آرمی چیف جنرل عاصم منیر چیف نے کہا ہے کہ ایسے دہشت گرد گروہ جو بلوچ شناخت کے نام پر بدامنی پھیلاتے ہیں، دراصل بلوچ قوم کی عزت و وقار پر دھبہ ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سپہ سالار نے ان خیالات کا اظہار جی ایچ کیو میں 15ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف نے آج جنرل ہیڈکوارٹر میں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے 15ویں سیشن کے شرکا سے ملاقات کی۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ورکشاپ 2016 سے جاری ہے جس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس، سول سوسائٹی، نوجوانوں، ماہرینِ تعلیم اور میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد شامل ہوتی ہے، ورکشاپ میں مختلف سیمینارز، گروپ مباحثے اور ملک کے مختلف علاقوں کے دورے شامل ہوتے ہیں۔

بیان کے مطبق ان کا مقصد بلوچستان کے مستقبل کے قائدین کو قومی اور صوبائی سطح کے اہم امور کی بہتر تفہیم دینا اور مشترکہ قومی ردعمل کی تیاری ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطباق آرمی چیف نے بلوچستان کے سماجی و اقتصادی حالات میں بہتری کے لیے حکومت کی مسلسل کوششوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ  موجودہ اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کی وسعت ان تمام گمراہ کن پروپیگنڈوں کو رد کرنے کے لیے کافی ہے۔

سپہ سالار کا کہنا تھا کہ کئی منصوبے اب نتائج دے رہے ہیں جن سے بلوچستان کے عوام براہ راست مستفید ہو رہے ہیں۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے بلوچستان کے نوجوانوں میں شعور بیدار کرنے میں سول سوسائٹی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ  سول سوسائٹی کی شراکت سے ترقی اور خوشحالی کا عمل مزید مضبوط ہوگا۔

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ غیر ملکی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی بلوچستان کی سلامتی اور ترقی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، شرپسند عناصر جو پرتشدد کارروائیوں، خوف و ہراس اور عدم استحکام کے ذریعے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، ان کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیے جائیں گے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قومیت نہیں ہوتی  اور اس کا مقابلہ صرف قومی اتحاد اور پختہ عزم سے ممکن ہے۔ ایسے دہشت گرد گروہ جو بلوچ شناخت کے نام پر بدامنی پھیلاتے ہیں، دراصل بلوچ قوم کی عزت و وقار پر دھبہ ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ  پاکستان خطے اور دنیا میں امن کا خواہاں ہے،  تاہم اگر پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو چیلنج کیا گیا تو قوم کی عزت اور عوام کی سلامتی کے تحفظ کے لیے بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔

جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کو عوام کی مکمل حمایت کے ساتھ جاری رکھیں گے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ورکشاپ کا اختتام  سوال و جواب کے سیشن کے بعد ہوا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر بلوچستان کے قوم کی عزت نے کہا کہ کے مطابق کے لیے چیف نے

پڑھیں:

وزیر صحت سندھ کا ایچ پی وی ویکسین کیخلاف منفی پروپیگینڈا پھیلانے والوں کو انتباہ

صوبائی وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ایچ پی وی ویکسین کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی افواہیں پھیلانے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سائبر کرائم کو خط لکھ کر ویڈیوز فراہم کردی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بتایا کہ سندھ میں 41 لاکھ بچیوں میں سے اب تک 57 فیصد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ جس سیاسی جماعت نے اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا ہے، وہ صحت جیسے معاملے کو سیاست سے بالاتر رکھ کر سوچیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کلب ممبران کی بچیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کیلئے دو روزہ کیمپ کی افتتاحی تقریب میں کیا۔ تقریب میں ماہرین امراضِ نسواں پروفیسر نگہت شاہ، ڈاکٹر حلیمہ یاسمین اور ماہر امراضِ اطفال ڈاکٹر خالد شفیع بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے خطاب میں کہا کہ سندھ میں 9 تا 14 سال کی 41 لاکھ بچیاں ہیں جنہیں ایچ پی وی وائرس سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی۔ سوشل میڈیا پر ایچ پی وی ویکسین کے حوالے سے منفی تاثر پیدا کیا گیا ہے۔ یہ مانع حمل کے مقصد کے لیے استعمال نہیں کی جارہی، یہ وائرس کے خلاف اثر انگیزی رکھتی ہے اور 2006 سے دنیا بھر میں لگائی جارہی ہے۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ اگر یہ ویکسین مہم کامیاب رہی تو ہم دیگر امراض سے بچاؤ کے لیے مزید ویکسین متعارف کروائیں گے۔ یہ تیرہویں ویکسین ہے جو ای پی آئی کا حصہ بن رہی ہے۔ ڈاکٹر حلیمہ یاسمین نے کہا کہ میں گائنی آنکولوجی کی سرجری کرتی ہوں۔ ایک ایک گانٹھ یا ٹیومر نکالنے پر اس رات تھکن نہیں جاتی۔ ایسے عورت سے آنے والی بدبو سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس کو سروائیکل کینسر ہے بائیوپسی سے بھی پہلے۔ ہم اسی دن الگ الگ مراکز میں ریڈیو تھراپی کی بکنگ بھیجتے ہیں۔ میرا شوہر میری بیٹیوں کو لگوانے کے لیے فکر مند ہے کیونکہ میری بیٹیاں چودہ سال سے بڑی ہیں۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں اب تک اس مہم کے ذریعے 41 لاکھ میں 57 فیصد بچیوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ میں نے سیاسی افراد، ایم این اے اور ایم پی ایز کو کہا ہے کہ یہ افراد دیگر سیاسی جماعتوں سے ہی کیوں نہ ہوں، میں کہتی ہوں ساتھ دیں۔ ایک سیاسی جماعت ایسا کرتی ہے، اس سے کہوں گی کہ ایسا نہ کریں۔ میں نے وزیر اعظم کو خط لکھا، میں نے کہا کہ ہم زرِمبادلہ خرچ کر رہے ہیں، ہم کیوں ویکسین خود مینوفیکچر نہیں کرتے؟ اس کی انڈسٹری لگانے میں بہت بڑا بجٹ چاہیے۔ میں نے کہا ان کو قرض ہی دے دیں۔ حکومت ویکسین خرید رہی ہے لیکن انڈسٹری بنانا وفاقی حکومت کا معاملہ ہے۔ ہم کینسر رجسٹری بنا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اور وزیر اعلیٰ سندھ صحت کے امور پر بہت کام کر رہے ہیں۔ اسپتالوں میں بہتری کی گنجائش ہے تو وہ آہستہ آہستہ ٹھیک ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈینگی اور ملیریا سے بچاؤ کے لیے جراثیم کش اسپرے کروا رہے ہیں۔ ہم اسپتالوں میں بستر بھی مہیا کر رہے ہیں۔ شہری بھی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ہم دوا ڈال کر لاروا کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کینسر سروائور سمعہ زیبر نے کہا کہ جب مجھے سروائیکل کینسر ہوا تو پہلے نہیں پتہ چل رہا تھا کہ کیا ہوا۔ میں مختلف نجی کلینکس کے دھکے کھانے کے بعد جناح اسپتال کے شعبہ امراض نسواں گئی۔ علاج کا ہر مرحلہ دردناک تھا۔ میرے تین بیٹے ہیں لیکن اس مرض کے سبب مجھے جلدی مینوپاز ہوگیا۔ اگر ایک ویکسین ہے تو اسے لگوائیں۔

پروفیسر نگہت شاہ نے کہا کہ میں نے اپنی بیٹی کو تب ویکسین لگوائی جب یہ آسانی سے دستیاب نہیں تھی، اس وقت تین ڈوز لگی تھیں۔ ماضی میں ہم نے نعرہ بنایا کہ جہیز نہ دو مگر یہ ویکسین لگاؤ۔ کینسر کا نام ہی متاثر فرد کی آدھی موت ہوتی ہے۔

ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل سے طبی ماہرین نے غوروفکر کیا، تحقیق ہوئی کہ سنگل ڈوز ویکسین مؤثر ہے۔ اگر اس کمیٹی نے فیصلہ کیا تو بچیوں کی بہتری کے لیے ہم نے اپنی بچیوں کو پہلے سے لگائی۔ یہ 41 لاکھ بچیاں بھی ہماری بیٹیاں ہیں۔ کینسر کے علاج میں لاکھوں خرچ ہوتے ہیں۔ اگر یہ بانجھ پن کرتی تو کیا میں اپنی بیٹی کو لگواتا؟ غیر تصدیق شدہ مواد کو فارورڈ نہ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • لکی مروت: سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، 2 دہشت گرد ہلاک، 2 گرفتار
  •  بلدیاتی ادارے فعال نہ ہونے سے عوام کے مسائل بڑھ گئے : لیاقت بلوچ 
  • حکومت مافیاز کی سرپرست بن گئی ہے: لیاقت بلوچ
  • صحافیوں کے تحفظ کیلئے رائج قوانین و کمیشن پر ورکشاپ کا انعقاد
  • بلوچستان، ستمبر میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ، حکومت امن قائم کرنے کے لیے کیا کررہی ہے؟
  • سروائیکل ویکسین کیخلاف پروپیگینڈا پھیلانے والوں کو حکومتی انتباہ
  • بلوچستان حکومت کی عوام کو لاپتہ افراد، غیر ریاستی تنظیم میں شامل افراد کی اطلاع کی ہدایت
  • وزیر صحت سندھ کا ایچ پی وی ویکسین کیخلاف منفی پروپیگینڈا پھیلانے والوں کو انتباہ
  • چمن دھماکا: شہادتوں پر بلوچستان غمزدہ، حکومت کا ہر ممکن مدد کا اعلان
  • بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے عناصر ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں، وزیراعظم