لینڈ ریفارمز، منرلز ایکٹ اور علماء مشائخ بل پر انجمن امامیہ گلگت کا اہم اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
شرکاء نے مائننگ کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے معدنی وسائل یہاں کی عوام کی ملکیت ہیں، اور ان کے استحصال یا معاہدوں میں مقامی عوام اور ان کے حقیقی نمائندوں کو شامل نہیں کیا گیا تو سراسر زیادتی اور آئینی ناانصافی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت کے زیرِ اہتمام ایک اہم اجلاس قائد ملتِ جعفریہ آغا سید راحت حسین الحسینی کی زیرِ صدارت مرکزی امامیہ جامع مسجد میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے جید علمائے کرام، دینی شخصیات نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد گلگت بلتستان میں حالیہ حکومتی اقدامات، قانون سازی، اور ان کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لینا اور ملتِ جعفریہ کے اجتماعی مؤقف کو مرتب کرنا تھا۔ اجلاس میں تین اہم موضوعات پر تفصیلی بحث ہوئی:
1۔ منرلز اینڈ مائننگ بل
شرکاء نے مائننگ کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے معدنی وسائل یہاں کی عوام کی ملکیت ہیں، اور ان کے استحصال یا معاہدوں میں مقامی عوام اور ان کے حقیقی نمائندوں کو شامل نہیں کیا گیا تو سراسر زیادتی اور آئینی ناانصافی ہوگی۔ علماء نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر مقامی اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر معدنیات سے متعلق کوئی بھی پالیسی یا معاہدہ نافذ کیا گیا تو اس کے خلاف سخت عوامی ردعمل سامنے آئے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام فیصلے شفاف، مشاورتی، اور عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں۔
2۔ علماء و مشائخ بل
اجلاس کے شرکاء نے علماء مشائخ بل کی تمام شقوں اور نکات کا باریک بینی سے مطالعہ کیا اور اس پر سیر حاصل گفتگو کی۔ دورانِ گفتگو شرکاء نے اس بات پر متفقہ رائے کا اظہار کیا کہ بل میں شامل بعض نکات ابھی واضح نہیں ہیں اور ان کی زبان و بیان میں ابہام پایا جاتا ہے۔ ان ابہامات کی بنیاد پر فلحال کسی بھی قسم کا حتمی موقف اختیار کرنا قبل از وقت ہوگا۔ مزید برآں، اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ بل سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل سکردو میں علماء و عمائدین کے ساتھ مشاورت اور رابطے ضروری ہیں۔ سکردو کے نمائندہ افراد اور مشاورتی اداروں کی رائے اس معاملے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے، لہٰذا جب تک ان سے باضابطہ مشاورت نہ ہو جائے، بل پر کسی بھی قسم کی حتمی رائے یا ردعمل دینا مناسب نہیں۔
3۔ لینڈ ریفارمز بل
لینڈ ریفارمز بل پر گفتگو کرتے ہوئے علماء نے کہا کہ زمینوں کی ملکیت کے مسئلے پر حکومت کو عجلت میں کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بل کی تیاری میں وکلاء برادری اور انجمن امامیہ سکردو کی جانب سے پیش کیے گئے مسودے کو بنیاد بنایا جائے۔ علماء نے کہا کہ ماضی میں بھی ریاستی فیصلے عوامی مشاورت کے بغیر کیے گئے، جس کے نتیجے میں عوام میں بے چینی پیدا ہوئی۔ اس بار ایسی کسی بھی غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔ عوامی حقوق کے تحفظ اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر ہی کوئی قانون سازی قابل قبول ہو گی۔ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کی طرف سے ملتِ جعفریہ کے ساتھ کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک یا ان کے حقوق کو دبانے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف سخت مزاحمت کی جائے گی۔ علماء نے حکومت کو خبردار کیا کہ ملتِ تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوششوں کے نتائج مثبت نہیں نکلیں گے اور موجودہ حالات میں ملت مزید کسی زیادتی کو برداشت نہیں کرے گی۔
لہٰذا، اجلاس کے شرکاء نے حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا کہ محرم الحرام جیسے مقدس مہینے کی آمد سے قبل تمام ابہامات اور تحفظات کا فوری طور پر ازالہ کیا جائے۔ تاکہ آنے والا محرم الحرام امن، اتحاد، اخوت اور رواداری کا عملی مظہر ثابت ہو، اور معاشرے میں کسی قسم کی غلط فہمی یا خلفشار جنم نہ لے۔ شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس نازک موقع کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سنجیدہ اقدامات کریں گے تاکہ ایک مثالی اور پرامن محرم الحرام ممکن بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کا اظہار کیا اور ان کے شرکاء نے علماء نے کیا گیا کسی بھی کیا کہ
پڑھیں:
لوئر کرم کے قبائل میں ایک سال کیلئے امن معاہدہ طے پاگیا
اس حوالے سے بالش خیل قلعہ میں ایک اہم جرگہ منعقد ہوا جس میں ڈپٹی کمشنر کرم اشفاق خان، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر امیر نواز، ڈی پی او کرم ملک حبیب خان، متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز، انجمن حسینیہؑ اور انجمن فاروقیہ کے اراکین نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کرم میں پائیدار امن کے قیام کیلئے اقدامات جاری ہیں، لوئر کرم بالش خیل، ابراہیم زئی، خار کلئے، میرو کس کے مابین ضلعی انتظامیہ اور مقامی مشران کی مسلسل کوششوں کے بعد ایک سال کے لیے امن معاہدہ (امن تیگہ) طے پا گیا ہے۔ اس حوالے سے بالش خیل قلعہ میں ایک اہم جرگہ منعقد ہوا جس میں ڈپٹی کمشنر کرم اشفاق خان، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر امیر نواز، ڈی پی او کرم ملک حبیب خان، متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز، انجمن حسینیہؑ اور انجمن فاروقیہ کے اراکین نے شرکت کی۔ جرگے میں مشران علاقہ جلال حسین بنگش، مولانا سید تجمل حسین، ملک نیاز بادشاہ اور منیر بنگش نے ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کی قیام امن کے حوالے سے کاوشوں کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ علاقے میں جلد امن کا بول بالا ہوگا جرگہ میں محرم الحرام کے پرامن انعقاد پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔
اس دوران مکمل امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کیلئے حکومت سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی، جرگے سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کرم اشفاق خان نے کہا کہ پائیدار امن کے قیام کے لیے فریقین کے درمیان مسلسل رابطہ، باہمی اعتماد اور مقامی سطح پر مسائل کا حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ علاقائی سطح پر امن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں تاکہ بروقت رابطے اور باہمی مشاورت سے کسی بھی مسئلے کا فوری حل ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ضلعی انتظامیہ امن، بھائی چارے اور علاقائی ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ تمام قبائلی مشران نے معاہدے کی پاسداری اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔