ٹاپ ٹو میں فنش کر سکتے تھے، کچھ چیزیں ہمارے حق میں نہیں گئیں: ثمین رانا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
لاہور قلندرز کے ٹیم ڈائریکٹر ثمین رانا کا کہنا ہے کہ ہماری پوزیشن ایسی تھی کہ ہم ٹاپ ٹو میں فنش کر سکتے تھے، کچھ چیزیں ہمارے حق میں نہیں گئیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا میچ بارش کی وجہ سے ختم ہو گیا، کراچی کنگز کے خلاف میچ میں بارش کے بعد کنڈیشنز تبدیل ہوئیں، اب قسمت ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے، ہم جیتیں گے تو پلے آف میں پہنچیں گے۔
ثمین رانا نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم اس وقت چوتھے نمبر پر ہیں، کوالیفائی کریں گے، کراچی کنگز کے خلاف میچ خاصہ کلوز تھا، ہمارے بولرز نے میچز جتوانے بھی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شکست ہم سب کےلیے دھچکا تھی، مگر ہم ٹورنامنٹ سے باہر نہیں ہوئے، یہی چیز ہمیں متحرک رکھ رہی ہے، حارث رؤف اور شاہین آفریدی پاکستان کا فخر ہیں، وہ دنیا کے بہترین بولرز ہیں، اچھا برا دن آتا ہے۔
ثمین رانا نے کہا کہ میرا شاہین اور حارث رؤف سے تعلق بڑا گہرا ہے، میں ان کو سمجھتا ہوں، ان کو مجھ سے زیادہ دکھ ہے، وہ اچھا کرنے کےلیے بیتاب ہیں، انعام کسی لالچ کی وجہ سے نہیں، پیار کے اظہار کےلیے دیتے ہیں، یہ ہماری روایت ہے جسے باقی ٹیموں نے فالو کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب کے لیے ڈو اینڈ ڈائی میچ ہے، غلطی کی کسی کے پاس گنجائش نہیں، لاہور قلندرز کو نام بنانے کی ضرورت نہیں، یہ کہنا زیادتی تھی کہ کہا گیا کہ نعیم کو نام بنانے کے لیے کھلائے جا رہے ہیں، احمد دانیال ہماری ٹیم سے تھا، اچھا کھیلا، ہمیں خوشی ہوئی۔
لاہور قلندرز کے ٹیم ڈائریکٹر نے کہا کہ پی ڈی بی کے کئی کھلاڑی دوسری ٹیموں میں کھیل رہے ہیں، ہم نے نام کے لیے نہیں پاکستان کو ٹیلنٹ فراہم کرنے کے لیے کام کیا، بدقسمتی سے ہم دفاع نہیں کر سکے، تیسرا پیسر نہ کھلانے کی وجہ سے ایسا نہیں ہوا، شاہین آفریدی اور حارث رؤف دفاع نہیں کر سکے تو باقی بھی نہیں کر سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ غلط تاثر ہے کہ 10 سال پورے ہونے کے بعد نئے آنرز بنیں گے، ہم سارے دوبارہ آنر بننے جا رہے ہیں، ایسا ہم 31 دسمبر کو بتا چکے ہیں، ہم 6 فرنچائز مالکان کام جاری رکھیں گے، اگر اب کوئی نہیں کرتا تو بعد کی بات ہے، 10 برسوں میں ہم نے اچھا برا وقت دیکھا ہے، سیکیورٹی، کوویڈ اور فکسنگ کے معاملات دیکھے۔
ثمین رانا کا کہنا ہے کہ ہم نے کرکٹ کی بحالی دیکھی ہے، ہم نے لاہور قلندرز کو مسلسل ہارتے اور پھر مسلسل 2 برس جیتتے دیکھا ہے، سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلائے جاتے ہیں اور اس کے لیے کمپنیوں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔
لاہور قلندرز کے ٹیم ڈائریکٹر کا یہ بھی کہنا ہے کہ شاہین آفریدی نے کسی انٹرویو میں بدتمیزی نہیں کی، بعض اوقات صورتِ حال کو بھی دیکھنا چاہیے کہ وہ کس فریم آف مائنڈ میں ہے، ہاں یا ناں میں جواب دینا بدتمیزی نہیں، اگر شاہین آفریدی نازیبا بات کرتے تو میں سب سے پہلے تنقید کرتا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہین ا فریدی لاہور قلندرز کہنا ہے کہ نے کہا کہ نہیں کر کے لیے
پڑھیں:
18 ویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت، رانا ثنا کا اہم بیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے درمیان وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت ہے۔
رانا ثناء اللہ نےمزید کہا کہ آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے، تاہم یہ حرف آخر نہیں ہوتی اور آئین میں بہتری کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان میں اب تک 26 ترامیم ہو چکی ہیں، اور اگر پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت متفق ہو تو آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد جو مسائل زیر بحث آ رہے ہیں، ان پر بات چیت جاری رہے گی۔
رانا ثناء اللہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ 27 ویں ترمیم فوراً لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا حصہ ہیں اور یہ جاری رہنی چاہیے۔ مختلف مسائل پر پارلیمنٹرینز اور سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، اور کبھی کبھار بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر ان مسائل کا حل ممکن نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو 18 ویں ترمیم سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ یہ صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم کے حوالے سے ہے۔ تاہم، ان کے مطابق 18 ویں ترمیم میں جو وسائل کی تقسیم کی گئی ہے، اس میں توازن کی ضرورت ہے، اور اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ اگر عملی طور پر فرق آیا ہو تو اس پر بات چیت کی جائے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ جوڈیشری سے متعلق کوئی تنازعہ نہیں ہے، اور تمام سیاسی جماعتیں آئینی عدالت کے قیام پر متفق ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن نے فضل الرحمان کے ساتھ مل کر تجویز دی تھی کہ آئینی عدالت کی بجائے آئینی بینچ تشکیل دیا جائے، تاہم اس پر پی ٹی آئی کی جانب سے دستخط نہیں کیے گئے۔