صوبائی وزراء فیصل ایوب کھوکھر اور رانا سکندر حیات کا حلقہ این اے 126 اور پی پی 168 کے سرکاری سکولوں کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2025ء) صوبائی وزیر کھیل ملک فیصل ایوب کھوکھر اور صوبائی وزیر سکول ایجوکیشن رانا سکندر حیات نے حلقہ این اے 126 اور پی پی 168 میں قائم مختلف سرکاری سکولوں کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر ایل ڈبلیو ایم سی کے چیئرمین بلال ذوالفقار کھوکھر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ وزراء نے گورنمنٹ ہائی سکول نیاز بیگ سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں تعلیمی، تربیتی، اور بنیادی سہولیات کا بغور جائزہ لیا۔
اپنے دورے کے دوران طلباء سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے بچوں نے بجلی کی بلا تعطل فراہمی اور ٹھنڈے پینے کے پانی کی عدم دستیابی اور دیگر مسائل سے آگاہ کیا۔ اس پر فوری نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزراء نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے متعلقہ حکام اور متعلقہ انتظامیہ کو سکولوں میں فلٹریشن پلانٹس اور سولر پینلز کی تنصیب کا عمل فوری مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔(جاری ہے)
اس کے علاوہ، وزراء نے اعلان کیا کہ تمام سرکاری سکولوں میں جدید اسٹیٹ آف دی آرٹ کمپیوٹر لیبز قائم کی جائیں گی،طلباء کو میٹرنکنگ ٹیکنالوجی میں مہارت دے کر مستقبل کے ڈاکٹرز اور نرسز کے طور پر تیار کیا جائے گا،اساتذہ کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ تعلیمی معیار مزید بہتر ہو سکے،سکولوں میں اضافی کلاس رومز اور فرنیچر کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی جبکہ صفائی اور ماحولیات کا معیار بلند رکھنے کے لیے ایل ڈبلیو ایم سی کی خدمات کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔صوبائی وزیر رانا سکندر حیات نے اس موقع پر کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے وژن کے تحت، سرکاری سکولوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی ہفتے فنڈز کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی تاکہ سکولوں میں سہولیات کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔صوبائی وزیر کھیل ملک فیصل ایوب کھوکھر نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر اپنے حلقے کے تعلیمی اداروں کے دورے کرتا رہوں گا تاکہ تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے اور تعلیم کی روشنی سے سب کو منور کیا جا سکے۔ملک فیصل ایوب کھوکھر اور رانا سکندر حیات نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تعلیم دوست پالیسیوں اور وڑن کی کھل کر تعریف کی اور عزم کیا کہ پنجاب کے ہر بچے کو معیاری تعلیم اور بہتر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔چیئرمین ایل ڈبلیو ایم سی بلال ذوالفقار کھوکھر نے سکولوں کے گردونواح میں صفائی کے بہتر انتظامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ مکمل تعاون جاری رکھے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رانا سکندر حیات سرکاری سکولوں سکولوں میں
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے غیرقانونی شکار پر جرمانے بھی بڑھا دیے گئے
لاہور:پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے جنگلی جانوروں کے نظم و نسق سے متعلق دو اہم اقدامات کیے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک طرف ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ نافذ کیا گیا ہے، تو دوسری جانب جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین میں کئی ترامیم منظور کی گئی ہیں، جن کے ذریعے صوبے میں تحفظِ ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسانوں اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی کو ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جنگلی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے، یا کسی بیماری یا چوٹ کے باعث زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر فیلڈ رپورٹ، سائنسی شواہد اور عوامی شکایات کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکتا ہے۔
ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے اس جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کر سکے گا۔
قواعد میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر ایسی کارروائی سے قبل پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی اور ویٹرنری ماہرین سے مشاورت لازم ہوگی تاکہ تمام اقدامات انسانی اصولوں اور سائنسی معیار کے مطابق ہوں۔ اس کے ساتھ مستقبل میں ایسے خطرات سے بچاؤ کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی بھی تیار کی گئی ہے، جس کے تحت کسی نوع کو نقصان دہ یا ’’پیسٹ‘‘ قرار دیا جا سکے گا۔
بعض علاقوں میں محدود مدت کے لیے شکار کے خصوصی اجازت نامے جاری کیے جا سکیں گے، جبکہ حساس مقامات کو ’’وائلڈ لائف ہیزرڈ زون‘‘ قرار دے کر وہاں جانوروں کو کھلانے یا پالنے پر پابندی عائد کی جا سکے گی۔
نئے قواعد میں غیر ملکی انواع کو ان کے آبائی علاقوں میں واپس بھیجنے اور مقامی انواع کو ان کے قدرتی مسکن میں دوبارہ متعارف کرانے کی گنجائش بھی شامل ہے۔ خطرناک جانوروں کی منتقلی یا قابو پانے میں معاونت کرنے والے افراد اور اداروں کو سرکاری شرح کے مطابق انعامات دیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں، پنجاب حکومت نے جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے جرائم کے مالی جرمانوں میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ شاہین سمیت نایاب اور شکاری پرندوں کے غیر قانونی شکار یا قبضے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
وائلڈ لائف کے ترمیم شدہ قانون کے تحت فرسٹ شیڈول میں شامل بعض جنگلی پرندوں کے غیرقانونی شکار یا پکڑنے کا فی جانور معاوضہ 10 ہزار روپے ہوگا۔ باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم میں شامل ممالیہ جانوروں کے غیر قانونی شکار یا پکڑنے کا محکمانہ معاوضہ ایک لاکھ روپے ہوگا۔ گیدڑ، سور، جنگلی سور کا محکمانہ معاضہ 25 ہزار روپے ہوگی۔
اسی طرح غیرقانونی شکار میں استعمال ہونے والے اسلحے کا جرمانہ شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفلز 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ روپے، پی سی پی ائیر گن 50 روپے۔ غیرقانونی شکار میں استعمال ہونے والی جیپ، گاڑی کا جرمانہ 5 لاکھ روپے، موٹر سائیکل کا جرمانہ ایک لاکھ، سائیکل 25 ہزار، کشتی کا 25 ہزار، ٹیپ ریکارڈ اور دیگر برقی آلات کا جرمانہ 25 ہزار روپے ہوگا۔
نئی ترامیم کے تحت اعزازی گیم وارڈن کے عہدے ختم کر دیے گئے ہیں، جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو اب باقاعدہ قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔
شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا۔ اسی طرح کتوں کی دوڑ کے مقابلوں میں زندہ خرگوشوں کے استعمال پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی گئی ہے۔
نئے قانون کے مطابق صوبے بھر میں خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں عملہ جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیس ہوگا۔ ان اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی لینے اور گرفتاری کا اختیار بھی حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔