آپریشن "بنیان مرصوص" کی کامیا بی،: پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
کومل اسلم : پنجاب اسمبلی میں آپریشن "بنیان مرصوص" کے ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی قرارداد جمع کروائی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کروائی گئی۔
قرارداد متن کے مطابق ایوان پاک فضائیہ کی بے مثال عسکری مہارت ،پیشہ ورانہ چابک دستی کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے،آپریشن "بنیان مرصوص" دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کی سنہری مثال ہے،پاکستانی پائلٹس نے دشمن کے جدید ترین وسائل کو بے اثر کر کے تاریخ رقم کی،پاک فضائیہ کی تکنیکی برتری اور فولادی عزم نے دشمن کے حوصلے پست کیے،قوم ان غازیوں اور شہداء کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے مادرِ وطن کا دفاع کیا۔
پاکستان کا پرچم اللہ تعالی نے سر بلند رکھا اور فتح سے نوازا؛ خواجہ عمران نذیر
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت آپریشن "بنیان مرصوص" کو قومی نصاب اور تقریبات کا حصہ بنائے،شہداء اور غازیوں کو اعلیٰ ترین قومی اعزازات سے نوازا جائے۔
قرارداد متن کے مطابق یہ ایوان اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ پاکستان ناقابلِ تسخیر ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی: غزہ جنگ بندی قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی آج ایک اہم قرارداد پر ووٹنگ کرے گی جس میں اسرائیل کے غزہ پر حملے کے خلاف فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسی نوعیت کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ 193 رکنی جنرل اسمبلی میں اس قرارداد کی منظوری کا قوی امکان ہے، حالانکہ اسرائیل نے رکن ممالک کو اس قرارداد کی مخالفت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
قرارداد میں نہ صرف حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے بلکہ اسرائیل میں قید فلسطینیوں کی واپسی اور غزہ سے مکمل فوجی انخلا بھی شامل ہے۔
قرارداد میں انسانی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور عام شہریوں کو بھوکا رکھنے اور امدادی رسد روکنے جیسے اقدامات کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر ڈینی ڈینن نے اس قرارداد کو “جھوٹ پر مبنی اور بہتان آمیز” قرار دیتے ہوئے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ اس عمل کا حصہ نہ بنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد “یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کو سبوتاژ” کرتی ہے اور حماس کی مذمت کرنے میں ناکام ہے۔