پاک بھارت کشیدگی، 8 گھنٹے کی بندش کے بعد ملک کا فلائٹ آپریشن بحال
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی کے باعث گزشتہ 8 گھنٹے کی بندش کے بعد ملک کا فلائٹ آپریشن بحال کردیا گیا۔ لاہور اور کراچی ایئرپورٹ سے متعدد پروازیں آپریٹ کی گئی ہیں۔
قومی ایئر لائن کی جدہ لاہور کی پرواز پی کے 842 کراچی سے لاہور روانہ ہوگئی، نجی ایئر لائن کی پرواز پی کے 401 لاہور سے کراچی روانہ کردی گئی۔
مسقط سے غیرملکی ایئرلائن کی پرواز ای وائی 323، دبئی سے پرواز ای کے 600 اور ایف زیڈ 333 بھی کراچی پہنچ گئیں۔
بھارت کے حملوں کے بعد پاکستان کا ایئر اسپیس بندایوی ایشن ذرائع کے مطابق ملک کے ایئر اسپیس کو 48 گھنٹے کے لیے بند کیا گیا ہے جس کا نوٹم جاری کردیا گیا ہے۔
شارجہ سے غیرملکی ایئرلائن کی پرواز جی 9542 کراچی روانہ کردی گئی۔
تاشقند سے ازبکستان ایئر کی پرواز ایچ وائی 461 لاہور پہنچ گئی۔
کراچی، لاہور، اسلام آباد، سیالکوٹ اور ملتان کی 30 پروازیں گزشتہ رات متبادل ایئرپورٹس منتقل کی گئیں تھیں۔
ابھی بھی کئی پاکستانی ایئرلائنز کے طیارے شارجہ دبئی اور دیگر ایئر پورٹس پر موجود ہیں۔
ملائیشیا اور تھائی لینڈ کی 2 پروازیں گزشتہ رات سے لاہور میں پھنسی ہوئی ہیں۔ اسلام آباد ایئرپورٹ پر گزشتہ 12 گھنٹے سے کوئی فلائٹ روانہ ہوئی اور نہ ٹیک آف ہوئی ہے۔
پشاور، سیالکوٹ، کوئٹہ، ملتان ایئرپورٹ سے بھی تاحال کوئی پرواز روانہ نہیں ہوئی۔
دوسری جانب ازبکستان ایئر کی تاشقند سے پرواز ایچ وائی 423 لاہور سے گزر کر دہلی پہنچ گئی۔ بھارت کے امرتسر، جموں اور سری نگر ایئرپورٹ کا فلائٹ آپریشن بھی بند ہے جبکہ دہلی، ممبئی اور احمد آباد ایئرپورٹ گزشتہ روز سے ہی فعال ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے بعد آپریشنل پابندیوں کے دوران لاہور اور کراچی کی فضائی حدود کو 48 گھنٹوں کیلئے معطل کردیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ بحال نہیں کیا جائے گا، بھارت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جون 2025ء) بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہفتے کے دن ٹائمز آف انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دہرایا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان جانے والا پانی بحال نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اس معاہدے کی بحالی کبھی بھی ممکن نہیں ہو گی۔
بھارت نے سن 1960 میں طے پانے والے اس معاہدے کو اس وقت ''معطل‘‘ کر دیا تھا، جب بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے میں اس کے 26 شہری مارے گئے تھے۔
بھارتی حکومت نے اس کارروائی کو ''دہشت گردی‘‘ قرار دیا تھا۔نئی دہلی نے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کی جبکہ اسلام آباد حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
اگرچہ پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی لیکن دونوں ایٹمی ہمسایہ ممالک کے درمیان گزشتہ ماہ دہائیوں کے بدترین تصادم کے بعد جنگ بندی کے باوجود یہ معاہدہ اب بھی معطل ہے۔
(جاری ہے)
اس معاہدے کے تحت پاکستان کو بھارت سے نکلنے والے تین دریاؤں سے 80 فیصد زرعی پانی کی ضمانت حاصل تھی۔
امت شاہ نے مزید کیا کہا؟امیت شاہ نے کہا، ''نہیں، یہ معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا، ہم اسے ایک نہر بنا کر راجستھان کی طرف لے جائیں گے۔ پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس کا وہ ناحق فائدہ اٹھا رہا تھا۔
‘‘وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ کے سب سے طاقتور وزیر سمجھے جانے والے سیاستدان امیت شاہ کے اس بیان سے مستقبل قریب میں اس معاہدے پر مذاکرات کی اسلام آباد کی امیدوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔
گزشتہ ماہ روئٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ بھارت ایک اُس بڑے دریا سے اندرون ملک پانی کی مقدار میں زبردست اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جو پاکستان کے کھیتوں کو سیراب کرتا ہے۔
پاکستان کا ردعمل کیا ہے؟پاکستان کی وزارت خارجہ نے روئٹرز کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
تاہم ماضی میں پاکستان کہہ چکا ہے کہ اس معاہدے میں یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کی کوئی گنجائش نہیں اور اگر پاکستان جانے والے دریائی پانی کو روکا گیا تو اسے ''جنگی اقدام‘‘ تصور کیا جائے گا۔
سفارتکاری مشن کے دوران پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے برسلز میں ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا تھا کہ اگر بھارت اس پانی کو روکتا ہے، تو جوہری جنگ بھی ہو سکتی ہے۔
ادارت: شکوررحیم