لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے مظاہرہ، ن لیگ و پی ٹی آئی کارکن شریک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
لندن میں مسلم لیگ ن کے تحت بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے مظاہرہ کیا گيا، جس میں تحریک انصاف سمیت پاکستان کی دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی شریک ہوئے۔
مسلم لیگ ن برطانیہ نے بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے مظاہرہ کیا، جس میں میں لندن سمیت برطانیہ بھر سے آئے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
شرکاء نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور بھارتی ہائی کمیشن کے اطراف کا علاقہ پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے گونجتا رہا۔
پاکستان نے اپنا ملی نغمہ بھارت میں سوشل میڈیا پر چلوا دیابھارتی صارفین نے پاکستانی ملی نغمہ چلنے پر اپنی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
احسن ڈار صدر مسلم لیگ ن برطانیہ نے کہا کہ ہم بھارت کے عوام کے دشمن نہیں، ہمیں ہندوتوا کے نظریے سے اختلاف ہے۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ہر واقعہ کے بعد اس کا الزام پاکستان پر لگا دینا بھارت کی پرانی عادت ہے، بھارتی حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے دہشت گردی کے ایسے واقعات کا سہارا لے کر عوام کی توجہ مسائل سے ہٹانا چاہتی ہے۔
مظاہرے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں، بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی پر بھارت سے جواب طلب کریں، پاکستان نے کھلے دل کے ساتھ غیر جانبدارانہ تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے، جبکہ دوسری طرف بھارت، پاکستان میں دہشت گردی کروانے میں ملوث ہے جس کے واضح ثبوت بھی موجود ہیں۔
شرکاء نے کہا کہ بیرون ملک آباد پاکستانی اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارت نے پاکستان پر حملے کی حماقت کی تو اسے فروری 2019 والی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان کا ہر عام شہری بھی بھارت سے لڑنے کیلئے تیار ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بھارتی ہائی کمیشن کے
پڑھیں:
ٹرمپ مودی سےکیوں کیوں نہ ملے؟بھارتی وزارت خارجہ کی وضاحت سامنے آگئی
بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں ہوئی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بھارتی سیکرٹری خارجہ وِکرم مسری کی جانب سے ایک بیان دونوں روایتی حریفوں کے درمیان جنگ بندی کے معاملے پر وضاحت جاری کی گئی ۔
وکرم مسری کا کہنا تھا کہ ’منگل کی رات وزیراعظم نریندر مودی اور صدر ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ بھارتی وزیراعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ مئی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان چار روزہ جھڑپوں کے بعد ہونے والی جنگ بندی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان بات چیت کے نتیجے میں ہوئی۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے 10 مئی کو ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور انڈیا ایٹمی جنگ کی جانب بڑھنے والے تھے لیکن میں نے اُنہیں فون کال اور تجارت کے ذریعے روکا۔
بھارت نے اس سے قبل کسی تیسرے ملک کی ثالثی سے انکار کیا تھا اور منگل کو صدر ٹرمپ اور نریندر مودی کی ٹیلی فونک گفتگو پاکستان اور انڈیا کے درمیان 7 سے 10 مئی تک ہونے والی جھڑپوں کے بعد پہلا براہِ راست رابطہ تھا۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح طور پر بتایا ہے کہ ’اُس عرصے کے دوران کسی مرحلے پر انڈیا-امریکہ تجارت یا انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کے معاملے پر بات نہیں ہوئی، بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان مروجہ فوجی چینلز کے ذریعے اور پاکستان کے اِصرار پر ہوئی۔
وکرم مسری نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کی ملاقات کینیڈا میں جی سیون کی سائیڈ لائن پر طے تھی تاہم امریکی صدر کو مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال کی وجہ سے ایک روز قبل واپس جانا پڑا جس کے باعث یہ ملاقات نہ ہو سکی۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت پر فوری تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ انڈیا نے 22 اپریل کو پہلگام میں سیاحوں پر فائرنگ کے واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا اور اس کے بعد اُس نے 7 مئی کو پاکستان کے کئی شہروں پر حملے کر دیے۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان 7 سے مئی سے شروع ہونے والی جھڑپیں چار روز تک جاری رہیں جس کے بعد دونوں ممالک جنگ بندی پر متفق ہوگئے۔