---فائل فوٹو 

پاکستانیوں کی اکثریت امن کی خواہشمند ہے لیکن 93 فیصد لوگ کہتے ہیں کہ بھارت نے جنگ مسلط کی تو خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔

گیلپ پاکستان کی جانب سے نیا سروے کیا گیا جس میں ملک کے 100 اضلاع سے شماریاتی طور پر منتخب پاکستانیوں نے حصہ لیا۔

گیلپ پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ سروے کے مطابق 7 فیصد پاکستانیوں نے جنگ سے انکار کیا ہے۔

سروے کے مطابق  77 فیصد پاکستانیوں نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزاما ت کو مسترد اور انہیں جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔ 17 فیصد پاکستانیوں نے اس بارے میں کچھ معلومات نہ ہونے کا بتایا۔

پاک فوج کی بھارت کو پھر وارننگ، جنگ مسلط کی تو یقینی اور فیصلہ کن جواب دینگے، فوج دفاع کیلئے عوام کیساتھ متحد کھڑی ہے، آرمی چیف

راولپنڈیپاک فوج کی انڈیا کو پھروارننگ ‘مسلح.

..

اس سوال پر کہ پہلگام حملے میں کون ملوث ہوسکتا ہے؟ 55 فیصد نے پہلگام حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیا، رائے کا اظہار کرتے ہوئے شہریوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اور انٹیلیجنس ادارے اس میں ملوث ہیں جبکہ 8 فیصد نے حملے کو بیرونی ایجنسیوں کی کارروائی قراردیا، 9 فیصد نے دیگر نام لیے جبکہ 27 فیصد نے اس بارے میں کچھ نہ جاننے کا کہا۔

بھار ت کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے باوجود 72 فیصد پاکستانی امن کی بات کرتے نظر آئے اور جنگ سے بچنے کا مشورہ دیا، صرف 27 فیصد نے جنگ کی حمایت کی۔

سروے کے مطابق 15 فیصد افراد ایسے بھی نظر آئے جو پاکستان اور بھارت کے درمیا ن موجودہ تنازع کو جنگ سے حل کرنے کا مشورہ دیتے نظر آئے، مگر 74 فیصد نے کہا کہ جنگ اچھی چیز نہیں اس سے بچنا چاہیے۔ 11 فیصد نے موجودہ تنازع کو حالات پر چھوڑنے کا مشورہ دیا۔

گیلپ پاکستان کے مطابق 41 فیصد پاکستانیوں نے دونوں ملکوں کے درمیان جنگ ہونے کا بہت زیادہ امکان ہونے کا کہا، البتہ 40 فیصد نے جنگ کے امکان کو مسترد کر دیا۔

سروے میں پاکستانیوں کی اکثریت نیوکلیئر جنگ کے خطرات سے بھی پریشان دکھائی دی۔

بھارت کے بزدلانہ حملے میں 26 معصوم شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے: ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت کے بزدلانہ حملے میں 26 معصوم شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے۔

61 فیصد نے رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو پاکستان بھارت کو جوہری ہتھیاروں سے جواب دے گا جبکہ 45 فیصد نے جنگ کی صورت میں بھارت کی جانب سے پہلے نیوکلیئر ہتھیار استعمال کرنے کے خدشے کا اظہار کیا۔

70 فیصد نے مزید کہا کہ اگر جوہری ہتھیاروں کا استعمال ہوا تو دونوں ملکوں کے کروڑوں افراد مارجائیں گے جبکہ 9 فیصد نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد لاکھوں میں ہوگی، 20 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

سروے میں 80 فیصد پاکستانیوں نے جنگ کی صورت میں ملکی معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچنےکا کہا البتہ 11 فیصد نے کہا جنگ سے ملکی معیشت کو بہت کم نقصان ہوگا، 6 فیصد ایسے نظر آئے جنہوں نے کہا جنگ سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

بھارت سے جنگ کی صورت میں 78فیصد نے چین،  68 فیصد نے ترکیے، 63 فیصد نے سعودی عرب، 60 فیصد نے ایران، 56فیصد نے بنگلادیش اور 51 فیصد نے افغانستان کی جانب سے پاکستان کو بھرپور مدد ملنے کی امید کی جبکہ مغربی ممالک کی جانب سے پاکستان کو کم مدد ملنے کے خدشے کا اظہار کیا۔

پاکستان کی بھرپور جوابی کارروائی، بھارت کی دوڑیں، عرب دنیا سے پاکستان پر اثر و رسوخ استعمال کرنیکی درخواست

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ عرب حکمران خصوصاً اماراتی حکام کشیدگی کم کرائیں۔

سروے میں 65 فیصد پاکستانیوں نے موجودہ حالات میں حکومتی فارن پالیسی کی حمایت کی اور اسے اچھا کہا جبکہ 15 فیصد نے اعتراض کیا اور 20 فیصد نے اس بارے میں کوئی رائے نہ رکھنے کا کہا۔

64 فیصد پاکستانیوں نے پاک بھارت کشیدگی میں تمام سیاسی جماعتوں کے اتحاد کو خوش آئند قرار دیا اور اطمینان کا اظہار کیا جبکہ 22 فیصد عدم اطمینان کا اظہار کرتے نظر آئے اور 14 فیصد نے اس سوال پر کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فیصد پاکستانیوں نے کی جانب سے فیصد نے اس کے مطابق حملے میں کا اظہار نے کہا جنگ کی کہا کہ کا کہا

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی اداروں پر تنقید نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا، امریکا سے آیا پاکستانیوں کا وفد عمران خان سے ملاقات میں ناکام

امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں اور کاروباری افراد پر مشتمل ایک وفد، جو پاکستان کے دورے پر ہے، پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور اعلیٰ حکومتی حکام سے ملاقات کے لیے کی جانے والی کوششوں میں ناکام رہا۔

یہ بھی پڑھیں:آخری بال تک لڑیں، مطالبات پورے ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، عمران خان کا جیل سے پیغام

انگریزی روزنامے میں شائع رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں 4 دن گزارنے کے بعد یہ وفد کسی بریک تھرو کے بغیر واپس لاہور لوٹ آیا ہے۔

اب تک کوششیں بے سود رہی ہیں

یہ وفد گزشتہ ہفتے پاکستان پہنچا تھا اور ان کی خواہش تھی کہ وہ اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیرِاعظم عمران خان سے ملاقات کرے اور پسِ پردہ سفارتکاری کے ذریعے اُن کے لیے کسی ممکنہ ریلیف کی راہ تلاش کرے، تاہم اب تک یہ کوششیں بے سود رہی ہیں۔

سینیئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ وفد نے ہفتے (آج) کو واپس امریکا روانہ ہونا تھا، مگر اب امکان ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے قیام میں توسیع کرے گا، تاکہ آخری کوشش کے طور پر مطلوبہ ملاقاتیں ممکن بنائی جا سکیں۔

باضابطہ رابطہ یا تصدیق سامنے نہیں آئی

وفد کے ارکان کا ماننا ہے کہ عمران خان کو ان کی موجودگی کا علم ہے اور وہ ممکنہ طور پر ان سے ملاقات کے لیے تیار بھی ہو سکتے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی باضابطہ رابطہ یا تصدیق سامنے نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں:احتجاجی تحریک کا اعلان ہو چکا، چند دن میں لائحہ عمل دیں گے : جیل سے عمران خان کا پیغام

اس وفد کی ماضی میں بھی عمران خان اور بعض اعلیٰ حکام سے پسِ پردہ ملاقاتوں کی تاریخ رہی ہے۔ چند ماہ قبل کے دورے میں انہوں نے عمران خان اور اسلام آباد کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے ’پُرسکون‘ ملاقاتیں کی تھیں، تاہم اس بار صورتحال مختلف ہے، اور وفد کسی اہم شخصیت سے رابطہ قائم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وفد کی بعض پی ٹی آئی رہنماؤں سے بات چیت جاری ہے، جن میں خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی بہن علیمہ خان شامل ہیں۔

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مصالحت کی کوششیں

یہ وفد، جو کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مصالحت کی کوششیں کر رہا ہے، موجودہ سیاسی ماحول اور پی ٹی آئی اور اداروں کے درمیان کشیدگی کے باعث کامیابی حاصل نہیں کر سکا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان اور بشریٰ بی بی کے لیے 2 روم کولر اڈیالہ جیل پہنچا دیے گئے

رپورٹ کے نطابق فوجی قیادت نے اپنی یہ پوزیشن دہرا دی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں سے براہِ راست رابطہ نہیں کرے گی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے اداروں پر تنقید، سوشل میڈیا پر جارحانہ مہمات، اور بیرون ملک خاص طور پر امریکا و برطانیہ میں لابنگ نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وفد کے ارکان کا یہ بھی ماننا ہے کہ پارٹی کی سخت گیر پالیسیوں نے مثبت مکالمے کے امکانات کو کم کر دیا ہے۔

خلیج مزید گہری ہوگئی ہے؟

وفد کی ملاقات طے نہیں ہو سکی اور کسی پیش رفت کا عندیہ بھی نہیں دیا گیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان خلیج مزید گہری ہو گئی ہے۔

وفد کا پاکستان میں قیام بڑھانے کا فیصلہ اس امید کا مظہر ہے کہ شاید کوئی مصالحت ممکن ہو، لیکن فی الحال یہ تعطل برقرار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیبلشمنٹ امریکی وفد پاکستان پی ٹی آئی عمران خان فوجی قیادت وفد

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پرعزم ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • خطے میں بالادستی کا خواہشمند بھارت تنازعات کے مؤثر حل سے گریزاں ہے، جنرل ساحر شمشاد
  • ملکی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن، مستقبل کے حوالے سے شہریوں کے اعتماد میں اضافہ
  • پاکستانیوں کا ملک کے معاشی مستقبل پر اعتماد بڑھ گیا، سروے
  • حکومت پر اعتماد کرنے والے شہریوں میں نمایاں ترین اضافہ،سروے رپورٹ جاری
  • حکومتی پالیسیوں پر پاکستانیوں کے اعتماد میں واضح اضافہ
  • پاکستانی شہری حکومتی کارکردگی اور معاشی سمت پر کتنا اعتماد کرتے ہیں؟؛ رپورٹ
  • پی ٹی آئی کی اداروں پر تنقید نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا، امریکا سے آیا پاکستانیوں کا وفد عمران خان سے ملاقات میں ناکام
  • حکومت کی پالیسیوں پر عوام کا اعتماد بڑھ گیا، سروے
  • پاکستان آئی ٹی میں امریکا کی نسبت 70 فیصد کم خرچ اور معیاری خدمات فراہم کررہا ہے، رضوان سعید شیخ