اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اپریل 2025)پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس کو سماعت کیلئے مقرر کر دیاگیا،سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق 12 جولائی 2023 کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پربینچ تشکیل دیدیا، آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں13رکنی بینچ 6مئی کو ساڑھے گیارہ بجے نظرثانی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

بینچ میں جسٹس امین الدین خان کے علاوہ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس باقر نجفی شامل ہیں۔بینچ میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اورجسٹس منیب اختر کو شامل نہیںکیاگیاہے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا وہ نظرثانی درخواستیں سننے والے بینچ میں شامل نہیں ہیں۔سپریم کورٹ نے 12 جولائی کے فیصلے میں مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو دینے کا کہا تھا۔فل بینچ نے پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر مقدمے کا محفوظ شدہ فیصلہ سنایا تھا۔

جس کے مطابق قومی اسمبلی کی مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کا حق قرار دیاتھا۔سپریم کورٹ کے 8 ججوں کے مقابلے میں 5 کی مخالفت سے اکثریتی فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نے سنایا تھا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا تھا کہ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق تھیں۔ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے۔ آئین کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان نہیں لیا جا سکتا۔انتخابی نشان واپس لینا سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کرسکتا۔ انتخابی نشان ختم ہونے سے کسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مخصوص نشستیں تحریک انصاف سپریم کورٹ کے فیصلے

پڑھیں:

فوجی عدالتوں کا دائرہ کار متنازع، لاہور ہائیکورٹ بار نے نظرثانی کی اپیل دائر کر دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے 7 مئی 2024 کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ میں باضابطہ درخواست دائر کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ فیصلہ نہ صرف آئین پاکستان بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں سے بھی متصادم ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آرٹیکل 10-اے جو ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے اور آرٹیکل 175(3) جو عدلیہ کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، کی صریح خلاف ورزی ہے۔

 لاہور ہائی کورٹ بار کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں شہریوں کو بنیادی قانونی تحفظات فراہم کرنے سے قاصر ہیں، جہاں شفاف ٹرائل اور اپیل کا حق دستیاب نہیں ہوتا۔

درخواست گزاروں نے اس امر پر زور دیا ہے کہ تاریخ میں کبھی بھی عام شہریوں پر فوجی عدالتوں کا اطلاق نہیں کیا گیا، اور ایسے اقدامات آئین کے بنیادی ڈھانچے کو مجروح کرتے ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ شہریوں کے قانونی حقوق، عدالتی انصاف، اور قانون کی بالادستی کے اصولوں کی نفی کرتا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ بار نے مزید کہا کہ فوجی عدالتوں میں مقدمات کی کارروائی خفیہ ہوتی ہے، جس سے متاثرہ افراد کے لیے شفافیت، آزادانہ دفاع اور منصفانہ اپیل کے دروازے بند ہو جاتے ہیں، یہ تمام عوامل نہ صرف آئینی تقاضوں بلکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی منشور کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

درخواست میں بین الاقوامی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دیے گئے انسانی حقوق کے اصولوں سے متصادم ہے، جس میں ہر شخص کو آزاد، غیرجانبدار اور عوامی عدالت میں ٹرائل کا حق دیا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ بار نے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے عام شہریوں کے ٹرائل کو غیرآئینی، غیرقانونی اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے مذکورہ فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اور سویلین افراد کو صرف آئینی و قانونی عدالتوں میں ہی ٹرائل کا سامنا کرنا پڑے۔

یاد رہے کہ 7 مئی کو سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں فوجی عدالتوں میں سویلین افراد کے خلاف مقدمات کی اجازت دی تھی، جس پر ملک کی مختلف بار ایسوسی ایشنز، انسانی حقوق تنظیموں اور سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، لاہور ہائی کورٹ بار کی درخواست اسی فیصلے کے خلاف قانونی کارروائی کا تسلسل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: پختونخوا حکومت نے مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کردی
  • عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • 9 مئی کے 11 مقدمات میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر
  • کیس کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نہیں کرسکتے‘ جسٹس اطہر من اللہ
  • لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلیے درخواست
  • فوجی عدالتوں کا دائرہ کار متنازع، لاہور ہائیکورٹ بار نے نظرثانی کی اپیل دائر کر دی
  • سپریم کورٹ؛ لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلئے درخواست
  • تحریک انصاف نے ملک کا بیڑا غرق کیا، رانا احسان افضل
  • اڈیالہ جیل سے بانی پی ٹی آئی بارے بڑی خبرآگئی
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو بانی سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ مل سکی