بھارت میں گھس کر مارا، ہمارا نقصان نہ ہونے کے برابر، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بھارتی حملوں میں نہ ہونے کے برابر نقصان ہوا اور ہم نے جارحیت کے جواب میں بھارت میں گھس کر مارا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت فوری و مکمل جنگ بندی پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ہم نے پہل نہیں کی لیکن اس بار جارحیت پربھارت میں گھس کر مارا، ان کے اترے چہرے، بیٹھی آوازیں اور ان کا مورال بتا رہا ہے کہ ان کا کتنا نقصان ہوا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے کہا تھا ہم تیار ہیں آزمانا مت۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سفارتی طور پر بہت سے ممالک کے ساتھ انگیج کیا۔
مزید پڑھیے: پاک بھارت سیزفائر: دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تصدیق کردی
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے پائلٹس میں مہارت ہے اور نہ ان کے ڈرونز کوئی نقصان کرسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت سیزفائر پاک بھارت کشیدگی وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت سیزفائر پاک بھارت کشیدگی وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ
پڑھیں:
جب دن اور رات برابر ہو جائیں تو یہ کس بات کا اعلان ہوتا ہے؟
گزشتہ روز دنیا بھر میں ایک انوکھا اور دلکش فلکیاتی مظہر دیکھنے کو ملا جب دن اور رات کا دورانیہ تقریباً برابر ہو گیا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق سورج خطِ استوا کے عین اوپر تھا، اور اس لمحے کو اعتدالِ خریف (Autumnal Equinox) کہا جاتا ہے۔
یہ واقعہ ہر سال صرف دو مرتبہ پیش آتا ہے، اور کل کے ساتھ شمالی نصف کرے میں خزاں کی باضابطہ آمد ہو گئی ہے۔
اب رفتہ رفتہ دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہونے لگیں گی، یہاں تک کہ دسمبر میں سب سے لمبی رات اپنے جوبن پر ہوگی۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ خزاں کے رنگ بکھرنے اور سردیوں کی ہلکی آہٹیں اب فضا میں گھلنے لگی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی سیٹلائٹس نے مصنوعی سورج گرہن پیدا کرکے تاریخ رقم کردی
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ جہاں ہمارے خطے میں خزاں کا آغاز ہوا، وہیں جنوبی نصف کرے میں بہار کی آمد کا جشن شروع ہو گیا۔ ایک طرف درختوں کے پتے جھڑنے لگے ہیں تو دوسری طرف کہیں کلیاں کھلنے کی تیاری میں ہیں۔
یہ دن صرف سائنسی اہمیت ہی نہیں رکھتا بلکہ دنیا کی کئی قدیم تہذیبوں میں بھی اس کی اپنی علامتی اور ثقافتی اہمیت رہی ہے۔
قدیم کاشتکار معاشروں میں یہ دن نئی فصل کی تیاری اور موسم کی تبدیلی کا اشارہ سمجھا جاتا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین اور سورج کی یہ ترتیب سال میں صرف 2 مرتبہ وقوع پذیر ہوتی ہے، ایک بار مارچ میں ’اعتدالِ ربیع‘ کے موقع پر اور دوسری بار ستمبر میں ’اعتدالِ خریف‘ کے موقع پر۔
کل کا دن انہی نایاب لمحوں میں سے ایک تھا جب زمین اور سورج نے دن اور رات کو ایک ہی پلڑے میں رکھ دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اعتدالِ خریف دن رات موسم خزاں موسم سرما