معروف پاکستانی کوہ پیما ساجد علی سدپارہ نے دنیا کی 7ویں بلند ترین چوٹی دھولگیری مصنوعی آکسیجن اور پورٹر کی مدد کے بغیر سر کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: قاتل پہاڑ ‘کے ٹو’ نے سدپارہ گاؤں کے درجنوں گھر اجاڑ دیے

4 مئی کو 4 پاکستانی کوہ پیماؤں نے نیپال میں واقع8167 میٹر بلند دھولگیری کی چوٹی کو سر کرنے کے لیے اپنی مہم کا آغاز کیا تھا، ساجد سدپارہ 6 اپریل کو اس چوٹی کے بیس کیمپ پر پہنچ گئے تھے۔

اس کے بعد انہوں نے چڑھائی کا آغاز کیا اور کیمپ 3 تک پہنچے اور پھر بیس کیمپ کی طرف واپس آگئے۔

الپائن کلب آف پاکستان نے ساجد سدپارہ کے اس کارنامے کی تصدیق کی ہے، دھولگیری 8 ہزار میٹر سے بلند 9 ویں چوٹی ہے جسے ساجد سدپارہ نے مصنوعی آکسیجن اور پورٹر کے بغیر سر کیا ہے۔

مزید پڑھیے: پاکستان کے 4 کوہ پیما دنیا کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کے لیے نیپال پہنچ گئے

سیون سمٹ ٹریکس نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیم نے ہفتے کو صبح 9 بجکر 35 منٹ پر چوٹی سر کی، جو کہ سال 2025 کے موسم بہار میں دھولگیری کی پہلی تصدیق شدہ کامیاب مہم ہے۔

محض 29 سال کی عمر میں ساجد سدپارہ نے دیوقامت چوٹیاں سر کرکےقابل ذکر برداشت، طاقت اور لگن کا مظاہرہ کیا ہے۔ ساجد لیجنڈری محمد علی سدپارہ کے بیٹے ہیں۔ محمد علی سنہ 2021 کے موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کے دوران اپنی جان گنوا بیٹھےتھے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی کوہ پیما کا منفرد اعزاز، بنا مصنوعی آکسیجن دنیا کی دسویں بلند ترین چوٹی سر کرلی

ساجد 8 ہزار میٹر سے بلند کی دنیا کی 8 چوٹیاں سر کرچکے ہیں اور ایسی تمام چوٹیاں سر کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ دنیا میں 8 ہزار میٹڑ سے بلند کل 14 چوٹیاں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

دھولگیری دھولگیری چوٹی ساجد سدپارہ ساجد نے چوٹی سر کرلی مصنوعی آکسیجن نیپال.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ساجد سدپارہ ساجد نے چوٹی سر کرلی نیپال ساجد سدپارہ سدپارہ نے چوٹیاں سر دنیا کی چوٹی سر

پڑھیں:

کراچی میں مصنوعی ذہانت کا سنگ میل، جدید ڈیٹا سینٹر لانچ کردیا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: پاکستان نے ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے اور ملکی تاریخ کا پہلا مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈیٹا سینٹر باضابطہ طور پر فعال ہو گیا ہے۔

شہر قائد میں قائم کیے گئے اس ڈیٹا سینٹر کا افتتاح ڈیٹا والٹ پاکستان کے زیر اہتمام کیا گیا، جسے نہ صرف تکنیکی دنیا میں ایک بڑی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے بلکہ ملکی خود انحصاری اور ڈیجیٹل ترقی کی راہ میں بھی ایک بنیادی قدم تصور کیا جا رہا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈیٹا والٹ پاکستان کی جانب سے متعارف کرایا جانے والا یہ ڈیٹا سینٹر دراصل ایک مکمل اے آئی انفرااسٹرکچر فراہم کرنے والا جدید پلیٹ فارم ہے، جو مختلف سطوح پر کام کرنے والوں،خواہ وہ طلبہ ہوں، اسٹارٹ اپس، محققین یا حکومتی ادارےہوں، لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔

اس میں نہ صرف ہائی پرفارمنس GPU کمپیوٹنگ شامل ہے بلکہ یہ ایک محفوظ کلاؤڈ ماحول بھی مہیا کرتا ہے جو جدید ترین معیار پر پورا اترتا ہے۔

اس انقلابی اقدام کے پس پردہ سوچ یہ ہے کہ پاکستان کو ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی سطح پر لانے کے لیے داخلی سطح پر ایسے انفرااسٹرکچر قائم کیے جائیں جو عالمی ضروریات سے ہم آہنگ ہوں۔ ڈیٹا والٹ کی سی ای او مہوش سلمان علی نے اس موقع پر کہا کہ ہم نے صرف ایک ڈیٹا سینٹر نہیں بنایا، بلکہ ہم نے ایک ایسا پلیٹ فارم تعمیر کیا ہے جو پاکستان کے لیے مصنوعی ذہانت کے مستقبل کی بنیاد رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ پاکستانی نوجوان اور محققین بغیر کسی بیرونی سہولت پر انحصار کیے، خود اپنی ٹیکنالوجی تیار کریں اور دنیا کے سامنے ایک نئی شناخت کے ساتھ ابھریں۔

یہ ڈیٹا سینٹر نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا میں پاکستان کا ایک مثبت چہرہ پیش کرے گا بلکہ اسے توانائی کے شعبے میں بھی ایک نئی سمت میں لے جائے گا، کیونکہ یہ مکمل طور پر صاف توانائی (گرین انرجی) پر مبنی نظام سے چلایا جا رہا ہے۔ اس سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی بلکہ مستقبل کے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کو بھی پائیداری کی بنیاد فراہم ہوگی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی جدید سہولیات ملک میں نہ صرف تحقیقی کاموں کو فروغ دیتی ہیں بلکہ معیشت، صنعت اور تعلیم جیسے شعبوں پر بھی مثبت اثر ڈالتی ہیں۔ جب مقامی ادارے اور طلبہ عالمی معیار کی سہولیات تک رسائی حاصل کرتے ہیں تو ان کی تخلیقی صلاحیتیں بہتر ہوتی ہیں اور وہ نت نئی ایجادات کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

ڈیٹا والٹ کی یہ کوشش اس وقت سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل خودمختاری کے حوالے سے مباحثے شدت اختیار کر چکے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک جہاں اپنی AI صلاحیتوں کو بڑھا رہے ہیں، وہیں پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے یہ اقدام امید کی ایک نئی کرن ہے، جو ٹیکنالوجی کے میدان میں خود انحصاری کی طرف ایک مضبوط قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعے پر انڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے شور مچایا
  • دنیا کا پہلا مصنوعی ڈی این اے بنانے کا منصوبہ شروع، اس سے جڑے خدشات اور اعتراضات کیا ہیں؟
  • عزاداری ظلم و جبر کیخلاف مزاحمت کا جذبہ عطا کرتی ہے، علامہ ساجد نقوی
  • خیبرپختونخوا؛ دہشت گردوں کا ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال، پولیس نے اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کرلی
  • خیبر پختونخوا پولیس نے جدید اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کرلی
  • کراچی میں مصنوعی ذہانت کا سنگ میل، جدید ڈیٹا سینٹر لانچ کردیا گیا
  • پشاور: پولیس نے میلوں دور سے دہشتگردوں کے ڈرونز کو نشانہ بنانے والی جدید ٹیکنالوجی حاصل کرلی
  • مسافروں کی پراسرار بیماری نے ایئرانڈیا کی ساکھ پر ایک اور سوالیہ نشان لگادیا
  • چیچہ وطنی،شاہکوٹ پولیس نے منشیات فروش سے1200گرام چرس برآمد کرلی،ملزم گرفتار
  • ’عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے‘ وزیراعلیٰ گنڈا پور سپریم کورٹ پہنچ گئے، جسٹس منصور علی شاہ نے معذرت کرلی