خیبر پختونخوا میں اساتذہ کی بھرتی کے لیے ٹیسٹ، نقل کرنے والوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
صوبہ خیبر پختونخوا میں محکمہ تعلیم کے اساتذہ کی خالی آسامیوں کی بھرتی کے لیے 26 اور 27 اپریل کو ایٹا کے زیرِاہتمام سکریننگ ٹیسٹ منعقد کیے گئے جن میں آٹھ لاکھ 86 ہزار امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائی تھیں۔
رواں سال بھی ایٹا ٹیسٹ کے دوران مختلف سینٹرز میں نقل کی شکایات سامنے آئیں جبکہ متعدد امیدوار رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے۔
ایٹا انتظامیہ کے مطابق ایٹا سکریننگ کے دوران بلو ٹوتھ ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے متعدد امیدواروں کو حراست میں لیا گیا جبکہ بہت سے امیدواروں سے سمارٹ فونز اور سمارٹ واچز بھی برآمد کی گئی ہیں۔
ایٹا انتظامیہ نے رواں سال نقل کی روک تھام کے لیے نیا طریقہ اپنایا جس کے بعد انہیں تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے نہ صرف نقل کرنے والے امیدواروں کے خلاف ایف آئی آرز درج کی ہیں بلکہ امیدواروں کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں جن میں خواتین امیدوار بھی شامل ہیں۔
ایٹا کے اس اقدام پر نہ صرف سوشل میڈیا پر تنقید کی جا رہی ہے بلکہ سماجی ورکرز بھی تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔
سماجی رہنما محمد نعیم کے مطابق نقل کرنے والے امیدواروں کے خلاف یقیناً کارروائی ہونی چاہیے مگر ان کی تصویر لے کر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا انتہائی نامناسب عمل ہے جس سے نہ صرف ان امیدواروں کی عزت نفس مجروح ہو گی بلکہ اس سے ان کے خاندان کی بدنامی بھی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ’خواتین امیدواروں کی تصاویر بغیر اجازت لے کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی گئی ہیں اور یہ اقدام ہمارے معاشرے کی اقدار کے خلاف ہے۔‘
انہوں نے ایٹا منتظمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
سماجی کارکن ثاقب الرحمان نے ایٹا کے اقدام پر سوال اٹھایا کہ ’قاتل اور چوروں کے چہرے ڈھانپ دیے جاتے ہیں مگر امتحان میں نقل کرنے والوں کے چہرے سوشل میڈیا پر پوری دنیا کو دکھائے جا رہے ہیں۔ کیا یہ اس قدر سنگین جرم ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’نقل کرنے والوں کی اصلاح کرنی چاہیے نہ کہ سوشل میڈیا پر تصویر ڈال کر ان کا تمسخر اڑایا جائے۔‘
دوسری جانب شیر حیدر ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ ’جدید دور میں نقل کے لیے جدید الیکٹرانک ڈیوائسز کا استعمال عام ہوگیا ہے۔ پہلے ان کی روک تھام کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں تھا مگر اب قانون کے تحت کارروائی کی جارہی ہے جو کہ خوش آئند اقدام ہے۔‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر انہوں نے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، سکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں 15 خوارج ہلاک، 2 جوان شہید
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائیاں کیں آپریشن کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 8 خوارج مارے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ سکیورٹی فورسز کے خیبر پختونخوا کے علاقے کرک میں گرینڈ آپریشنز میں 7 خوراج جہنم واصل جبکہ 2 جوان وطن پر قربان ہو گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائیاں کیں آپریشن کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 8 خوارج مارے گئے۔ اسی طرح شمالی وزیرستان میں ایک اور آپریشن میں 4 خوارج ہلاک ہوگئے جبکہ شدید فائرنگ کے تبادلے میں لانس نائیک عثمان محمد اور سپاہی عمران خان شہید ہوئے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان کے علاقے گومل زام میں 3 خوارج مارے گئے، مارے گئے خوارج سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والے خوارج دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے، سکیورٹی فورسز کا دیگر ممکنہ خوارج کے خاتمے کیلئے سینی ٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔