Jang News:
2025-11-12@10:58:27 GMT

کراچی، وکلا کا ڈیفنس موڑ پر احتجاج ختم، ٹریفک بحال

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

کراچی، وکلا کا ڈیفنس موڑ پر احتجاج ختم، ٹریفک بحال

فائل فوٹو

کراچی میں وکلا کا ڈیفنس موڑ پر جاری احتجاج ختم کردیا گیا، سڑک ٹریفک کے لیے بحال کردی گئی۔

وکلا کے احتجاج کے باعث مین کورنگی روڈ، ڈیفنس موڑ بلیوارڈ سگنل آنے جانے والے دونوں روڈ اور اطراف کی سڑکیں بند رہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ چند روز پہلے تھانے میں جھگڑے پر وکلا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا اور آج وکلا پولیس اہلکاروں پر مقدمہ درج کرانا چاہتے تھے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ وکلا کورٹ آرڈر کی کاپی لائے ہیں لیکن ہمیں آفیشل آرڈر نہیں ملے تھے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

بھاری جرمانوں پر عوامی ردعمل کے بعد حکومت سندھ کا ای چالان کی رقم میں کمی پر غور

ذرائع کے مطابق حکومت اور پولیس کے اندر یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ صرف جرمانے لگانے سے ٹریفک کے کلچر میں تبدیلی نہیں لائی جا سکتی، اس کے لیے شہری اداروں اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کو شامل کر کے مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حال ہی میں متعارف کرائے گئے ای ٹکٹنگ نظام خصوصاً بھاری جرمانوں اور ناکافی سڑکوں کے انفرااسٹرکچر پر عوامی ردعمل کے بعد حکومت سندھ نے مختلف خلاف ورزیوں پر چالان کی رقم کم کرنے پر غوروخوض کرنا شروع کردیا ہے۔ شہریوں اور سیاسی جماعتوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت، سندھ حکومت اور پولیس پر شدید تنقید کی ہے کہ بھاری جرمانے محض پیسہ کمانے کا ذریعہ بنائے گئے ہیں۔ کم از کم 3 درخواستیں سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی جا چکی ہیں، ان پر عدالت نے حکومت اور پولیس کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ اس کے باوجود بعض حلقوں نے اعتراف کیا ہے کہ ای ٹکٹنگ کے بعد گاڑیاں ٹریفک سگنل پر مقررہ جگہ پر رکنے لگی ہیں اور موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ پہننے لگے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ حکمران جماعت کے کراچی سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں اور بعض اعلیٰ پولیس افسران نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ ایک اچھے اقدام کو بعض سیاسی حلقوں نے اپنے مفاد کے لیے متنازع بنا دیا ہے کیونکہ کچھ خلاف ورزیوں پر جرمانے بہت زیادہ ہیں۔ ان کی تجویز تھی کہ صوبائی حکومت تنقید کم کرنے کے لیے جرمانوں میں کمی کر سکتی ہے یا انہیں ایک مقررہ مدت کے لیے معقول سطح پر لا سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور پولیس کے اندر یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ صرف جرمانے لگانے سے ٹریفک کے کلچر میں تبدیلی نہیں لائی جا سکتی، اس کے لیے شہری اداروں اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کو شامل کر کے مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے۔

جب آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے پوچھا گیا کہ کیا اس نظام کی کامیابی مختلف اداروں کے باہمی تعاون پر منحصر ہے تو انہوں نے کہا کہ بالکل، ٹریکس کی طویل مدتی کامیابی ٹریفک پولیس، مقامی انتظامیہ، ایکسائز ڈیپارٹمنٹ، ٹی ایم سی، کے ایم سی اور دیگر شہری اداروں کے قریبی اشتراک پر منحصر ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جرمانوں کا اسٹرکچر شہریوں کی آمدنی کے لحاظ سے نہیں بلکہ قانون شکنی سے باز رکھنے اور روڈ سیفٹی کو مدِنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے، ٹریفک جرمانے کوئی ناگزیر بوجھ نہیں، بلکہ انہیں ذمہ دارانہ ڈرائیونگ سے آسانی سے روکا جا سکتا ہے، مقصد آمدنی نہیں بلکہ نظم و ضبط، قانون کی پاسداری اور سڑکوں پر حفاظت کا کلچر فروغ دینا ہے۔

پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ پہلی بار خلاف ورزی کرنے والے افراد 10 دن کے اندر ذاتی طور پر معافی نامہ جمع کرا کے جرمانہ ختم کروا سکتے ہیں، تاہم امکان ہے کہ حکومت اس ماہ کے آخر تک بعض خلاف ورزیوں پر جرمانے میں واضح کمی کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ نظام کو ختم یا معطل نہیں کیا جائے گا، بلکہ اسے پورے کراچی اور بعد ازاں صوبے کے دیگر اضلاع تک وسعت دی جائے گی، فی الحال اگر کسی گاڑی کا رجسٹرڈ مالک اسے بیچ چکا ہو مگر خریدار نے اپنے نام منتقل نہ کرائی ہو تو ای ٹکٹ اسی سابقہ مالک کو ملتا ہے، اس صورت میں مالک کو ایکسائز اور پولیس دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں تاکہ ثابت کیا جا سکے کہ وہ گاڑی اب اس کی نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: گھر سے میاں بیوی کی پھندا لگی لاشیں برآمد
  • آسٹریلیا‘ خوفناک ٹریفک تصادم میں متعدد ہلاک
  • جامعہ کراچی؛ اسکول آف لا کے طلبہ کا فیس کے معاملے پر احتجاج، امتحانات ری شیڈول
  • بھاری جرمانوں پر عوامی ردعمل کے بعد حکومت سندھ کا ای چالان کی رقم میں کمی پر غور
  • کراچی میں 14 روز کے دوران 48 ہزار ای چالان، معافی کیلیے 4.5 ہزار شہری پہنچ گئے
  • کراچی ، 14 دن، 48 ہزار ای چالان، 4.5ہزار معافی کیلئے پہنچ گئے
  • کراچی، طارق روڈ کے شاپنگ پلازہ پر کسٹم حکام کا چھاپہ، دکانداروں کی ہوائی فائرنگ
  • حیدرآباد میں ٹریفک جام اب معمول بن چکا ہے، تحریک انصاف
  • کراچی ٹریفک حادثات
  • کراچی: نیپا چورنگی سے وفاقی اردو یونیورسٹی تک روڈ 10 نومبر سے 30 دسمبر تک بند رہے گا