(گزشتہ سے پیوستہ)
مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کے لیے عالم اسلام کے ممتاز سکالر اور مدبر جناب علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی کی قیادت میں بین الاقوامی القدس انسٹیٹیوٹ کے نام سے ایک ادارہ بیروت میں قائم کیا گیا اس کے تاسیسی اجتماع میں بھی پروفیسر صاحب اور جناب قاضی حسین احمد صاحب کے ساتھ ہمیں بھی شرکت اور اس ادارے کے بورڈ اف ٹرسٹیز کے اولین ممبران میں شامل ہونے کا موقع ملا اس ادارے کی وساطت سے جہاں مسئلہ فلسطین اور القدس کے ساتھ وابستگی ہمارے لیے اعزاز تھا وہیں اس کی ہر کانفرنس اور اجلاس میں شرکاء کو مسئلہ کشمیر پر بریف کرنا اور حالات سے اگاہی کرنا یہ ایک ایسا نادر موقع ہمیں فراہم ہوا جو ان عظیم قائدین کا مرہون منت تھا ان اجتماعات میں بھی کسی بھی مسئلے پر پروفیسر صاحب کی رائے کو حتمی سمجھا جاتا تھا اور انہی کی رائے اور مشورے کے مطابق فیصلوں پر اتفاق رائے ہوتا تھا مرحوم پروفیسر صاحب ایک فرد نہیں بلکہ ایک تحریک اور ادارہ تھے علمی فکری تنظیمی ادارتی سطح پر جتنا کام اللہ نے ان سے لیا ہے یہ اللہ کا بہت بڑا کرم ہے اور انہی کا حصہ ہے کہ علمی سطح پر ایک ماہر معیشت کی حیثیت سے ساری دنیا ان کی حیثیت اور خدمات کو تسلیم کرتی ہے کہ اسلامی معیشت کو استوار کرنے میں ان کا بنیادی کردار ہے آج اسلامی بینکنگ سے وابستہ سرمایہ کاری ساڑھے پانچ کھرب ڈالر سے متجاوز ہے عالمی ماہرین انہی کو یہ کریڈٹ دیتے ہیں کہ انہی کی قائم کردہ بنیادوں پر آج اسلامی معیشت کی ایک عظیم الشان عمارت کھڑی ہے دنیا اس پر انہیں خراج تحسین بھی پیش کر رہی ہے اور ان کے کام پر تحقیق بھی کر رہی ہے وہیں سید مودودی کی فکر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے اسلامک فاؤنڈیشن یا دیگر بین الاقوامی ادارے ہوں یا اسلامی یونیورسٹیز اسلام اباد ملائشیا نائجیریا یہ سارے ادارے ان کے لیے صدقہ جاریہ ہیں ادارہ معارف اسلامی سید مودودی کی رہنمائی میں قائم ہوا لیکن اس کو منظم کرنے میں علمی فکری محاذ پر اس کو چار چاند لگانے میں پروفیسر صاحب نے کلیدی کردار ادا کیا اسلامی جمعیت طلبہ ہو یا جماعت اسلامی عظیم تحریکوں کو ایک بہترین دستور جس پر یہ تنظیمیں استوار ہیں فراہم کرنے میں انہوں نے بنیادی کردار ادا کیا ان کی رہنمائی میں سینکڑوں بلکہ ہزاروں قلم کار اور اہل دانش تیار ہوئے جو مختلف محاذوں پر آج اقامت دین اور امت مسلمہ کی فلاح و بہبود کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں تحریک پاکستان میں ایک نوخیز کارکن کی حیثیت حصہ لیا اور تادم واپسی قائد اعظم ؒکے تصور کے مطابق پاکستان کو ایک اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت قائم کرنے کے لیے شب و روز ایک کئے اسلامی تحریک کے پلیٹ فارم سے اور ذاتی حیثیت سے بھی علامہ اقبال کے خواب کی تکمیل تعبیر حاصل کرنے کے لیے زندگی کا ایک ایک لمحہ بروئے کار لایا اس سارے عرصے میں ان کی ہمارے ساتھ بے پناہ مربیانہ شفقت رہی ریاست جموں کشمیر میں اسلامی تحریک کے استحکام اور دعوتی تعلیمی میدانو ں میں تحریک کی وسعت کے حوالے ہماری طرف سے پیش کردہ ہر تجویز کا خیر مقدم کے ساتھ بھرپور معاونت کی مولانا عبدالباری مرحوم ہوں یا کرنل رشید عباسی مرحوم برادر سردار اعجاز افضل ہوں یا ڈاکٹر برادر خالد محمود خان یا ڈاکٹر برادر محمد مشتاق خان ہوں سب ہی کے ساتھ شفقت اور سر پرستی فرماتے رہے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو آئنی انتظامی اور مالی لحاظ سے باوقار اور باآختیاردیکھنا چاہتے تھے اس سلسلہ میں پارلیمان اور ہر پلیٹ فارم سے آواز بلند کرتے رہے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ایک موثر بیس کیمپ قائم کرنے پر متوجہ کرتے رہے اور ان کے سٹیٹس کی کسی تبدیلی میں مزاحم رہے چار دہائیوں پر محیط ذمہ داریوں کے دورانیہ میں بائس برس امیر جماعت کی حیثیت ذمہ داریاں نبھانا پڑیں اس سارے عر صے میں ان سے بے پناہ شفقت ملی ان جیسا ہمدرد اور غم خوار شاید ہی کوئی دوسرا فرد پایا ہو جو اپنے ساتھیوں اور کارکنان کے ذاتی مسائل کو ایک والد کی طرح اگاہی بھی رکھتا ہو اور انہیں حل کرنے کے لیے بیتاب بھی ہو ہمارے وہ رہنما اور قائد اور مربی بھی تھے اور ذاتی طور پر ایک شفیق والد کی طرح ان کی شفقت ہمیں حاصل تھی صحت کی خرابی کے باوجود حالات پر نظر رکھتے ہوے رہنماء کرتے تھے راقم تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سر گرمیوں اور پیش رفت سے انہیں اکثر آگاہ کرتا رہتا تھا ہمارے بعض ذمہ داران تو کسی پیغام کی رسد بھی نہی دیتے لیکن پروفیسر فی الفور جواب بھی دیتے اور حوصلہ افزاء بھی کرتے اکثر فون پر بھی رابطہ رکھتے برطانیہ جب بھی جانا ہوا ان کی زیارت اور ملاقات ہمیشہ فکری اور روحانی بالیدگی کا ذریعہ بنی فراخ دلی سے ملاقات کا موقع دیتے رہے ،تعلیمی میدان میں ریڈ فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے جو تجربہ ہم نے کیا اس پر ہمیشہ تحسین کی اور اس کے ذمہ دار برادر محمود احمد سے فراخدلانہ تعاون کرتے رہے ۔
ان کی رحلت امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ آج پوری دنیا میں انہیں خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے اور لاکھوں لوگ اس بات پر گواہ اور شاہد ہیں کہ انہوں نے اپنے اللہ سے جو عہد باندھا تھا اس کا حق ادا کیا آج ہم سب پس ماندگان ہیں اور ان کی شفقت سے محروم ہو گئے ہیں لیکن اس موقع پر ان کے قریبی ا عزہ ان کے برادر عزیز جناب ڈاکٹر انیس احمد ان کے صاحبزادوں ان کی بیٹیوں ان کے دیگر عزیزوں خاص طور پر برادر خالد رحمان جنہوں نے ان کی طویل رفاقت اور رہنمائی میں آئی پی ایس جیسے ادارے کو پوری مسلم دنیا میں ایک مثالی ادارہ بنایااور ان کے مشن کی تکمیل کا ذریعہ بنے محترم امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن ، سراج الحق ،لیاقت بلوچ اور دیگر قائدین اور ان سے متعلقین جو اپنی اپنی جگہ سبھی پسماندگان ہیں اظہار تعزیت بھی کرتے ہیں اللہ سے دعا بھی کرتے ہیں کہ اللہ ان کی خدمات کو قبول فرماتے ہوئے جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کا نعم البدل بھی عطا فرمائے ان کے چھوڑے ہوئے فکری اور علمی کام کے حوالے سے جو خلا پیدا ہوا اللہ ان کے مشن کی تکمیل کرنے والے ایسے اہل دانش اور فکری رہنما دستیاب کرے جو پاکستان اور بین الاقوامی محاذ پر ان کے خلا کو پر کر سکیں۔آمین

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پروفیسر صاحب بین الاقوامی کرنے کے لیے کی حیثیت کے ساتھ ہے اور بھی کر اور ان

پڑھیں:

آئی جی کل احتجاج کا انتظار کرتے رہے لیکن کوئی آیا ہی نہیں‘ لگتا ہے لوگوں کو عقل آگئی، مریم نواز

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اگست 2025ء ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ آئی جی کل احتجاج کا انتظار کرتے رہے لیکن کوئی آیا ہی نہیں‘ لگتا ہے لوگوں کو عقل آگئی۔ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ اب احتجاج کیلئے اس لیے نہیں نکل رہے کیوں کہ فتنہ، بے ہنگم شور شرابہ، گالی گلوچ، گریبان پکڑنے والی سیاست کارکردگی کے باعث دفن ہوکر رہ گئی ہے، کام صرف باتیں کرنے سے نہیں ہوتے بلکہ کام کرنے سے ہوتے ہیں، فساد فتنہ پھیلانے والے، گھیراؤ جلاؤ کرنے والے کیا جانیں عوام کی خدمت کرنے اور ان کے کام کرنے کا جذبہ کیا ہوتا ہے، ہم نے جرائم کا قلع قمع کرنے کیلئے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ بنایا ہے جس سے ہفتوں میں جرائم کی سطح نیچے آگئی، لوگ اب وڈیوز بنا کر جرائم سے توبہ کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ سفارتی محاذ پر پاکستان دوبارہ سے ابھرتے ہوئے سورج کی طرح طلوع ہورہا ہے، تمام عالمی ادارے پاکستانی معیشت کی بہتری کے اشارے دے رہے ہیں، پاکستان کا دنیا میں مثبت امیج بن رہا ہے، پاکستان کی قیادت آج مخلص اور اہل ہاتھوں میں ہے، چاہے وہ سیاسی قیادت ہو یا عسکری قیادت ہو، میاں نواز شریف ہر روز صبح گھر سے نکلنے سے قبل مجھے کہتے ہیں اپنی نیت کو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت کیلئے خالص رکھو۔

مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہے ریاست جس کو لوگ ماں کہتے ہیں، یہ حکومت اپنا فرض بخوبی نبھا رہی ہے، چاہے اپنی چھت اپنا گھر ہو، مریضوں کے لیے فری ادویات یا موبائل ہیلتھ یونٹس یہ سب لوگوں کے گھروں کی دہلیز پر جاکر سہولیات مہیا کررہے ہیں، یہاں پر حکومتیں لوگوں کو گھر دینے کے خواب دکھاتی رہیں لیکن اس حکومت نے لوگوں کے اپنے گھر کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا ہے، اپنی چھت اپنا گھر سکیم کی کامیابی پر اپنے والد نواز شریف کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے اس کے لیے میرا بہت حوصلہ بڑھایا، اس سکیم کے تحت کسی شخص کو سفارش یا رشوت سے گھر نہیں ملا بلکہ میرٹ پر ہر فرد کو دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • ملائشیا میں "یوم استحصالِ کشمیر" کے حوالے سے پاکستان ہائی کمیشن ان ملائشیا میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا
  • ریلیف آرگنائزیشن فار کشمیری مسلمز کے وفد کا منصورہ کا دورہ ، امیر جماعت اسلامی سمیت اہم عہدیداران سے ملاقاتیں
  • آئی جی کل احتجاج کا انتظار کرتے رہے لیکن کوئی آیا ہی نہیں‘ لگتا ہے لوگوں کو عقل آگئی، مریم نواز
  • بڑھتی  مہنگائی:جماعت اسلامی کا حکومت کیخلاف تحریک دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
  • جماعت اسلامی خیبر پختونخوا نے یوم حقوق کشمیر و فلسطین بھرپور جذبے کے ساتھ منایا
  • تمنا بھاٹیا کا تھوک سے کیل مہاسوں کا علاج کرنے کا دعویٰ
  • ایک صدارتی آرڈیننس کی مدد سے کشمیر کا فیصلہ کیا گیا: مراد علی شاہ
  • قومی اسمبلی میں یوم استحصال کشمیر پر قرارداد منظور
  • پاکستان کشمیریوں کے جائز حق خود ارادیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے، گورنر پنجاب
  • یومِ استحصال کشمیر، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے، وفاقی وزرا کا عزم