مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی 600 فٹ گہری کھائی میں جا گری؛ 3 اہلکار ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے ضلع رامبن میں بھارتی فوج کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فوجی ایک ٹرک پر جموں سے سرینگر ایک اہم سیکیورٹی مہم کے لیے جارہے تھے۔
بھارتی فوج کا ٹرک ایک خطرناک موڑ کاٹتے ہوئے چشمہ کے قریب سڑک سے پھسل کر تقریباً 600 فٹ گہری کھائی میں جا گرا۔
مقبوضہ کشمیر کی پولیس، فوج، اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (SDRF) اور سول کیو آر ٹی رامبن رضاکاروں پر مشتمل ٹیم نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔
امدادی ٹیم جب جائے حادثہ پر پہنچی تو بھارتی فوج کے تینوں اہلکار مردہ حالت میں ملے۔ جنھیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔
حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت امیت کمار، سوجیت کمار اور من بہادر کے نام سے ہوئی ہے۔
لاشوں کو ضروری کارروائی کے بعد اُن کے آبائی علاقے روانہ کردیا گیا۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حادثہ ڈرائیور کی تیز رفتاری کے باعث پیش آیا تھا۔
بھارتی فوج کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی تاہم ایسی کسی کمیٹی سے کبھی کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فوج
پڑھیں:
امریکا کا بڑا اقدام: بھارتی بزنس ٹائیکونز کے ویزے منسوخ، منشیات اسمگلنگ کا الزام
نئی دہلی میں امریکی سفارتخانے نے اعلان کیا ہے کہ فینٹانل بنانے والے کیمیائی اجزاء کی اسمگلنگ میں ملوث متعدد بھارتی کاروباری شخصیات اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ اجزاء فینٹانل کی تیاری میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں، جبکہ فینٹانل امریکا میں اوورڈوز کے باعث سب سے زیادہ اموات کی بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔
سفارتخانے کے بیان میں ملزمان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، تاہم ترجمان نے تصدیق کی کہ وہ سب بھارتی شہری ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارتی حکام منشیات کی اسمگلنگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے امریکی اداروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی آئی۔ اس سے قبل امریکا چین، میکسیکو اور کینیڈا سے درآمدات پر بھی بھاری محصولات لگا چکا ہے۔
ٹرمپ نے رواں ہفتے کانگریس کو دیے گئے ایک بیان میں بھارت کو ان 23 ممالک میں شامل کیا تھا جو منشیات کی ترسیل یا غیر قانونی پیداوار کے بڑے مراکز تصور کیے جاتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی ملک کا اس فہرست میں آنا اس کی حکومت کی انسداد منشیات کوششوں پر سوالیہ نشان نہیں سمجھا جانا چاہیے۔