آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص کی کامیابی پر ملک بھر میں جشن، مٹھائیاں تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
بھارتی جارحیت کا تاریخی اور منہ توڑ جواب دینے پر افواج پاکستان کو خراج تحسین کیا جا رہا ہے جبکہ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں بھی نکالی جا رہی ہیں۔
شہر شہر، گلی گلی افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ریلیوں میں عوام کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔ افواج پاکستان کے جوانوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور اور پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔
لکی مروت میں فتح کی خوشی میں عوام کی بڑی تعداد نے قومی پرچم اٹھا کر پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے جبکہ شمالی وزیرستان باجوڑ میں بھی بھارتی جارحیت اور افواج پاکستان کی فتح پر ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
چترال میں بھی غیور عوام افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ پشاور کینٹ اور مردان میں بھی عوام کی بڑی تعداد بھارت کے خلاف فتح کا جشن منانے سڑکوں پر آگئی۔
ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں بھی عوام پاک فوج زندہ باد، بھارت مردہ بات کے نعرے لگاتے سڑکوں پر نکل آئے۔
سوات میں بھی عوام کی بڑی تعداد نے اپنی بہادر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔ مہمند، نوشہرہ اور قلعہ بالا حصار میں بھی عوام نے فتح کی خوشی میں ریلیوں کا انعقاد کیا۔
ریلیوں میں ہر مکتبہ فکر کے افراد نے شرکت کی جبکہ اس دوران عوام نے مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔ ریلیوں کے شرکاء نے اللہ کی ذات کا اس شاندار فتح پر شکر ادا کیا اور افواج پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افواج پاکستان کو خراج تحسین میں بھی عوام عوام کی
پڑھیں:
گردشی قرض تمام وسائل نگل رہا تھا‘ مسئلے سے نمٹنا بہت بڑی کامیابی ہے‘ وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-08-29
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے گردشی قرضے کے منصوبے کو اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گردشی قرض تمام وسائل نگل رہا تھا‘ مسئلے سے نمٹنا بہت بڑی کامیابی ہے، توانائی کے شعبے کے لائن لاسز بڑا چیلنج ہے، جبکہ وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ پاکستان کا گردشی قرضہ تقریباً 22.4 کھرب تھا، جسے اب تک 800 ارب روپے کم کیا جا چکا ہے،آئندہ 6 سال میں گردشی قرضہ صفر تک پہنچانے کا ہدف ہے ادھر وزیر خزانہ کہا ہے کہ نے گردشی قرض کا حل توانائی شعبے کے دیرینہ مسائل کے حل میں بڑی پیش رفت ہے۔ تفصیلات کے مطابق شعبہ توانائی کے گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے طے شدہ منصوبے کی افتتاحی تقریب سے نیویارک سے بذریعہ وڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گردشی قرضہ مسلسل بڑھتا اور ہمارے وسائل نگلتا جارہا تھا، پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ اس مسئلے کو کامیابی سے حل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرتوانائی کی سربراہی میں ٹاسک فورس نے مستعدی سے کام کیا اور آئی پی پیز کے ساتھ کامیاب مذاکرات کیے، یہ پوری حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کی کامیابی ہے، یہ کوئی آسان کام نہیں تھا، اس حوالے سے پنجاب بینک کے سربراہ ظفر مسعود اور گورنر اسٹیٹ بینک نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے اہم ملاقات ہوئی، ایم ڈی آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی بہتری کی تعریف کی، وزیراعظم نے کہا کہ میرے کانوں نے پہلی بار آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے تعریف سنی ہے، سربراہ آئی ایم ایف نے سیلاب کے حوالے سے تعاون کرنے کی بھی یقینی دہانی کرائی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر اسی طرح سے چلیں گے تو کامیابی آپ کے قدم چومے گی، اس کامیابی کا کریڈٹ ٹیم پاکستان کوجاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈسکوز کی نجکاری اگلا مرحلہ ہے، ڈسٹری بیوشن لائنز اور لائن لاسز بڑے چیلنجز ہیں، اس حوالے سے بڑے اعتماد اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ حکومت کے آغاز پر پاکستان کا گردشی قرضہ تقریباً 22.4 کھرب روپے تھا، جسے اب تک 800 ارب روپے کم کیا جا چکا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے گردشی قرضے میں کمی کے لیے جاری اقدامات پر وڈیو پیغام دیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آج 1225 ارب روپے کے گردشی قرضے میں کمی کی نئی اسکیم پر دستخط کیے جا رہے ہیں، جس سے مزید قرضے کم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر توانائی نے واضح کیا کہ صارفین ہر یونٹ بجلی پر تقریباً ساڑھے 3 روپے ڈیٹ سروس سرچارج ادا کرتے رہے ہیں، جس کا صرف سود کی ادائیگی میں استعمال ہوتا تھا اور اصل قرض باقی رہتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت اب ڈیٹ سروس سرچارج سود کے علاوہ اصل قرض کی ادائیگی میں بھی استعمال کیا جائے گا، جس سے آئندہ 6 سال میں گردشی قرضہ صفر تک پہنچانے کا ہدف حاصل کیا جا سکے گا۔ مزید برآں اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے توانائی شعبے کے دیرینہ ترین مسائل میں سے ایک کے حل میں ایک بڑی پیشرفت ہے۔