بھارتی حملوں پر پاکستانی عوام شدید غصے میں ہیں، وزیراعظم کی امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے گفتگو میں بھارت کے بلااشتعال اقدامات اور حملوں پر پاکستان کے عوام کے شدید غصے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی خود مختاری کے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے آج شام امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور اس موقع پر وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے میزائل اور ڈرون حملوں کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں 31 شہری شہید، 57 زخمی ہوئے اور شہری بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے حملوں نے نہ صرف پاکستان کی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی بلکہ جنوبی ایشیا کے خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
شہباز شریف نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستانی عوام بھارت کی بلااشتعال جنگی کارروائیوں سے شدید غصّے میں ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع میں کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے، وزیراعظم نے جنوبی ایشیاءکی موجودہ سیکیورٹی صورت حال پر صدر ڈونلڈٹرمپ کی تشویش کو سراہا۔
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا جنوبی ایشیا کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ وہ خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
مارکو روبیو نے کہا کہ اس مقصد کے لیے انہوں نے پاکستان اور بھارت دونوں کو کشیدگی کم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی وزیر مارکو روبیو کہا کہ
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں شدت سے کئی ہسپتال بند، ڈبلیو ایچ او
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) غزہ شہر میں اسرائیل کی عسکری کارروائی شدت اختیار کرنے سے طبی عملے پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ رواں ماہ ہی علاقے میں مزید چار بڑے طبی مراکز بند ہو گئے ہیں جس کے بعد پورے غزہ میں فعال ہسپتالوں کی تعداد صرف 14 رہ گئی ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کے ترجمان طارق جسارویچ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر کی آبادی کو متواتر انخلا کے احکامات دیے جا رہے ہیں جن سے طبی مراکز بھی متاثر ہوئے ہیں۔
اگر ہسپتالوں سے انخلا کا حکم نہ بھی دیا جائے تو تب بھی عسکری کارروائیوں کے باعث وہاں تک رسائی ممکن نہیں ہوتی۔ Tweet URLحالیہ دنوں بند ہونے والے طبی مراکز میں الرنتیسی چلڈرن ہسپتال، اوپتھلمک ہسپتال، سینٹ جان آئی ہسپتال اور حماد ہسپتال برائے بحالی و مصنوعی اعضا شامل ہیں۔
(جاری ہے)
ترجمان کا کہنا ہے کہ جنوبی علاقے میں واقع ہسپتالوں پر بوجھ میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ اس وقت غزہ شہر میں آٹھ جبکہ دیرالبلح اور خان یونس میں تین تین ہسپتال واقع ہیں اور ان میں کوئی بھی پوری طرح فعال نہیں ہے۔ غزہ شہر میں اسرائیلی حملوں سے بڑی تعداد میں ہلاک و زخمی ہونے والے لوگوں کو ہسپتالوں میں لایا جا رہا ہے جہاں انہیں علاج معالجہ مہیا کرنے کے لیے کئی ضروریات سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔
'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق، حماد ہسپتال غزہ میں جسمانی معذور افراد کی بحالی کے تین اہم مراکز میں سے ایک ہے۔ یہ ہسپتال 250 مریضوں کو بحالی کی خدمات فراہم کر رہا تھا۔ علاوہ ازیں، یہاں شمالی غزہ میں امداد کے حصول کے دوران زخمی ہونے والے افراد کو بھی طبی مدد مہیا کی جا رہی تھی۔
ہسپتالوں پر تباہ کن حملےالرنتیسی ہسپتال کو 16 ستمبر کو ایک براہ راست حملے میں شدید نقصان پہنچا جب وہاں 80 مریض موجود تھے۔
یہ غزہ میں خصوصی بچوں کا واحد ہسپتال ہے۔ اس حملے میں کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی لیکن چھت پر لگے پانی کے ٹینک، مواصلاتی نظام اور طبی آلات کو شدید نقصان پہنچا۔'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق حملے کے بعد نصف مریض ہسپتال چھوڑ گئے جبکہ تقریباً 40 اب بھی وہاں موجود ہیں جن میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیرعلاج چار بچے اور آٹھ نومولود بھی شامل ہیں۔
ہسپتال کا زیادہ تر طبی سامان غزہ شہر میں واقع ہسپتالوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔'ڈبلیو ایچ او' نے خون کے یونٹ، بیگ اور ٹرانسفیوژن سامان کی شدید قلت کی جانب توجہ دلاتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر اس کی ترسیل بحال نہ کی گئی تو یہ خدمات چند روز میں بند ہو سکتی ہیں۔
طبی سامان کی شدید قلتطارق جسارویچ نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ بار بار نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
علاقے میں طبی سامان کی شدید قلت ہے اور امدادی کارکنوں کے علاوہ مریضوں کو بھی رسائی کے مسائل کا سامنا ہے۔ترجمان نے ہزاروں شدید بیمار مریضوں کے فوری انخلا کی اپیل کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں غزہ سے باہر خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہے۔
اس وقت 15 ہزار سے زیادہ لوگ طبی وجوہات کی بنا پر انخلا کے منتظر ہیں جبکہ انہیں علاقے سے باہر بھجوانے کا عمل انتہائی سست رفتار ہے۔
انہوں نے جنگ بندی اور انسانی امداد تک بلارکاوٹ رسائی فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ باقیماندہ نظام صحت کو طبی سازوسامان، ہنگامی طبی ٹیموں اور دیگر ضروری وسائل کے ذریعے سہارا دینے کی ضرورت ہے۔