بھارت ایک بڑھک مار کر دھمکی دیکر خود ٹریپ ہو چکا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
لاہور:
تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے کہ دنیا کی دو ایٹمی طاقتیں ہیں دونوں آپس میں لڑ گئیں تو پھر یہ دو ملکوں کی لڑائی تو نہیں رہی نہ پھر تو پوری دنیا اس کی لیپٹ میں آ جائے گی کوئی بھی ملک ،چاہے وہ کتنا بھی دور ہو اس کے اثرات سے اپنے آپ کو نہیں بچا سکے گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ بھارت ایک بڑھک مار کردھمکی دیکرخود ٹریپ ہو چکا ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ عالمی برادری کا کردار آپ پہلے دیکھیں کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے دونوں ممالک سے بات کی پھر انتہا دیکھیں کہ امریکی وزیرخارجہ دونوں ممالک کے ساتھ بات کر رہے ہیں، انڈیا کا جتنا بڑا حجم ہے جو چودھراہٹ چین کے مقابلے میں امریکا کی مدد سے بنا رہا ہے تو ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ امریکہ اس کے ساتھ کھڑا ہوتا لیکن امریکا ہمارے وزیراعظم کی اس پیش کش کے ساتھ کھڑا ہوگیا جو انھوں نے کاکول اکیڈمی میں کھڑے ہو کر دی تھی۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا پہلگام کا جو واقعہ ہے یہ ڈرامہ جو ہے بھارتی حکومت کی طرف سے جو ڈرامہ ہے ، یہ بے نقاب ہو چکا ہے بالکل اسی طرح جس طرح پلوامہ اور اس سے پہلے جو واقعات ہوتے رہے ہیں، بھارتی حکومت کے جو ڈرامے ہیں وہ بے نقاب ہوتے رہے ہیں۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ پاکستانی قوم کسی بھی اعتبار سے چھوٹی نہیں ہے، پاکستان نے ہمیشہ ایک ذمہ دار اسٹیٹ کاکردار ادا کیا ہے، پلوامہ ہو پہلگام ہو یا اس قسم کے کوئی بھی دہشت گردی کے واقعات جو بھارت میں ہوئے ہیں اس کا فوری طور پرالزام پاکستان پر لگایا جاتا ہے لیکن پاکستان ہمیشہ بردباری کے ساتھ ہر الزام کا جواب دیتا ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اس وقت بھارت نے جو ڈرامہ کیا جس طرح بھی کیا اس نے کوشش کی کہ دنیا بھر میں ثابت کرکے کہ پاکستان کی طرف سے یہ دہشت گردی ہوئی ہے لیکن اس کا یہ ڈرامہ کامیاب نہیں ہوا بلکہ اس کا پول دنیا بھر کے سامنے کھل گیا ہے کہ یہ انھوں نے خود رچایا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
ٹرمپ کا پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدہ اور تیل کی شراکت داری کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جولائی 2025ء) بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’ہم نے ابھی ابھی پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ مکمل کیا ہے جس کے تحت پاکستان اور امریکہ مل کر اس کے وسیع تیل کے ذخائر کو ترقی دیں گے۔‘‘
یہ پیش رفت امریکہ اور پاکستان کے درمیان جاری تجارتی بات چیت میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایک امریکی تیل کمپنی کو اس شراکت داری کی قیادت کے لیے منتخب کیا جائے گا، اور اشارہ دیا کہ ممکن ہے کہ مستقبل میں پاکستان کا تیل بھارت کو بھی فروخت کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا، ’’ہم اس وقت ایک کمپنی کے انتخاب کے عمل میں ہیں۔
(جاری ہے)
کون جانتا ہے، شاید ایک دن وہ بھارت کو تیل بیچ رہے ہوں!‘‘
یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی انتظامیہ نئے تجارتی معاہدوں کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔
ٹرمپ نے لکھا، ’’ہم وائٹ ہاؤس میں آج تجارتی معاہدوں پر بہت مصروف ہیں۔ میں نے کئی ممالک کے رہنماؤں سے بات کی ہے، جن سب نے امریکہ کو ’انتہائی خوش‘ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ کئی ممالک ٹیرفس میں کمی کی تجویز دے رہے ہیں، جس سے امریکہ کا تجارتی خسارہ کم کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ مکمل رپورٹ مناسب وقت پر جاری کی جائے گی۔
معاہدے کے اثراتیہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان نے حال ہی میں غیر ملکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ڈیجیٹل مصنوعات و خدمات پر پانچ فیصد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا۔ اسلام آباد کے اس فیصلے کو امریکہ کے ساتھ خیرسگالی کا اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بدھ کو اس استثنیٰ کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا، جو کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر سامنے آیا۔
اس دورے میں وہ ایک وسیع تر تجارتی معاہدے کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر بات چیت کر رہے ہیں۔گزشتہ ہفتے، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ امریکہ اور پاکستان ایک تجارتی معاہدے کے بہت قریب ہیں، جو چند دنوں میں طے پا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد کہی تھی۔
’آئل اینڈ گیس‘ جرنل کے مطابق پاکستان کے پاس 9 ارب بیرل سے زائد تیل کے ذخائر کا اندازہ ہے۔
یہ خاص طور پر سندھ کے انڈس بیسن میں موجود ہیں لیکن بنیادی ڈھانچے اور سرمایہ کاری کی کمی کے باعث اب تک استعمال میں نہیں آ سکے ہیں۔ٹرمپ کا یہ معاہدہ ان ذخائر کے کھلنے کا باعث بن سکتا ہے، اور امریکہ کو پاکستان کے توانائی شعبے میں کلیدی کردار ادا کرنے کا موقع دے سکتا ہے۔
معاہدے کے جیوپالیٹیکل مضمراتایک امریکی کمپنی کے انتخاب کا عمل نہایت اہم ہو گا، جس کے بارے میں ٹرمپ نے شفاف طریقہ کار کی یقین دہانی کروائی ہے، البتہ کسی حتمی ٹائم لائن کا اعلان نہیں کیا گیا۔
پاکستانی تیل کی بھارت کو ممکنہ فروخت، جو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کنندہ ہے، بھارت کی توانائی لاگت کم کر سکتی ہے، لیکن اس سے امریکہ-پاکستان تعلقات میں بھارت کے دیرینہ موقف کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے مشرق وسطیٰ اور روس کے ساتھ توانائی تعلقات کو ترجیح دی ہے، لہٰذا ٹرمپ کا بیان ممکنہ طور پر تجارتی کشیدگی کم کرنے کی ایک کوشش کہی جا سکتی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اٹلانٹک کونسل میں خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ ’’امن کی پائیدار ساخت چاہتا ہے، اور تجارتی تعلقات اس سمت میں ایک پل ثابت ہو سکتے ہیں، اگرچہ مسئلہ کشمیر ایک مستقل رکاوٹ ہے۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین