بھارت کی بوکھلاہٹ عروج پر؛ وزیراعظم شہباز شریف کا یوٹیوب چینل بھی بلاک کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستانی میڈیا پر ہونے والی پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں اب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا سرکاری یوٹیوب چینل بھی شامل ہو گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کے چینل پر حب الوطنی پر مبنی قومہ ترانے کی ایک ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے بعد بھارتی حکومت نے یوٹیوب چینل کو بلاک کردیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ویڈیو فوج کے کیڈٹس کی تقریب پر مبنی ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت دکھائی گئی ہے اور پس منظر میں پاکستان کا قومی ترانے کی آواز ہے۔
بھارت کا یہ اقدام انتہاپسندانہ رویے کی ایک اور مثال ہے، جس میں انہوں نے ایک جمہوری ملک کے منتخب وزیراعظم کے سرکاری چینل تک کو بلاک کرکے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کی کوشش کی ہے۔
یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی اصولوں کے خلاف ہے بلکہ یہ بھارت کے جمہوری دعوؤں کو بھی مشکوک بنا دیتا ہے۔ اس عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت حقائق کو سننے اور دیکھنے سے بھی گریز کر رہا ہے۔
یہ اقدام بھارت کی اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت وہ پاکستان سے متعلق ہر مثبت بات کو دبانے کی کوشش کرتا ہے۔ گزشتہ دنوں بھارت نے متعدد پاکستانی یوٹیوب چینلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کیا ہے، جو کہ اظہار رائے کی آزادی کے واضح انحراف کی نشاندہی کرتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یوٹیوب چینل
پڑھیں:
شہباز شریف نے آصف علی زرداری سے 27 ویں ترمیم پر حمایت مانگی ہے: شازیہ مری
— فائل فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما شازیہ مری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات میں 27 ویں ترمیم پر حمایت مانگی ہے۔
شازیہ مری نے پروگرام ’جیو پاکستان‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کافی عرصے سے 27 ویں ترمیم کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں، حکومت نے باقاعدہ پیپلز پارٹی سے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے رابطہ کیا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ اس ترمیم سے متعلق پیپلز پارٹی کی سی ای سی میں فیصلے کیے جائیں گے۔
شازیہ مری نے مزید کہا کہ صوبوں کے اختیارات پر پیپلز پارٹی نے اتفاق رائے پیدا کیا۔ 18ویں ترمیم میں صوبوں کے اختیارات سے پیچھے ہٹنا مناسب بھی نہیں ہوگا اور ممکن بھی نہیں ہوگا۔
شازیہ مری نے کہا ہے کہ شہباز شریف وزیراعظم بننےکے لیے پیپلز پارٹی کے پاس آئے تو کچھ باتیں طے ہوئی تھی۔
اُنہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تمام چیزیں اپنے اصولی مؤقف پر دیکھے گی، حکومت اگر کسی چیز پر متفق ہے اور ہمیں متفق کرنا چاہتی ہے تو اس پر بات ہوسکتی ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ ن لیگ کے ساتھ بیٹھیں گے تو عوامی مسائل پر بات کریں گے، 27 ویں آئینی ترمیم کو عوامی اعتبار سے بھی دیکھا جائے گا، 18 ویں ترمیم صوبوں کے دلوں کے بہت قریب ہے، اس پر ہرگز سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
اُنہوں نے کہا کہ سیلاب میں جن لوگوں نے تکلیف اٹھائی ہمیں ان کی طرف دھیان دینا چاہیے، پیپلز پارٹی کا سادہ سا مطالبہ تھا، ہم نے کبھی لفظوں کی جنگ نہیں چھیڑی، ہماری دہشت گردی، معاشی حالات اور بے روزگاری جیسے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔