Express News:
2025-09-18@13:28:08 GMT

بھارت ایک بڑھک مار کر دھمکی دیکر خود ٹریپ ہو چکا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT

لاہور:

تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے کہ دنیا کی دو ایٹمی طاقتیں ہیں دونوں آپس میں لڑ گئیں تو پھر یہ دو ملکوں کی لڑائی تو نہیں رہی نہ پھر تو پوری دنیا اس کی لیپٹ میں آ جائے گی کوئی بھی ملک ،چاہے وہ کتنا بھی دور ہو اس کے اثرات سے اپنے آپ کو نہیں بچا سکے گا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ بھارت ایک بڑھک مار کردھمکی دیکرخود ٹریپ ہو چکا ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ عالمی برادری کا کردار آپ پہلے دیکھیں کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے دونوں ممالک سے بات کی پھر انتہا دیکھیں کہ امریکی وزیرخارجہ دونوں ممالک کے ساتھ بات کر رہے ہیں، انڈیا کا جتنا بڑا حجم ہے جو چودھراہٹ چین کے مقابلے میں امریکا کی مدد سے بنا رہا ہے تو ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ امریکہ اس کے ساتھ کھڑا ہوتا لیکن امریکا ہمارے وزیراعظم کی اس پیش کش کے ساتھ کھڑا ہوگیا جو انھوں نے کاکول اکیڈمی میں کھڑے ہو کر دی تھی۔ 

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا پہلگام کا جو واقعہ ہے یہ ڈرامہ جو ہے بھارتی حکومت کی طرف سے جو ڈرامہ ہے ، یہ بے نقاب ہو چکا ہے بالکل اسی طرح جس طرح پلوامہ اور اس سے پہلے جو واقعات ہوتے رہے ہیں، بھارتی حکومت کے جو ڈرامے ہیں وہ بے نقاب ہوتے رہے ہیں۔ 

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ پاکستانی قوم کسی بھی اعتبار سے چھوٹی نہیں ہے، پاکستان نے ہمیشہ ایک ذمہ دار اسٹیٹ کاکردار ادا کیا ہے، پلوامہ ہو پہلگام ہو یا اس قسم کے کوئی بھی دہشت گردی کے واقعات جو بھارت میں ہوئے ہیں اس کا فوری طور پرالزام پاکستان پر لگایا جاتا ہے لیکن پاکستان ہمیشہ بردباری کے ساتھ ہر الزام کا جواب دیتا ہے۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اس وقت بھارت نے جو ڈرامہ کیا جس طرح بھی کیا اس نے کوشش کی کہ دنیا بھر میں ثابت کرکے کہ پاکستان کی طرف سے یہ دہشت گردی ہوئی ہے لیکن اس کا یہ ڈرامہ کامیاب نہیں ہوا بلکہ اس کا پول دنیا بھر کے سامنے کھل گیا ہے کہ یہ انھوں نے خود رچایا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ کے ساتھ

پڑھیں:

ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟

ٹوکیو(سپورٹس ڈیسک) ٹوکیو ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، شائقین کی نظریں نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم کے جاولین مقابلے پر مرکوز ہیں۔

پیرس 2024 اولمپکس کے بعد یہ دونوں عالمی معیار کے کھلاڑی مقابلے میں آ رہے ہیں اور سب یہ دیکھنے کے لیے بیتاب کہ آیا ایشیا کپ T20 کے ہینڈشیک تنازعے کا سایہ دوبارہ منڈلائے گا یا دونوں کھلاڑی اپنے باہمی احترام کو برقرار رکھیں گے۔

تاریخ گواہ ہے کہ کھیل اکثر ایک پل کی طرح کام کرتا ہے، جہاں کھلاڑی اپنی قومیت یا سیاسی اختلافات کو ایک لمحے کے لیے بھول کر مہارت دکھاتے ہیں۔

1999 میں کارگل تنازعے کے چند ماہ قبل پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم چنئی میں شائقین کی زرودا تالیاں اسٹیڈیم میں گونجی، جب بھارت کے شائقین نے پاکستان کے حوصلہ اور کھیل کی مہارت کو سراہا۔

پچھلے برسوں میں بھی خیر سگالی کے ایسے لمحات نظر آئے، جیسے شاہین آفریدی کا جسپریت بمراہ کو بچوں کے کپڑوں کا تحفہ دینا یا پاکستانی ٹیم کا 2016 کے بعد بھارت میں پرتپاک استقبال۔

مگراب حالات نے کروٹ لے لی ہے اور اپریل 2025 میں پہلگام حملے اور مئی کے تنازعے نے سیاسی کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے اور دبئی میں ایشیا کپ T20 کے دوران ہینڈشیک تنازعہ نے حالات کو مزید حساس بنا دیا۔

کرکٹ کے برعکس، جاولین کا شعبہ چھوٹا اور اعلیٰ معیار کا ہے، جہاں کھلاڑی ایک دوسرے کے ساتھ نہ صرف مقابلہ کرتے ہیں بلکہ باہمی احترام کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔

ارشد اورنیرج کا تعلق اس خاص ماحول سے ہے، جہاں مقابلہ دشمنی کی بنیاد پر نہیں، بلکہ کھیل کی مہارت اور باہمی عزت پر مبنی ہے۔

شروعات 2016 میں ہوئی، جب دونوں نے بین الاقوامی سطح پر پہلا مقابلہ کیا۔ نیرج نے فوراً اپنا غالب مقام قائم کیا، جبکہ ارشد دھیرے دھیرے اپنی صلاحیتوں کو نکھارتا گیا۔

2018 کے ایشین گیمز جکارتہ میں نیرج نے 88.06 میٹر کے تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا، اور ارشد نے 80.75 میٹر کے ساتھ کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ اس دوران دونوں کی پوڈیم تصویر وائرل ہوئی، جس میں دونوں اپنے قومی جھنڈے اوڑھے، ہاتھ ملا کر سر جھکائے ہوئے تھے۔

پیرس اولمپکس میں ارشد نے 92.97 میٹر کے تھرو کے ساتھ پاکستان کا پہلا اولمپک گولڈ جیتا، جبکہ نیرج 89.45 میٹر کے ساتھ پیچھے رہ گئے۔ اس کے بعد مقابلہ حقیقی دشمنی اور باہمی احترام کی علامت بن گیا۔ نیرج اور ارشد نے نہ صرف اپنی صلاحیتیں بڑھائیں بلکہ جنوبی ایشیا کو جاولین کے عالمی نقشے پر لے آئے۔

نیرج کی والدہ سروج دیوی نے ارشد کے لیے محبت ظاہر کی اور ارشد کی والدہ نے نیرج کے لیے یہی جذبات دہرائے، یہ شائقین کے لیے انمول لمحات تھے، جہاں کھیل میں سیاست کی بجائے انسانیت اور احترام بازی لے گئی۔

پہلگام حملے کے بعد نیرج نے یوٹرن لیتے ہوئے صاف کہہ دیا کہ وہ اور ارشد کبھی قریبی دوست نہیں تھے۔

انہوں نے کہا، ’احترام تھا، لیکن بھائی چارے کی کہانی کو زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ اب چیزیں پہلے جیسی نہیں رہیں گی۔‘

نیرج چوپڑا کلاسک کے دوران بھی ارشد کی شرکت حالات کی وجہ سے ممکن نہ ہو سکی۔

ارشد نے ٹوکیو جانے سے قبل کہا ہے کہ،’میرا سب سے بڑا مقابلہ ہمیشہ نیرج چوپڑا کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن اصل مقابلہ اپنے آپ سے ہے۔ میں اچھی حالت میں ہوں اور مکمل تیاری کے ساتھ ٹوکیو آ رہا ہوں۔‘

ٹوکیو میں ارشد اپنی اولمپک فتح کو مستحکم کرنے کے لیے میدان میں ہیں تو دوسری جانب نیرج عالمی چیمپیئن کے طور پر اپنی برتری برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جبکہ دونوں کھلاڑی جرمن حریف جولیان ویبر سے بھی مقابلہ کریں گے۔

شائقین نہ صرف ریکارڈ توڑنے والے تھروز دیکھیں گے بلکہ چھوٹے اشارے، مشترکہ نظروں اور باہمی احترام کے لطیف لمحات بھی اہم ہوں گے۔

موجودہ حالات میں ہینڈشیک کا نظرانداز ممکن ہے، مگر ان لوگوں کے لیے جو اس دشمنی کو ایشیائی سطح سے عالمی سطح تک فالو کر رہے ہیں، یہ لمحہ یادگار ہوگا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی مشکلات میں اضافہ، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے نے پاکستان کو کتنا مضبوط بنادیا؟
  • سعودی عرب میں وزیراعظم شہباز شریف کا والہانہ استقبال، دنیا میں پاکستان کی بڑھتی اہمیت کا عکاس
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • صبا قمر کی شادی ہونے والی ہے؟
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی