اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 مئی 2025ء) امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) کو بحران زدہ علاقوں میں دائیوں (مڈوائف) کے لیے ضروری مدد کی فراہمی میں بڑے پیمانے پر کمی کرنا پڑی ہے۔

ادارہ رواں سال بحرانی حالات سے دوچار آٹھ ممالک میں 3,521 دائیوں میں سے 47 فیصد کے لیے ہی وسائل مہیا کر سکے گا جس سے وہاں حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کی صحت و زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

Tweet URL

'یو این ایف پی اے' کے مطابق، رواں سال امدادی وسائل کی قلت کے پیش نظر افغانستان میں 974 میں سے 565، بنگلہ دیش میں (روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے امدادی اقدام کے تحت) 288 میں سے 241، کیمرون میں 49 سے 17 اور مالی میں 133 میں سے 88 دائیوں کے لیے مدد دستیاب ہو گی۔

(جاری ہے)

اسی طرح، فلسطین میں 93 میں سے 63 اور یمن میں 1,492 میں سے 700 دائیوں کو ہی مدد میسر آئے گی۔ وسطی جمہوریہ افریقہ میں 22 اور سوڈان میں 470 دائیوں کو مدد دینے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن ان دونوں جگہوں کے لیے وسائل دستیاب نہیں ہوں گے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ امدادی وسائل بند ہو جانے سے چاڈ، نائجیریا، مڈغاسکر اور صومالیہ میں بھی اس مدد کی فراہمی ممکن نہیں رہی۔

صحت و زندگی کی ضمانت

'یو این ایف پی اے' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکتر نتالیا کینم نے کہا ہے کہ دائیاں زندگیاں بچاتی ہیں اور مشکل ترین حالات میں ان کی مدد زچہ بچہ کے لیے صحت و زندگی کی ضمانت ہوتی ہے۔ جب بحرانوں میں طبی نظام کو نقصان ہوتا ہے تو زچگی کی خدمات تک رسائی ختم ہو جاتی ہے اور ایسے حالات میں دائیاں ہی حاملہ خواتین کی مدد کو آتی ہیں۔

'یو این ایف پی اے' ضرورت مند علاقوں میں دائیوں کو تربیت کی فراہمی کے ساتھ ضروری طبی سازوسامان بھی مہیا کرتا ہے اور بعض حالات میں انہیں نقل و حمل میں بھی سہولت دی جاتی ہے تاکہ وہ دور دراز اور خطرناک علاقوں میں بھی کام کر سکیں۔

بحران زدہ خواتین کا سہارا

دائیاں بچوں کی پیدائش میں معاونت کے علاوہ جنسی تشدد کی متاثرین کو بھی مدد فراہم کرتی ہیں اور 90 فیصد تک جنسی و تولیدی خدمات اور زچہ بچہ کی صحت کے لیے درکار نگہداشت فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

جب ان خدمات کی فراہمی بند ہو جاتی ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ افغانستان اس کی نمایاں مثال ہے جہاں 409 دائیوں کے لیے مدد کی فراہمی بند ہونے سے تقریباً پانچ لاکھ خواتین کے لیے ایسی خدمات تک رسائی میں شدید مشکلات کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

نتالیہ کینم نے کہا ہے کہ بحرانی ادوار میں بچوں کی پیدائش بند نہیں ہو جاتی لیکن جب بحران آتے ہیں تو حاملہ خواتین تولیدی صحت اور ہنگامی زچگی کی خدمات سے محروم ہو جاتی ہیں۔

بحران زدہ علاقوں میں خواتین کے حمل اور زچگی کے دوران موت کے منہ میں جانے کا خدشہ دو گنا بڑھ جاتا ہے۔امدادی وسائل کے لیے اپیل

ہر طرح کے حالات میں حسب ضرورت اور تربیت یافتہ دائیوں کی خدمات یقینی بنانے کے لیے 'یو این ایف پی اے' اور اس کے شراکت داروں نے 'گلوبل مڈ وائفرئ ایکسیلیریٹر' نامی اقدام شروع کیا ہے جس کا مقصد ایسے ممالک میں دائیوں کے زیرنگرانی زچہ بچہ کی نگہداشت کو بہتر بنانا ہے جہاں زچگی میں اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

اس اقدام کے ذریعے زندگیوں کو تحفظ دینے اور ملکی سطح پر نظام ہائے صحت کو مضبوط بنانے کے لیے کم خرچ لائحہ عمل بنایا گیا ہے جسے پہلے ہی عطیہ دہندگان سے مدد مل رہی ہے لیکن مزید بڑی مقدار میں مالی وسائل کی ضرورت برقرار ہے۔

نتالیا کینم نے کہا ہے کہ امدادی مقاصد کے لیے دائیوں کی خدمات کے لیے مالی وسائل کی فراہمی بند ہونے سے خواتین اور ان کے نومولود بچوں کی زندگی کو نقصان ہو گا جسے روکنے اور دائیوں کے ضروری کام میں مدد کی فراہمی جاری رکھنے کی طریقے ڈھونڈنا ہوں گے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مدد کی فراہمی علاقوں میں میں دائیوں دائیوں کے حالات میں کی خدمات وسائل کی ہو جاتی بچوں کی کے لیے بند ہو

پڑھیں:

چترال میں 2 دنوں کے دوران خودکشی کے 4 واقعات، نوبیاہتا دلہا اور 3 خواتین جان سے گئے

چترال میں گزشتہ 2 دنوں کے دوران خودکشی کے 4 واقعات پیش آئے ہیں جن میں 3 خواتین اور ایک مرد جان سے گئے۔

جمعے کے روز اپر چترال اور لوئر چترال میں خودکشی کے 2 واقعات پیش آئے۔ پہلا واقعہ لوئر چترال میں چیو پل پر پیش آیا جہاں ایک نو عمر لڑکی نے دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔ واقعے کے عینی شاہدین کے مطابق لڑکی کو انہوں نے اپنے دکان کے سامنے کھانے کی چیز خریدتے دیکھا تھا جس کے بعد وہ پل پر جاکر لوگوں کے سامنے دریا میں چھلانگ لگا دی۔

یہ بھی پڑھیے: چترال میں ایک ہفتے کے دوران 2 طالبات سمیت 5 افراد نے اپنی جان لے لی

لڑکی کی نعش اورغوچ کے مقام پر دریا سے برآمد کرکے پوسٹ مارٹم کے لیے ڈی ایچ کیو اسپتال چترال منتقل کردیا گیا۔ پولیس کے مطابق خودکشی کی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔

اسی روز دوسرا واقعہ وادی لاسپور کے گاؤں رامان میں پیش آیا جہاں زار نبی نامی نوبیاہتا نوجوان نے دریا میں چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ مقامی افراد کے مطابق نوجوان کی شادی 3 دن قبل ہوئی تھی جبکہ متوفی کی لاش کی تلاش جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیے: چترال: قتل کے 3 واقعات کو خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش، پولیس نے لاش کی جگہ وزن کیوں لٹکایا؟

اس سے ایک روز قبل اپر چترال ہی کے علاقے نسور گول میں ایک شادی شدہ خاتون نے دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔ ان کی لاش دریا سے نکال لی گئی ہے۔ پولیس نے دونوں واقعات کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

چوتھا واقعہ موڑکھو کے گاؤں کوشٹ میں پیش آیا جہاں جماعت نہم کی ایک طالبہ نے دریا میں کود کر خودکشی کر لی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑکی اسلام آباد کے ایک اسکول میں زیر تعلیم تھی اور گرمیوں کی چھٹیوں میں والدین کے ساتھ گاؤں آئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش تاحال برآمد نہیں ہو سکی۔

یہ بھی پڑھیے: چترال: نوجوان کی خودکشی، گرفتار لیڈی ڈاکٹر پر شادی کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام

واضح رہے کہ چترال کے دونوں اضلاع میں گزشتہ کئی سالوں میں خودکشی کے رجحان میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے تاہم اس رجحان کی وجوہات جاننے کے لیے تاحال بڑے پیمانے پر تحقیق نہیں کی گئی ہے۔ دوسری طرف علاقے میں نفسیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے اسپتالوں میں ماہر نفسیات کی ضرورت ہے جسے پورا نہیں کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

chitral suicides چترال میں خودکشی خودکشی لاسپور مستوج نفسیاتی مسائل

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • سیالکوٹ : تمام کلیدی عہدوں پر خواتین افسران تعینات
  • امریکی سینیٹر کوری بُکر بھی غزہ میں انسانی بحران پر چیخ اٹھے
  • عسکری تعاون کیلئے خدمات: امریکی سینٹکام کمانڈر مائیک کوریلا کو نشان امتیاز عطا 
  • پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیاں
  • کیا یہ ہے وہ پاکستان
  • صدر مملکت آصف زرداری کی سالگرہ پر ملک بھر میں تقریبات، خدمات کو خراج تحسین
  • چترال میں 2 دنوں کے دوران خودکشی کے 4 واقعات، نوبیاہتا دلہا اور 3 خواتین جان سے گئے
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی ڈیجیٹل ایکو سسٹم کیلئے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لینے کی ہدایت
  • ایف بی آر میں جدید ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری، عالمی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت