاصم اظہر اور میرب علی کا منگنی ختم کرنے کا باقاعدہ اعلان
  • خیبر پختونخوا کا بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا
  • اپنی نامناسب تصاویر شیئر کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی صحیفہ جبار پر کڑی تنقید
  • خیبر پختونخوا کے بجٹ کا کل حجم 2 ہزار 70 ارب روپے ہونے کا امکان
  • برطانیہ: بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کو محدود کرنے کے اقدامات زیر غور
  • فنانس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کے ا ختیارات میں مزیداضافہ تجویز، سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھی زد پر آئیں گے