کویت علاقائی امن و سلامتی کیلئے پاکستان کے وژن کا حامی ہے، کویتی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف سے کویت کے سفیر نے ملاقات کی اور کہا کہ کویت علاقائی امن اور سلامتی کےلیے پاکستان کے وژن کا حامی ہے۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے ملاقات میں کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کےلیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور کویت ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، کویت کے ولی عہد کے جلد پاکستان کے دورے کے منتظر ہیں۔
شہباز شریف نے پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیا میں امن و امان کی صورتحال پر پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے۔
وزیراعظم نےکویتی سفیر کو پہلگام واقعے کے بعد کی صورتحال پر پاکستان کے مؤقف پر اعتماد میں لیا، اور کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 90 ہزار انسانی جانوں کی قربانی دی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 152 ارب ڈالر سے زیادہ معاشی نقصان اٹھایا ہے۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نے پہلگام واقعے پر بھارتی بے بنیاد الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے مؤقف پر قائم ہے، واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہا کہ پاکستان پہلگام واقعے پاکستان کے
پڑھیں:
’آپریشن مہادیو‘؛ بی جے پی کی پہلگام حملے کے اصل حقائق سے توجہ ہٹانے کی نئی چال
بھارتی حکومت کی جانب سے پہلگام حملے کے بعد اچانک ’’آپریشن مہادیو‘‘ کا آغاز کیا گیا ہے جو اصل حقائق سے توجہ ہٹانے کی ایک چال قرار دیا جارہا ہے۔
پہلگام حملے پر 100 دن کی طویل خاموشی کے بعد بھارتی حکومت نے اس مبینہ آپریشن کا آغاز کیا، جس کا مقصد عوامی غصے اور سیاسی دباؤ سے بچنا بتایا جا رہا ہے۔
لوک سبھا میں بحث کے دوران بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعویٰ کیا کہ پہلگام حملے میں ملوث تین مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ تاہم ایوان میں اپوزیشن جماعتوں کے مختلف رہنماؤں نے اس اعلان پر سخت تنقید کی اور اسے ایک ’’فیک انکاؤنٹر‘‘ قرار دیا جو مودی حکومت کی سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے اس آپریشن کو ’’مہادیو‘‘ جیسے مذہبی عنوان سے منسوب کرکے ہندوتوا جذبات کو ابھارنے کی کوشش کی، جو درحقیقت عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ تین مبینہ دہشت گردوں کی ہلاکت کو مودی سرکار کے لیے سیاسی ریلیف کے طور پر پیش کیا جارہا ہے، جبکہ خود وزیرِاعظم نریندر مودی پہلگام حملے کے متاثرہ خاندانوں سے ملنے کی زحمت تک گوارا نہیں کر سکے۔
اس حملے پر بھارتی انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی بھی واضح ہو گئی ہے۔ اگر حکومت کے پاس حملے کی پیشگی اطلاع تھی، تو دہشت گرد اتنے حساس علاقے پہلگام تک کیسے پہنچے؟ سیٹلائٹ نگرانی کے دعووں کے باوجود چند دہشت گردوں کی نقل و حرکت کا نہ پکڑا جانا، سیکیورٹی نظام پر سوالات اٹھاتا ہے۔
پہلگام جیسے حساس سیاحتی مقام پر دہشت گردوں کا باآسانی داخل ہونا اور حملہ کرنے میں کامیاب ہونا بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، حملے کے فوراً بعد بھی کوئی موثر رسپانس نہ دینا، سیکیورٹی اداروں کی تیاری پر سوالیہ نشان ہے۔
مودی سرکار ایک بار پھر من گھڑت بیانیہ سازی اور جذباتی نعروں کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے، جبکہ پہلگام حملے کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ آپریشن ’’مہادیو‘‘ ہو یا اس سے قبل کا ’’آپریشن سندور‘‘، مودی حکومت ہندوتوا نظریے کے تحت انتہا پسندی کو فروغ دینے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کی مذموم کوششیں کر رہی ہے۔