وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ: فوٹو فائل

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی  میں پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے کہنا ہے کہ آج سے کراچی میں پانی کی سپلائی ہر صورت شروع کریں اور شہر کی تمام پرانی پانی کی لائنوں کی مرمت کی جائے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کے فور منصوبے کی توسیع کا کام اپریل 2027ء تک مکمل کیا جائے۔ فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں سندھ حکومت تمام ضروریات پوری کرے گی۔

 انہوں نے کراچی میں پانی کی سپلائی کی معطل کا بھی نوٹس لیا۔ انتظامیہ کو ہدایت کی کہ تمام پرانی لائنیں تبدیل کرکے شہر میں پانی کی سپلائی بحال کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کے فور پروجیکٹ سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وزیر توانائی ناصر حسین شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سمیت دیگر حکام شریک تھے۔ 

مراد علی شاہ نے کے فور منصوبہ کی توسیع کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کے فور کی توسیع کا منصوبہ سندھ حکومت اور ایشیائی ترقیاتی بینک ملکر کر 71 ارب روپے کی فنڈنگ سے کر رہے ہیں۔

 توسیع کے تحت واٹر ٹرانسمیشن ریزور۔ون سے وائی جنکشن کی تعمیر ہونی ہے جبکہ ریزور۔ٹو سے اردو یونیورسٹی تک پانی کی ٹرانسمیشن بنانی ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ کے فور کا ڈیزائن مکمل ہوچکا ہے۔ ٹینڈر ہو چکا ہے اب کنٹریکٹ سائن ہونے والا ہے جبکہ کے فور کے کے بی فیڈر کی لائننگ پر کام تیزی سے جاری ہے۔ 

اجلاس میں بتایا گیا کہ کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام 2027ء تک مکمل ہوگا۔ کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام جلد مکمل کریں۔ کام شروع کرنے کیلئے 18 وفاقی ایجنسیز سے این او سی کیلئے درخواست کی گئی ہیں جن سے 7 وفاقی ایجنسیز نے این او سی دے دی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ٹرانسپورٹ اور ورکس ڈپارٹمنٹ کو این او سی جلد جاری کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کام معیاری اور بروقت چاہیے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سندھ مراد علی شاہ پانی کی سپلائی میں پانی کی کہ کے فور

پڑھیں:

بھارت کو آبی جارحیت سے روکا نہ گیا تو بجلی کی پیداوار جزوی طور پر متاثر ہو سکتی ہے

فائل فوٹو۔

مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریاؤں پر پاکستان نے 9 ہزار میگاواٹ سے زائد کے پن بجلی منصوبےقائم کیے ہیں۔ پاکستان سالانہ تقریباً 120 ارب یونٹ بجلی بناتا ہے جس میں سے 27 فیصد بجلی مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریائے سندھ اورجہلم کے پانی سے پیدا ہوتی ہے۔

ان دریاؤں پر تربیلا، منگلا، نیلم جہلم، کیروٹ اور غازی بروتھا پن بجلی منصوبے لگے ہیں۔ اگر بھارت کو آبی جارحیت سے روکا نہ گیا تو ان منصوبوں سے بجلی کی پیداوار جزوی طور پر متاثر ہو سکتی ہے۔ 

پاکستان سالانہ 120 ارب یونٹ بجلی پیدا کرتا ہے، اس میں سے 32 ارب 40 کروڑ یونٹ مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریائے سندھ اور جہلم پر قائم پن بجلی منصوبوں سے حاصل کرتا ہے۔ 

دریائے سندھ میں سالانہ 8 کروڑ 99 لاکھ ایکڑ فٹ پانی آتا ہے جس میں سے تقریبا 76.65 فیصد پانی پاکستان سے جبکہ تقریباً 23 فیصد سے زیادہ پانی بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کی طرف سے آتا ہے۔ 

دریائے جہلم کے 2 کروڑ 27 لاکھ ایکڑ فٹ پانی میں سے ساڑھے 62 فیصد پانی بھارت کی طرف سے آتا ہے جبکہ ساڑھے 37 فیصد پانی پاکستان کی حدود سے آتا ہے۔

دریائے سندھ پر 6338 میگاواٹ کے تربیلا اور غازی بروتھا پن بجلی منصوبے ہیں۔ دریائے جہلم پر 2759 میگاواٹ کے منگلا، نیلم جہلم اور کروٹ پن بجلی منصوبے قائم ہیں۔ 

بھارت اپنی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے حصے کا پانی روکتا ہے تو پاکستان کو پانی کی کمی کے ساتھ پن بجلی منصوبوں سے سستی بجلی کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ سندھ کا 35 ویں نیشنل گیمز 6 تا 13 دسمبر کراچی میں  کرانے کا اعلان
  • وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت کے فور پراجیکٹ پر اجلاس
  • بھارت کو آبی جارحیت سے روکا نہ گیا تو بجلی کی پیداوار جزوی طور پر متاثر ہو سکتی ہے
  • نئے پوپ کے انتخاب کیلیے اجلاس شروع؛ علامتی سیاہ یا سفید دھوئیں سے کیا مراد ہوگی؟
  • بھارتی جارحیت، سندھ پولیس کو الرٹ رہنے کی ہدایت، چھٹیاں منسوخ
  • بھارتی جارحیت: سندھ پولیس کو الرٹ رہنے کی ہدایت، چھٹیاں منسوخ
  • وزیراعلیٰ اور گورنر سندھ کی بھارتی جارحیت کی شدید مذمت
  • پاک آرمی اور سیکیورٹی اداروں کی معاون کیلئے سول ڈیفنس بھی ہائی الرٹ
  • بھارت کی آبی جارحیت ،مقبوضہ کشمیر میں دو نئے ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹس شروع