ٹک ٹاک کے ڈیٹا تک غیر قانونی رسائی، چین کا سخت ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
چین نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ وہ کسی بھی کمپنی سے غیر قانونی طور پر ڈیٹا تک رسائی حاصل کرتا ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب یورپی یونین نے مشہور سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر صارفین کا ڈیٹا چین منتقل کرنے اور اسے چینی حکام سے محفوظ رکھنے میں ناکامی پر 530 ملین یورو (تقریباً 600 ملین ڈالر) کا بھاری جرمانہ عائد کیا۔
یورپی یونین کی جانب سے ٹک ٹاک پر یہ اب تک کا دوسرا سب سے بڑا جرمانہ ہے۔ ٹک ٹاک، جو چینی ٹیکنالوجی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے، نے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ چین نے کبھی کسی کمپنی یا فرد کو ڈیٹا اکٹھا کرنے یا ذخیرہ کرنے کے لیے غیر قانونی طریقہ کار استعمال کرنے کا حکم نہیں دیا، اور نہ ہی ایسا کبھی ہوگا۔
بیان میں یورپی یونین اور آئرلینڈ (جہاں ٹک ٹاک کا یورپی ہیڈکوارٹر واقع ہے) سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تمام ممالک کی کمپنیوں کو منصفانہ، غیرجانبدار اور امتیاز سے پاک کاروباری ماحول فراہم کریں۔
ٹک ٹاک پہلے ہی قومی سلامتی سے متعلق خدشات کی بنا پر مختلف ممالک میں جانچ پڑتال کا سامنا کر رہا ہے۔ پاکستان، نیپال اور فرانس کے علاقے نیو کیلیڈونیا میں اس پر مختلف اوقات میں پابندیاں لگائی جا چکی ہیں۔
یورپی یونین کا یہ اقدام امریکی دباؤ میں بھی اضافہ کر سکتا ہے، جہاں 2024 میں ایک قانون منظور کیا گیا تھا جس کے تحت بائٹ ڈانس کو امریکا میں ٹک ٹاک کا کنٹرول ختم کرنا ہوگا، ورنہ پابندی عائد کر دی جائے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یورپی یونین ٹک ٹاک
پڑھیں:
تہران خالی کرنے کے ٹرمپ مطالبے پر چین کا سخت ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے دارالحکومت تہران سے شہریوں کو فوری انخلا کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا تنازع کو ہوا دینے کے بجائے کشیدگی میں کمی کے لیے کام کرے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بیجنگ میں ایک پریس بریفنگ میں کہا: “آگ پر تیل ڈالنے، دھمکیاں دینے، اور دباؤ بڑھانے سے صورتحال میں بہتری نہیں آئے گی بلکہ اس سے خطے میں تنازع مزید گہرا اور وسیع ہو جائے گا۔”
چین نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران-اسرائیل کشیدگی کو مزید بڑھانے کے بجائے اسے ختم کرنے میں کردار ادا کریں۔
یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں جنگ کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے اور عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔