بھارت نے حملہ کیا تو پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے ، سکھ برادری
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی ڈرامے کو سکھ برادری نے بے نقاب کر دیا
پنجاب کی سرزمین دشمن کے لیے نہیں پاک فوج کے لیے لنگر، پانی ، دعائیں حاضر ہیں
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی ڈرامے کو سکھ برادری نے بے نقاب کر دیا۔رپورٹ کے مطابق سکھ برادری کا دوٹوک اعلان بھارت کا پہلگام حملہ سراسر فالس فلیگ ہے ، سکھ برادری نے بھارت کے جھوٹے بیانیے کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔سکھ برادری نے کہا کہ بھارت نے جو پہلگام ڈرامہ کیا ہے اس کا مقصد پاکستان پر جنگ مسلط کرنا ہے ، اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔سکھ برادری نے کہا کہ پنجاب کی سرزمین دشمن کے لیے نہیں پاک فوج کے لیے لنگر، پانی اور دعائیں حاضر ہیں، اگر پاکستان کی اور گرو صاحب کی دھرتی پر آنچ بھی آئی تو انڈیا کو چھوڑیں گے نہیں، پاکستان ہماری وہ دھرتی ہے جس کی ہم پوجا کرتے ہیں۔سکھ برادری نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو ہم بھارتی فوج کو پاکستان سے نہیں گزرنے دیں گے ، بھارت جنگ کی آڑ میں اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سکھ برادری نے پاک فوج کے کے لیے
پڑھیں:
روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی
یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات نئی دہلی اور یورپی بلاک کے درمیان بڑھتے تعلقات کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتکاروں نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شرکت، برسلز اور نئی دہلی کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ یورپی بلاک صرف تجارت ہی نہیں بلکہ قواعد پر مبنی عالمی نظام کے دفاع کے لیے بھی بھارت کے ساتھ تعلقات کو اہم سمجھتا ہے، تاہم روس کے ساتھ بڑھتا تعاون مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے حال ہی میں روس اور ایران سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جس کے کچھ حصے نیٹو کی سرحد کے قریب ہوئے۔ بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی بن چکا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر کی بچت کی، جبکہ یورپ نے یوکرین جنگ کے بعد روسی توانائی خریدنا تقریباً بند کر دیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دباؤ میں لایا جا سکے۔ تاہم یورپی حکام کا کہنا ہے کہ برسلز اس وقت بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے پر توجہ دے رہا ہے، اگرچہ روسی اداروں کے خلاف مخصوص اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
اس دوران روسی صدر پیوٹن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے فون پر رابطہ کیا اور اپنے تعلقات کو "انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ" قرار دیا۔ مودی نے کہا کہ بھارت اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور یوکرین تنازع کے پرامن حل میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔