سٹی42: پاکستان کی مسلح افواج وطن کے دفاع کے لئے تمام سرحدوں پر ہمہ وقت چوکس ہیں۔ دشمن کے ہر وار کا اس وار سے دوگنا جواب دیا جا رہا ہے۔
دشمن نے آج پہلی مرتبہ براہ راست پاکستان کی ملٹری تنصیبات پر حملے کئے، پہلے ڈرون بھیجے اس کے بعد رات دو بجے کے لگ بھگ پاکستان ائیر فورس کی تین ائیر بیسز پر میزائلوں سے حملے کئے۔۔ اب پاکستان نے دشمن کی فوج کے حملوں کا باقاعدہ جواب دینے کا آغاز کر دیا ہے۔
مری میں ’’پاک فوج زندہ باد ‘‘ ریلی
6 اور 7 مئی کی درمیانی رات جب بھارت نے نلا اشتعال پاکستان کے چھ علاقوں مین سویلین مساجد پر میزائلوں سے حملے کئے تو پاکستان ائیر فورس نے میزائل حملوں کے لئے آنے والے لڑاکا جہازوں کا پیچھا کیا اور پانچ لڑاکا جہاز مار گرائے تھے۔
کل جمعہ کے روز بھارت نے بلا اشتعال پاکستان کے بہت سے علاقوں پر ڈرون سے حملے کئے، پاکستان نے دن بھر کے دوران 80 کے لگ بھگ ڈرون مار گرائے۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اسلام آباد پہنچ گئے
اس کے بعد اندیا نے پاکستان کے تین ائری بیسز پر حملے کئے تو پاکستان نے جواب میں اندین فوج کی تنصیبات پر براہ راست حملے شروع کئے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع بتا رہے ہیں کہ یہ جوابی حملے اس وقت جاری ہیں۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: حملے کئے
پڑھیں:
اسرائیلی ڈرون حملے میں ایرانی ماں اور 6 سالہ بیٹا شہید
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ پریس ٹی وی اور فارس نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ صوبہ کرمانشاہ کے شہر ہمیل میں ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک ایرانی ماں اور اس کا چھ سالہ بیٹا شہید ہوگئے۔
رپورٹس کے مطابق 21 جون کو ہونے والے اس حملے میں ایک ٹرک اور ایک مسافر کار کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں بچے کے والد اور ایک اور بچہ زخمی ہوئے، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
کرمانشاہ کے مقامی حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندان مقامی شہری تھا، اور یہ حملہ رہائشی علاقے کے قریب کیا گیا۔
ظهر ۳۱ خرداد رژیم صهیونیستی با انجام حملۀ پهپادی به شهر حمیل در استان کرمانشاه، یک کامیون و یک خودروی سواری را هدف قرار داد.
فرماندار اسلامآبادغرب گفت: در این حمله مادر به همراه کودک ۶ سالهاش به نام یاسین مولایی به شهادت رسیدند و پدر و فرزند دیگرشان به مراکز درمانی منتقل شدند. pic.twitter.com/QiO7Cqq8mV
یاد رہے کہ 13 جون سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے بعد سے ایران میں درجنوں بچوں کی شہادت کی اطلاعات سامنے آچکی ہیں، جس پر انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔