پہلگام واقعہ پر آفریدی کا ایک بیان؛ بھارتیوں کی نیندیں حرام کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پہلگام واقعہ پر قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کے بیان پر سابق کرکٹر شیکھر دھون اور ملک مخالف بیانات کیلئے مشہور دانش کنیریا کے بعد انڈین باکسر بھی میدان میں آگئے۔
گزشتہ دنوں سابق کپتان شاہد آفریدی نے پہلگام واقعے پر بھارتی فوج کی ناکامی کا ذکر کیا تو بھارتی میڈیا اور کرکٹرز کو آگ لگ گئی، جس کے بعد انتہاپسند نریندر مودی کی حکومت نے انکا یوٹیوب چینل بھی بند کردیا، اب ہزیمت کے شکار بھارت نے اپنے باکسر کو بھی پاکستان مخالف بیان دینے پر مجبور کردیا۔
قبل ازیں پہلگام واقعہ پر بھارتی فوج کی ناکامی پر سوال اٹھاتے ہوئے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا تھا کہ “وہاں پر پٹاخہ بھی پھٹ جائے تو پاکستان پر نام لگادیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی فوج ہونے کے باوجود یہ واقعہ ہوگیا اس کا مطلب تم نالائق اور نکمے ہو جو لوگوں کو سکیورٹی نہیں دے سکے”۔
تاہم اس بیان پر اب باکسر گورو بیدھری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 1971 میں 93,000 پاکستانی فوجیوں نے ہمارے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے، ہمیں طاقت کا سبق نہ سکھائیں تاہم وہ یہ بتانا بھول گئے کہ کئی گُنا بڑی فوج ہونے کے باوجود پائلٹ ابھینندن کی گرفتاری اور 1965 میں انہیں پاکستان کے ہاتھوں شکستوں کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔
بھارتی باکسر کی جانب سے ردعمل پر انہیں سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، صارفین کا کہنا تھا کہ ایک بیان پر میڈیا، سابق کرکٹرز اور اب باکسر تک کو وضاحتیں دینا پڑ رہی ہیں۔
دوسری جانب پہلگام حملے کے بعد بھارتی حکومت نے بوکھلاہٹ میں آکر متعدد پاکستانی یوٹیوب چینلز پر بھی پابندی عائد کردی ہے جن میں سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر اور سابق کرکٹر باسط علی کے علاوہ ہانیہ عامر سمیت کئی شوبز اسٹارز بھی شامل ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پہلگام حملے کے بعد کشمیریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، آغا سید روح اللہ مہدی
رکن پارلیمنٹ نے دیگر ریاستوں میں کشمیری طلبہ اور یہاں کے تاجرین کو اترپردیش، پنجاب، دہلی اور ہماچل پردیش سمیت کئی ریاستوں میں ہراساں کئے جانے کی خبروں پر بھی تشویش ظاہر کی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ میں ایک اجلاس کے دوران سرینگر سے منتخب رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے جموں و کشمیر میں شہریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے پر مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پہلگام حملے کے بعد کشمیری عوام کو غیر ضروری سکیورٹی جانچ، اندھا دھند گرفتاریوں اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی کی یہ تقریر اُس وقت سامنے آئی جب ایوان میں "آپریشن سندور" پر بحث جاری تھی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاستی اداروں کی کارروائیاں غیر متناسب اور ماضی کے پلوامہ اور اُوڑی حملوں کے بعد کے اقدامات کی یاد دلاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے پہلگام حملے کی واضح اور اجتماعی مذمت کی، بازار بند ہوئے، وادی سوگوار رہی اور ہر طبقے نے دہشت گردی کی مخالفت کی، تاہم اس کے باوجود مقامی لوگوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا۔
آغا سید روح اللہ مہدی کے مطابق حملے کے بعد تقریباً 2000 افراد کو حراست میں لیا گیا اور متعدد مکانات کو قانونی کارروائی کے بغیر منہدم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی کارروائیاں انصاف کے تقاضوں اور جمہوری اصولوں کے منافی ہیں۔ علاوہ ازیں آغا سید روح اللہ مہدی نے دیگر ریاستوں میں کشمیری طلبہ اور یہاں کے تاجرین کو اترپردیش، پنجاب، دہلی اور ہماچل پردیش سمیت کئی ریاستوں میں ہراساں کئے جانے کی خبروں پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ کیا یہ کارروائیاں آئین کے تحت برابر کے شہری ہونے کے اصول پر پورا اترتی ہیں یا تعصب پر مبنی ہیں۔ ان کی تقریر کے دوران کئی ارکان نے بار بار مداخلت کی، تاہم انہوں نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے حکومت سے قانون کی بالادستی، شفافیت، اور کشمیری شہریوں کے بنیادی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا۔