Daily Ausaf:
2025-05-04@01:38:27 GMT

بندگی کی سبجیکٹو ضرورتیں کیا ہیں ؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

انسان جب شعور کی منزل پر پہنچتا ہے تو اس کی زندگی دو رخ پر تقسیم ہو جاتی ہے subjective اور objective یعنی غیر معروضی اور معروضی۔غیر معروضی کا مطلب ہے جو ذاتی خیالات و احساسات پر مبنی ہو جبکہ معروضی کے معنی ہیں وہ امر جو مبنی بر حقیقت ہو اور ذاتی جذبات و احساسات یا ذاتی پسند و نا پسند سے ماورا ہو ۔
جب ہم بندگی کی subjective یعنی غیر معروضی ضرورتوں کا ذکر کرتے ہیں تو اس سے مراد داخلی ،نفسیاتی اور روحانی کیفیات ہوتی ہیں جو انسان کو بندگی کی طرف مائل کرتی ہیں۔اس کے لئے انسان کو فطری طورپر کسی ایسی ہستی سے تعلق خاطر کی ضرورت ہوتی ہے جس سے اس کے دل کو تسکین حاصل ہوتی ہے، اور یہ تسکین یاطمانیت انسان کی داخلی ضرورت بن جاتی ہے ۔
بندگی اسی مقصد کی معنویت کی تلاش کی تگ و دو کانام ہے جس کے تقاضوں میں عاجزی اور انکساری ایک ایسا تقاضہ جو انسان کو اپنی ذات کے محیط کا ادراک عطا کرتا ہے اور وہ ایک کامل ہستی کے روبرو جھکنے اور اپنی کمزوریوں کا اعتراف کر کے اپنے نفس کو پاکیزگی سے ہمکنار کرتا ہے۔ ایک مسلمان کے لئے یہ بندگی فقط اور فقط رب العالمین کی ہے جو انسان کی توجہ نیکی کی طرف مبذول کراتے کےلئے ایک اخلاقی نظام عطاکرتا ہے جس میں عدل ،رحم اور سچائی جیسے اصول شامل ہوتے ہیں اور انسان کی فطرت ان اصولوں کی طرف کھنچتی چلی جاتی ہے ۔
یہ بندگی ہی ہے جو انسان کے اندر توکل پیدا کرتی ہے اور دکھ ،پریشانی اور ناکامی و نامرادی کی حالت میں وہ رب پراعتماد کے ذریعے امید اور طاقت حاصل کرتا ہے۔بندگی کا عمل انسان کو خود احتسابی ، اصلاح ذات اور تزکیہ نفس کی طرف مائل کرتا ہے جو اس کی شخصیت سے ضعف کو مٹا دیتا ہےاور انسان کے اندر محبت و اخلاص اور اخوت و ہمدردی کے جذبات عود کرنے لگتے ہیں ۔یہ تزکیہ نفس کی ایک اہم جہت ہے ۔
یہاں اس امر کی وضاحت ضروری ہے کہ گو تزکیہ نفس ایک دینی اصطلاح ہے مگر یہ ایک مطلق روحانی تصور نہیں بلکہ اس کا بیرونی دنیا سے گہرا تعلق ہوتا ہے جسے ہم خارجی اور داخلی دونوں کیفیات کا جامع تصور کہہ سکتے ہیں ۔تزکیہ نفس کا دینی یا خارجی پہلو یہ ہے کہ انسان کے نفس ، نیت ، ارادے اور روحانی و جسمانی اصلاح کا فریضہ انجام دیتا ہے ۔اس کے اندر صبر ،شکر کا جذبہ نمو پاتا ہے اور مایوسی کے خوف کا ازالہ کرکے اسے توکل الاللہ کا پیکر بناتا ہے ۔اسی طرح طرح تزکیہ نفس کی خارجی جہت یہ ہے کہ یہ انسان کے اخلاق وکردار،اس کے سماجی رویوں اور معاشرتی تعلقات میں ظہور پذیر ہوتی ہے اور کذب و افترا،خیانت اور ظلم و زیادتی اور دوسروں کے حقوق غصب کرنے میں مانع ہوتی ہے ۔
اس زمرے میں قرآن کریم میں صاف الفاظ میں بیان کیا گیا ہے ۔(سورہ الشمس 92۔9۔10 ) بے شک وہی کامیاب ہوا جس نے اپنے نفس کو پاک کیا اور وہ نامراد ہوا جس نے اسے آلودہ کیا۔
تزکیہ نفس کے دیگر عملی مظاہر وہ خارجی علامات اور رویئے ہیں جو انسان کی ’’باطنی پاکیزگی اور روحانی تربیت‘‘ عملی اظہار سے متعلق ہوتے ہیں یعنی جب دل ،نیت اور ارادے پیکر خلوص کا روپ دھارلیتےہیں تو انسان کے اعمال و کردارسے سب ہویدہ ہوجاتا ہے ۔ اخلاق،عفو و درگزر، نرمی و تحمل،صلہ رحمی،عدل و قسط اور حقوق و فرائض کا احساس، رشتوں کی اور دوست دشمن کی پہچان۔ سماجی طور پر انسان میں ایسی مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں کہ وہ دوسروں کی امن و سلامتی کا خود کو ضامن تصور کرنے لگتا ہے ۔خود حلال رزق کا خوگر ہوتا ہے تو معاشرے کے نادار اور بے بس افراد کی خدمت اپنا اولین فرض گردانتا ہے ۔
بلا احسان و ریا کاری ضرورت مندوں کی مدد کو شعار بناتا ہے ۔ضبط نفس کا یہ عالم کہ لالچ غصہ ،حسد ،نخوت ،تکبر ،شہوت اورطمع پر قابو پالینے کا طریقہ آجاتا ہے ۔علم و بصیرت کے درجات سے آگہی اور خیر کے فروغ اور شر سے دامن بچالینے کے عمل کی آگہی اور شعور سے مالا مال ہوجاتا ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تزکیہ نفس انسان کو انسان کی انسان کے ہوتی ہے کرتا ہے ہے اور

پڑھیں:

2025 میں بانی پی ٹی آئی کی اپیل مقرر ہوتی نظر نہیں آتی؛190 ملین پاؤنڈ کیس میں رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کا اہم بیان

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)190 ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیر اعطم عمران خان اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی  اپیلوں سے متعلق بڑی پیش رفت سامنے آگئی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز رپورٹ کے مطابق رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا کہ رواں برس 2025 میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اپیل مقرر ہوتی نظر نہیں آتی۔

یہ بیان رجسٹرار آفس نے رپورٹ قائم مقام چیف جسٹس کے بینچ میں جمع کرادی، رپورٹ  کے مطابق سزائے موت کے خلاف 2017 کی اپیل سب سے پرانی عدالت میں مقرر ہے، دائر ہونے کے بعد اپیلیں اپنی اپنی باری پر مقرر ہوتی ہیں۔

امیشا پٹیل سلمان خان کو شادی شدہ کیوں نہیں دیکھنا چاہتیں؟

رپورٹ  میں مزید کہا گیا کہ مجموعی طور پر سزا کے خلاف 279 اپیلیں زیر التوا ہیں، سزائے موت کی 63 عمر قید کی 73 اپیلیں زیر التوا ہیں، سات سال سے زائد سزا کی 88 جبکہ سات سال قید کی 55 اپیلیں زیر التوا ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ  بانی پی ٹی آئی کی اپیل ابھی موشن اسٹیج پر ہے، اس اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی اس کے بعد اپنے نمبر پر لگے گی، نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق فکسیشن پالیسی مرتب کی گئی۔

رپورٹ  کے مطابق فکسیشن پالیسی کے مطابق زیر التوا کیسز اور اپیلوں کو نمٹایا جائے گا،  سزائے موت کے خلاف سب سے پرانی زیر التوا اپیل 2017 کی ہے،   اپیلیں دائر ہونے کے بعد اپنی اپنی باری پر مقرر ہوتی ہیں۔

ملک بھر میں آج سے بارشوں کی پیشگوئی

رجسٹرار آفس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ  بانی پی ٹی آئی کی 14 سال قید کی سزا کیخلاف اپیل 31 جنوری 2025 کو دائر ہوئی، اپیل کو پیپر بکس کی تیاری کے بعد اپنے نمبر پر لگایا جاتا ہے، نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کی ڈائریکشنز کے مطابق 2025 میں مقرر ہونے کا امکان نہیں۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • 115  سالہ برطانوی خاتون کو دنیا کے معمر ترین انسان کا اعزاز کیسے ملے؟
  • کیا آپ جانتے ہیں، بجلی کی کڑک سورج سے 5 گُنا زیادہ گرم ہوتی ہے؟
  • ترقیاتی اسکیموں میں تاخیر سے عوام کی زندگی متاثر ہوتی ہے: مریم نواز
  • انصاف کرنا انسان کا نہیں، اللہ تعالیٰ کا کام ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل
  • 2025 میں بانی پی ٹی آئی کی اپیل مقرر ہوتی نظر نہیں آتی؛190 ملین پاؤنڈ کیس میں رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کا اہم بیان