شرکاء نے مائننگ کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے معدنی وسائل یہاں کی عوام کی ملکیت ہیں، اور ان کے استحصال یا معاہدوں میں مقامی عوام اور ان کے حقیقی نمائندوں کو شامل نہیں کیا گیا تو سراسر زیادتی اور آئینی ناانصافی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت کے زیرِ اہتمام ایک اہم اجلاس قائد ملتِ جعفریہ آغا سید راحت حسین الحسینی کی زیرِ صدارت مرکزی امامیہ جامع  مسجد میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے جید علمائے کرام، دینی شخصیات نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد گلگت بلتستان میں حالیہ حکومتی اقدامات، قانون سازی، اور ان کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لینا اور ملتِ جعفریہ کے اجتماعی مؤقف کو مرتب کرنا تھا۔ اجلاس میں تین  اہم موضوعات پر تفصیلی بحث ہوئی:

1۔ منرلز اینڈ مائننگ بل
شرکاء نے مائننگ کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے معدنی وسائل یہاں کی عوام کی ملکیت ہیں، اور ان کے استحصال یا معاہدوں میں مقامی عوام اور ان کے حقیقی نمائندوں کو شامل نہیں کیا گیا تو سراسر زیادتی اور آئینی ناانصافی ہوگی۔ علماء نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر مقامی اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر معدنیات سے متعلق کوئی بھی پالیسی یا معاہدہ نافذ کیا گیا تو اس کے خلاف سخت عوامی ردعمل سامنے آئے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام فیصلے شفاف، مشاورتی، اور عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں۔

2۔ علماء و مشائخ بل
اجلاس کے شرکاء نے علماء مشائخ  بل کی تمام شقوں اور نکات کا باریک بینی سے مطالعہ کیا اور اس پر سیر حاصل گفتگو کی۔ دورانِ گفتگو شرکاء نے اس بات پر متفقہ رائے کا اظہار کیا کہ بل میں شامل بعض نکات ابھی واضح نہیں ہیں اور ان کی زبان و بیان میں ابہام پایا جاتا ہے۔ ان ابہامات کی بنیاد پر فلحال کسی بھی قسم کا حتمی موقف اختیار کرنا قبل از وقت ہوگا۔ مزید برآں، اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ بل سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل سکردو میں علماء و عمائدین کے ساتھ مشاورت اور رابطے ضروری ہیں۔ سکردو کے نمائندہ افراد اور مشاورتی اداروں کی رائے اس معاملے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے، لہٰذا جب تک ان سے باضابطہ مشاورت نہ ہو جائے، بل پر کسی بھی قسم کی حتمی رائے یا ردعمل دینا مناسب نہیں۔

3۔ لینڈ ریفارمز بل
لینڈ ریفارمز بل پر گفتگو کرتے ہوئے علماء نے کہا کہ زمینوں کی ملکیت کے مسئلے پر حکومت کو عجلت میں کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بل کی تیاری میں وکلاء برادری اور انجمن امامیہ سکردو کی جانب سے پیش کیے گئے مسودے کو بنیاد بنایا جائے۔ علماء نے کہا کہ ماضی میں بھی ریاستی فیصلے عوامی مشاورت کے بغیر کیے گئے، جس کے نتیجے میں عوام میں بے چینی پیدا ہوئی۔ اس بار ایسی کسی بھی غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔ عوامی حقوق کے تحفظ اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر ہی کوئی قانون سازی قابل قبول ہو گی۔ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کی طرف سے ملتِ جعفریہ کے ساتھ کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک یا ان کے حقوق کو دبانے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف سخت مزاحمت کی جائے گی۔ علماء نے حکومت کو خبردار کیا کہ ملتِ تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوششوں کے نتائج مثبت نہیں نکلیں گے اور موجودہ حالات میں ملت مزید کسی زیادتی کو برداشت نہیں کرے گی۔

لہٰذا، اجلاس کے شرکاء نے حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا کہ محرم الحرام جیسے مقدس مہینے کی آمد سے قبل تمام ابہامات اور تحفظات کا فوری طور پر ازالہ کیا جائے۔ تاکہ آنے والا محرم الحرام امن، اتحاد، اخوت اور رواداری کا عملی مظہر ثابت ہو، اور معاشرے میں کسی قسم کی غلط فہمی یا خلفشار جنم نہ لے۔ شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس نازک موقع کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سنجیدہ اقدامات کریں گے تاکہ ایک مثالی اور پرامن محرم الحرام ممکن بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کا اظہار کیا اور ان کے شرکاء نے علماء نے کیا گیا کسی بھی کیا کہ

پڑھیں:

جنگ بندی اعلان کے بعد گلگت شہر میں بلیک آؤٹ کی مشق منسوخ

اس سے پہلے مقامی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارتی جارحیت اور سکیورٹی کے پیش نظر ضلع گلگت میں آج رات کو بلیک آوٹ کی مشق کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے بعد گلگت شہر میں آج رات کو ہونے والی بلیک آؤٹ کی مشق منسوخ کر دی گئی۔ اس سے پہلے مقامی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارتی جارحیت اور سکیورٹی کے پیش نظر ضلع گلگت میں آج رات کو بلیک آوٹ کی مشق کی جائے گی، تمام عوام الناس سے تعاون کرنے کی اپیل ہے کہ رات 8 بجے سے رات 8 بج کر 30 منٹ تک مکمل بلیک آؤٹ رہے گا۔ مزید یہ کہ تمام اسٹریٹ لائٹس، سولر اور جنریٹر کی بجلی کو استعمال کرنے سے اجتناب کریں اور اس کے علاوہ رہائشی گھروں کی غیر ضروری لائٹس اور پورچ وغیرہ کی لائٹس بند رکھنے کے پابند ہونگے۔ شہروں کے بلیک آؤٹ کے دوران غیر ضروری سفر سے بھی اجتناب کی ہدایت کی گئی تھی۔ بعد ازاں پاک بھارت جنگ بندی کے بعد یہ مشق منسوخ کر دی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان میں یوم تشکر، پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ریلی
  • پاک فوج نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا، انجمن امامیہ بلتستان
  • جنگ بندی اعلان کے بعد گلگت شہر میں بلیک آؤٹ کی مشق منسوخ
  • ڈیرل مچل کا پاک بھارت کشیدگی پر امن کا پیغام
  • کوئٹہ، مجلس علمائے مکتب اہلبیت کے اجلاس کا انعقاد
  • ڈزنی کا بڑا اعلان: ابو ظہبی میں نیا تھیم پارک قائم کیا جائے گا
  • تحریک انصاف کی رات گئے لاہور میں موٹر سائیکل ریلی
  • فن لینڈ کے سفیر کی ملاقات، روابط بڑھانے پر اتفاق سلام ہے پاک فضائیہ: مریم نواز 
  • پانچ یورپی ممالک کی جانب سے غزہ پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ