اب تک کی سب سے بڑی خبر ، پاکستان نے بھارتی طیارے گرائے، امریکہ نے بھی اعتراف کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ چین کے تیار کردہ پاکستانی J-10 سی لڑاکا طیاروں نے بدھ کے روز کم از کم دو بھارتی فوجی طیارے مار گرائے۔ یہ دعویٰ دو اعلیٰ امریکی حکام نے کیا، جو اس پیش رفت کو بیجنگ کی فضائی طاقت کی بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں "بہت زیادہ اعتماد" ہے کہ پاکستان نے چینی ساختہ J-10 طیارے استعمال کرتے ہوئے بھارتی طیاروں پر فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل داغے، جس کے نتیجے میں کم از کم دو بھارتی جنگی طیارے تباہ ہوئے۔
بھارتی جارحیت کے تناظر میں شہری دفاع اور عوامی آگاہی کیلئے اہم فیصلے ، انٹیلی جنس کمیٹیوں کے اجلاس بلانے کی ہدایت
ایک اور اہلکار نے بتایا کہ ان میں سے ایک بھارتی طیارہ فرانس کا تیار کردہ جدید رافیل تھا۔ امریکی حکام کے مطابق اس آپریشن میں پاکستان کے امریکی ساختہ F-16 طیارے استعمال نہیں کیے گئے۔ادھر پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے رائٹرز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ پاکستانی فضائیہ نے چینی J-10 طیاروں کے ذریعے بھارت کے تین رافیل طیارے مار گرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر پانچ بھارتی طیارے فضائی جھڑپ میں مار گرائے گئے۔بھارت کی جانب سے اب تک اپنے طیاروں کے نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی بلکہ صرف اتنا کہا گیا ہے کہ اس نے پاکستان میں مبینہ دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
پاکستان میں ایسے نوجوان ہیں جو موت سے محبت کرتے ہیں، پاک بھارت کشیدگی پر رضوان کا بیان
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
79 سالہ ٹرمپ نے اپنے سیاسی جانشین کا فیصلہ کرلیا؛ قرعہ فال کس کے نام نکلا ؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ممکنہ سیاسی جانشین کے نام کا اعلان کردیا جو اُن کے اگلے صدارتی امیدوار بھی ہوں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سیاست میں ایک نئی پیش رفت نے ہلچل مچادی ہے جس کے سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہوسکیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائب صدر جے ڈی وینس کو مستقبل میں اپنا جانشین تسلیم کرنے کا عندیہ دے دیا۔
ایک انٹرویو میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ٹرمپ نے واضح انداز میں کہا کہ انصاف کی بات کی جائے تو وینس نائب صدر ہیں اور یہ خود ایک بڑی نشانی ہے۔
اگرچہ ٹرمپ نے اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے سے گریز کیا لیکن ان کے تاثرات سے یہ پیغام ضرور ملا کہ وہ جے ڈی وینس کو 2028 کے صدارتی انتخابات کے لیے ایک ممکنہ امیدوار کے طور پر دیکھتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے پہلے دورِ اقتدار میں جے ڈی وینس کے شدید مخالف تھے مگر وقت کے ساتھ ساتھ دونوں کے خیالات میں ہم آہنگی پیدا ہوئی، خاص طور پر امیگریشن، تعلیم اور مذہب جیسے موضوعات پر اب وہ ایک صفحے پر ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسرے دورَ اقتدار میں اپنے نائب کے لیے جے ڈی وینس کو چُنا۔
اگرچہ اس انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ مارکو روبیو سمیت کئی اور رہنما بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں تاہم پلڑا جے ڈی وینس کا بھاری نظر آتا ہے۔
خیال رہے کہ جے ڈی وینس کا سیاسی کردار حالیہ مہینوں میں خاصا نمایاں ہوا ہے۔ اندرونی و بیرونی پالیسی امور پر ان کی سنجیدہ اور متوازن رائے نے انہیں سیاسی حلقوں میں خاصا معتبر بنا دیا ہے۔
جے ڈی وینس کی عوامی اور میڈیا میں موجودگی نے ان کے تجربے اور تدبر کو اجاگر کیا ہے جو انہیں مستقبل کا مضبوط صدارتی امیدوار بناتا ہے۔
قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے وینس کی ذاتی زندگی بھی ان کی سیاسی پہچان میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ وہ اوہائیو کے ایک صنعتی مگر زوال پذیر علاقے میں غربت اور خاندانی مسائل کے سائے میں پروان چڑھے۔