آپریشن سندور دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے،ارنب گوسوامی ،ابھیشیک شرما کاانکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے سیکیورٹی تجزیہ کار ابھیشیک شرما نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’آپریشن سندور‘‘ دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں باوثوق ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ یہ خفیہ آپریشن ایک بار پھر عمل میں لایا جا رہا ہے۔
ابھیشیک شرما کے اس انکشاف نے بھارتی میڈیا اور سیکیورٹی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ تاہم سرکاری سطح پر اس دعوے کی تاحال کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔
واضح رہے کہ ’’آپریشن سندور‘‘ ایک خفیہ فوجی حکمت عملی کے طور پر جانا جاتا ہے، جس سے متعلق ماضی میں بھی پاکستان مخالف سرگرمیوں سے جوڑا جاتا رہا ہے۔
سیاسی و دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس بیان کے خطے میں بڑھتے تناؤ کے تناظر میں اہم مضمرات ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سکھر,ڈسپنسری سے ادویات غائب، مزدور طبقہ پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر سوشل سیکیورٹی ڈسپنسری میں ادویات غائب، مزدور طبقہ شدید پریشانی میں مبتلا پیناڈول تک دستیاب نہیں، مزدوروں کا حکومت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ سندھ ایمپلائرز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن کے زیرِ انتظام سوشل سیکیورٹی سٹی ڈسپنسری باغ حیات علی شاہ، سکھر میں ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کے باعث علاج کے لیے آنے والے درجنوں مزدور روزانہ پریشانی کا شکار ہو کر خالی ہاتھ واپس لوٹنے پر مجبور ہیں۔ذرائع کے مطابق ڈسپنسری میں بخار، نزلہ، درد اور دیگر عام بیماریوں کے لیے استعمال ہونے والی بنیادی ادویات تاحال دستیاب نہیں یہاں تک کہ پیناڈول جیسی عام دوا بھی مریضوں کو فراہم نہیں کی جا رہی۔ڈسپنسری کا رخ کرنے والے مزدوروں نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ ‘‘ہم محنت کش طبقہ ہیں، روزانہ دیہاڑی پر کام کرتے ہیں۔ سوشل سیکیورٹی کی سہولت اس امید پر لی تھی کہ علاج مفت ملے گا، مگر یہاں دوا کا نام و نشان نہیں۔ اب باہر میڈیکل اسٹور سے مہنگی دوا خریدنا ہماری پہنچ سے باہر ہے۔مزید بتایا گیا کہ ہر روز درجنوں مزدور اور ان کے اہلِ خانہ علاج کے لیے ڈسپنسری پہنچتے ہیں، مگر خالی ہاتھ واپس جانے پر مجبور ہیں۔ مزدوروں نے سوال اٹھایا ہے کہ ‘‘جب حکومت ہر سال ڈسپنسریوں کے لیے باقاعدہ بجٹ مختص کرتی ہے، تو پھر یہ ادویات کہاں جا رہی ہیں۔شہریوں اور مزدور تنظیموں نے کمشنر سوشل سیکیورٹی، سیکریٹری لیبر اور محکمہ سوشل ویلفیئر کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کا فوری نوٹس لیا جائے، ڈسپنسری میں ادویات کی فراہمی بحال کی جائے اور مبینہ غفلت یا کرپشن میں ملوث ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔مزدور طبقے کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے دور میں علاج کی سہولیات کا نہ ہونا ان کے لیے کسی اذیت سے کم نہیں، حکومت کو چاہیے کہ مزدوروں کے اس بنیادی حق صحت کی سہولت کو یقینی بنائے تاکہ وہ باعزت طریقے سے زندگی گزار سکیں۔