ساجد میر کی وفات عالم اسلام کا ناقابل تلافی نقصان ہے ‘مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2025ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر کی وفات پر اظہار افسوس کیا ہے ۔ انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ پروفیسر ساجد میر کی وفات عالم اسلام کا ناقابل تلافی نقصان ہے ، پروفیسر ساجد میر اعتدال پسند رہنما ، روشن فکر قائد اور اتحاد واتفاق کے داعی تھے ، ہمیشہ وطن عزیز میں شعائر اسلام کے حوالے سے ہر تحریک میں اہم کردار ادا کیا ۔
(جاری ہے)
پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے باہر ہر موقع پر ان کے علم اور تجربے سے فائدہ اٹھایا ،پروفیسر صاحب مرحوم مہربان بزرگ اور شفیق انسان تھے،مرحوم کی خدمات ہمہ جہت اور ان کا کردار قابل تحسین تھا ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اللہ کریم مرحوم کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور اپنے شایان شان اجر عظیم سے نوازے ،اللہ کریم مرحوم کو اعلی علیین میں مقام عطا فرمائے ۔پرفیسر ساجد میر مرحوم کے اہل خانہ ،کارکنان ، متعلقین اور پاکستان کے تمام مذہبی طبقے سے اظہار تعزیت کرتا ہوں ۔اللہ کریم اہل خانہ کو صبر جمیل دے ،دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ ہوں ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
گوجرانوالہ کے رہائشی جوڑےکا قاتل پکڑا گیا، اعتراف جرم بھی کرلیا
کراچی کے علاقے چائنا پورٹ سے ملنے والی میاں بیوی کی لاشوں کا معمہ حل ہوگیا۔ قاتل خاتون کا بھائی نکلا۔
پولیس کے مطابق مقتولہ ثناء کا بھائی وقاص قتل میں ملوث نکلا ہے، اس نے اعترافِ جرم بھی کرلیا ہے۔ وقاص کا رشتہ دار عاصم اور اس کا دوست عمران بھی اس ہولناک واقعے میں ملوث ہیں۔ ملزمان عاصم اور عمران مقتولہ ثناء اور ساجد کے پیچھےکراچی گئے۔ مقتول ساجد کےساتھ اس کا دوست احتشام بھی کراچی گیا تھا۔
پولیس کے مطابق احتشام ملزم عاصم کا بھی دوست ہے۔ شبہ ہےکہ احتشام کےذریعے ہی عاصم، ساجد اور ثناء تک پہنچا۔ قتل کے بعد سے احتشام غائب ہے جبکہ ملزم عاصم اور عمران کی تلاش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے کراچی کلفٹن سے نوجوان مرد اور خاتون کی لاشیں برآمد
قبل ازیں مقتول ساجد کے والد ’عارف مسیح‘ نے کراچی پہنچ کر پولیس کو اپنا تفصیلی بیان بھی ریکارڈ کرایا۔
عارف مسیح نے بتایا کہ ان کے بیٹے ساجد کے دوست احتشام اور ثنا کے بھائی سمیت 5 افراد پر انہیں شک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ساجد 14 جولائی کو گھر سے نکلا اور پھر واپس نہ آیا۔ اگلے روز مقتولہ ثنا کے گھر کی خواتین نے ان کے گھر آ کر انہیں ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی، جس کے بعد انہوں نے خوف کے باعث اپنا گھر چھوڑ دیا اور کسی اور جگہ منتقل ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیے کراچی: میاں بیوی قتل کیس میں نیا موڑ، مقتول کے والد کے بیان سے تفتیش کا رخ تبدیل
عارف کے مطابق ان کے گھر کو نقصان بھی پہنچایا گیا، اور انہیں ساجد اور ثنا کی لاشیں ملنے کی اطلاع سوشل میڈیا اور رشتہ داروں سے ملی۔ جناح اسپتال پہنچ کر انہوں نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر شناخت کی۔ اب پولیس کو باضابطہ بیان دے دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق اس بیان کی روشنی میں مقدمے میں مزید افراد کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ گوجرانوالہ سے 11 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں خاتون مقتولہ کا بھائی بھی شامل ہے۔ مقتولہ ثنا کی فیملی کو شاملِ تفتیش کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ: ایک ہی خاندان کے 6 افراد کو قتل کرنے والے مجرموں کو سزا سنا دی گئی
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قتل کا مقدمہ بوٹ بیسن تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف درج ہے، تاہم اب شواہد اور بیان کی بنیاد پر کیس کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد سے تفتیش جاری ہے اور جلد اصل ملزمان تک پہنچنے کی امید ہے۔
حکام کے مطابق اس وقت قتل کی وجہ اور اصل محرکات کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، تاہم مقتول کے والد کے بیان نے کیس میں نیا رُخ دے دیا ہے۔
کراچی کے چائنہ پورٹ کے قریب قتل کیے گئے خاتون اور مرد میاں بیوی تھے، تعلق گوجرانوالہ سے تھا، ساجد مسیح نے 22 جولائی کو اسلام قبول کیا، دونوں نے 22 جولائی کو ہی کورٹ میرج کی تھی۔ پولیس کے مطابق شبہ ہے کہ قاتلوں کی تعداد بھی کم از کم 2 تھی، دونوں کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا، دونوں کو سر کے پچھلے حصے پر ایک ایک گولی ماری گئی، مقتولین کا تعلق گوجرانولہ کے ایک ہی گاؤں سے تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ثنا اور ساجد مسیح جوڑے کا قتل