یوٹیوب کی جانب سے بھارت میں چھ بنگلہ دیشی چینلز کی رسائی کو بلاک کر دیا گیا۔ یہ اقدام بھارتی حکومت کی جانب سے قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر درخواست پر کیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سلسلے میں وزیر مشیر برائے پوسٹس، ٹیلی کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، فیض احمد طیب نے بتایا کہ حکومت یوٹیوب سے وضاحت طلب کرے گی، اور اس کے لیے بنگلہ دیش ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری کمیشن (BTRC) کے ذریعے دو کام کے دنوں میں یوٹیوب سے جواب مانگے گا۔

فیض احمد طیب نے ایک اخبار کو بتایا کہ اگر یوٹیوب اس چینلز پر پابندی کی وضاحت فراہم نہیں کرتا تو اسے بھارت کی طرف سے ایک سیاسی اقدام سمجھا جائے گا، اور بنگلہ دیش جوابی اقدامات کرے گا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش نہیں چاہتا کہ اس معاملے میں ملوث ہو۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ چینلز قانونی طور پر کام کر رہے ہیں اور نہ تو وہ غلط معلومات پھیلاتے ہیں اور نہ ہی اشتعال انگیز مواد نشر کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جمعہ کو فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ ڈسمیسلاب نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ یوٹیوب نے جمنا ٹی وی، اکٹور ٹی وی، بنگلاویژن اور محنا ٹی وی کی رسائی بھارت میں بلاک کر دی ہے۔ ہفتہ کو ایک تازہ ترین رپورٹ میں انہوں نے تصدیق کی کہ سوموئے ٹی وی اور ڈی بی سی نیوز پر بھی بھارت پابندی کی زد میں ہیں۔

یہ تمام چھ چینلز یوٹیوب کے تصدیق شدہ چینلز ہیں اور ان کے مشترکہ طور پر 54.

2 ملین سے زائد سبسکرائبرز ہیں۔

بھارت میں یوٹیوب پر ان چینلز کو کھولنے پر ایک پیغام سامنے آتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کہ یہ مواد اس وقت ملک میں دستیاب نہیں ہے، کیونکہ یہ قومی سلامتی سے متعلق حکومت کے حکم کے تحت بلاک کیا گیا ہے۔

فیض احمد طیب نے اس معاملے پر جمعہ کو فیس بک پر پوسٹ بھی کی تھی، جس میں انہوں نے کہا کہ کم از کم 4 بنگلہ دیشی ٹی وی چینلز بھارت میں یوٹیوب کے ذریعے جیو بلاک کیے گئے ہیں۔ یہ اقدام بھارت میں مقیم بنگلہ دیشی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے جو باقاعدگی سے ان چینلز کو دیکھتے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ اقدام بین الاقوامی صارف حقوق کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یوٹیوب جیو بلاکنگ کی واضح وجہ فراہم نہیں کرتا تو بنگلہ دیش کو جوابی اقدامات کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بھارت میں بنگلہ دیش انہوں نے

پڑھیں:

ڈیجیٹل معیشت میں انقلاب، پاکستان کا کرپٹو دنیا میں مقام مستحکم ہونے لگا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان نے ڈیجیٹل معیشت کی دنیا میں ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو کے قیام کا اعلان کیا ہے، جو نہ صرف ملکی معیشت میں مالی خودمختاری کا نیا باب ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے ابھرتے ہوئے کردار کی بھی واضح علامت بنتا جا رہا ہے۔

یہ اقدام پاکستان کے لیے ڈیجیٹل دنیا میں محض ایک صارف کے بجائے ایک فعال شراکت دار بننے کی طرف پیش رفت ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین ٹیکنالوجی بلال بن ثاقب کی سربراہی میں حکومت نے نہایت حکمت اور مہارت سے ایک ایسے فریم ورک کی بنیاد رکھی ہے جس کے ذریعے پاکستان نہ صرف دنیا بھر کے کرپٹو صارفین کی صف میں اپنی جگہ بنا رہا ہے بلکہ اس تیزی سے بدلتی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں اپنا اثر و رسوخ بھی بڑھا رہا ہے۔

بلال بن ثاقب کے مطابق اسٹریٹیجک بٹ کوائن ریزرو کی تشکیل پاکستان کے لیے ڈیجیٹل کرنسی کو قومی مالیاتی پالیسی کے اہم حصے کے طور پر متعارف کروانے کی جانب پہلا قدم ہے۔ اس اقدام کے ذریعے نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا بلکہ ملک کی معیشت کو روایتی قرضوں کے جال سے نکالنے میں بھی مدد ملے گی۔

اس حوالے سے حکومت نے ڈیجیٹل ایسیٹس اتھارٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے، جو پاکستان میں بلاک چین، کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل اثاثہ جات سے متعلق تمام معاملات کو منظم کرنے والی خودمختار باڈی ہوگی۔ اس اتھارٹی کے تحت ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اعتماد دیا جائے گا کہ وہ پاکستان کی ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت کا حصہ بن سکیں۔

ترسیلات زر کا نظام جو برسوں سے مہنگا، سست اور پیچیدہ رہا ہے، اب اسٹیبل کوائنز کے ذریعے آسان اور سستا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسٹیبل کوائنز ایک ایسی ڈیجیٹل کرنسی ہے جو امریکی ڈالر یا دیگر روایتی کرنسیوں سے منسلک ہوتی ہے اور اس کی مدد سے اوورسیز پاکستانی کم وقت اور کم اخراجات میں اپنی رقوم ملک بھجوا سکیں گے۔

پاکستان میں اس وقت تقریباً 40 لاکھ سے زائد افراد کرپٹو سے براہ راست یا بالواسطہ جُڑے ہوئے ہیں۔ نوجوان طبقہ بالخصوص بلاک چین اور ویب 3.0 جیسی نئی ٹیکنالوجیز میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ حکومت نے اسی رجحان کو دیکھتے ہوئے مصنوعی ذہانت اور بلاک چین پر مبنی تربیتی پروگرامز کا آغاز کیا ہے تاکہ پاکستانی نوجوانوں کو عالمی مارکیٹ کے لیے تیار کیا جا سکے۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کئی بین الاقوامی بلاک چین کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کر چکی ہیں۔ ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انفرااسٹرکچر، تکنیکی مہارت اور صارفین کی بڑی تعداد اسے بلاک چین اور کرپٹو انڈسٹری کے لیے ایک قدرتی مرکز بنا سکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر حکومت اپنے حالیہ اقدامات کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھے اور شفافیت و پائیدار پالیسیوں کو اپنائے تو اگلے چند برسوں میں پاکستان کرپٹو اور ڈیجیٹل معیشت میں نہ صرف خطے کی قیادت کر سکتا ہے بلکہ عالمی منظرنامے میں ایک مرکزی کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں بھی آ سکتا ہے۔

پاکستان کی یہ پیش رفت محض ایک اقتصادی فیصلہ نہیں بلکہ ایک وژن ہے جو ملک کو ٹیکنالوجی، خودمختاری اور خوشحالی کی نئی راہوں پر گامزن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بظاہر یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان اب روایتی طاقتوں کے ماڈل سے نکل کر سافٹ پاور سے اسمارٹ پاور کے ماڈل کی طرف کامیابی سے بڑھ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گرومندر پر بارش کے دوران کارپیٹنگ کی ویڈیو وائرل، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی وضاحت جاری
  • ایران حملے کو ناکام بناکر پیش کیا گیا؛ امریکی وزیر دفاع نیوز چینلز پر برس پڑے
  • ڈیجیٹل معیشت میں انقلاب، پاکستان کا کرپٹو دنیا میں مقام مستحکم ہونے لگا
  • یوٹیوب کی لائیو اسٹریمنگ فیچر میں اہم تبدیلی
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی پر نیب نے تیاری کیلئے مہلت مانگ لی
  • کس بھارتی فلم پر پابندی لگانے پر مریم اورنگزیب آج بھی افسردہ ہیں؟ صوبائی وزیر کا انکشاف
  • پہلگام حملہ تحقیقات؛ ہندوتوا پالیسی پر گامزن مودی سرکار ثبوت پیش کرنے میں ناکام
  • سردار جی 3 کی پابندی کے مطالبے پر دلجیت دوسانجھ نے خاموشی توڑ دی، اہم بیان سامنے آگیا
  • جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی آبی جارحیت، گنگا معاہدہ معطل کر کے بنگلہ دیش کا پانی روکنے کی تیاری
  • پی آئی اے نے خلیجی ملکوں کے لیے پروازیں معطل کردیں