ساجد سدپارہ نے مصنوعی آکسیجن کے بغیر دھولگیری چوٹی سر کرلی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
معروف پاکستانی کوہ پیما ساجد علی سدپارہ نے دنیا کی 7ویں بلند ترین چوٹی دھولگیری مصنوعی آکسیجن اور پورٹر کی مدد کے بغیر سر کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: قاتل پہاڑ ‘کے ٹو’ نے سدپارہ گاؤں کے درجنوں گھر اجاڑ دیے
4 مئی کو 4 پاکستانی کوہ پیماؤں نے نیپال میں واقع8167 میٹر بلند دھولگیری کی چوٹی کو سر کرنے کے لیے اپنی مہم کا آغاز کیا تھا، ساجد سدپارہ 6 اپریل کو اس چوٹی کے بیس کیمپ پر پہنچ گئے تھے۔
اس کے بعد انہوں نے چڑھائی کا آغاز کیا اور کیمپ 3 تک پہنچے اور پھر بیس کیمپ کی طرف واپس آگئے۔
الپائن کلب آف پاکستان نے ساجد سدپارہ کے اس کارنامے کی تصدیق کی ہے، دھولگیری 8 ہزار میٹر سے بلند 9 ویں چوٹی ہے جسے ساجد سدپارہ نے مصنوعی آکسیجن اور پورٹر کے بغیر سر کیا ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان کے 4 کوہ پیما دنیا کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کے لیے نیپال پہنچ گئے
سیون سمٹ ٹریکس نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیم نے ہفتے کو صبح 9 بجکر 35 منٹ پر چوٹی سر کی، جو کہ سال 2025 کے موسم بہار میں دھولگیری کی پہلی تصدیق شدہ کامیاب مہم ہے۔
محض 29 سال کی عمر میں ساجد سدپارہ نے دیوقامت چوٹیاں سر کرکےقابل ذکر برداشت، طاقت اور لگن کا مظاہرہ کیا ہے۔ ساجد لیجنڈری محمد علی سدپارہ کے بیٹے ہیں۔ محمد علی سنہ 2021 کے موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کے دوران اپنی جان گنوا بیٹھےتھے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی کوہ پیما کا منفرد اعزاز، بنا مصنوعی آکسیجن دنیا کی دسویں بلند ترین چوٹی سر کرلی
ساجد 8 ہزار میٹر سے بلند کی دنیا کی 8 چوٹیاں سر کرچکے ہیں اور ایسی تمام چوٹیاں سر کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ دنیا میں 8 ہزار میٹڑ سے بلند کل 14 چوٹیاں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دھولگیری دھولگیری چوٹی ساجد سدپارہ ساجد نے چوٹی سر کرلی مصنوعی آکسیجن نیپال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ساجد سدپارہ ساجد نے چوٹی سر کرلی نیپال ساجد سدپارہ سدپارہ نے چوٹیاں سر دنیا کی چوٹی سر
پڑھیں:
عرب میڈیا بھی پاکستانی ڈراموں کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکا
پاکستان کے نجی ٹی وی پر نشر ہونے والے ڈراموں کا بھارت کے بعد اب عرب پر بھی چرچا ہورہا ہے۔
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ڈراموں کی جاندار کہانی، شاندار اداکاری کی وجہ سے دھوم اور سحر آج بھی برقرار ہے ہے اور لوگ انہیں آج بھی دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے 5 ڈراموں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ پاکستانی ڈراموں کی کہانی درد بھری اور خوبصورت ہوتی ہے جو ناظرین کو اپنی طرف کھنیچتی ہے۔
یہ سیریل ہمیشہ روایتی 'خوشگوار انجام' پر ختم نہیں ہوتے بلکہ زندگی کی الجھنوں، درد اور المیوں کو بڑی بے باکی سے دکھائے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پہلے نمبر پر ڈرامہ ہم سفر ہے جس میں دکھائی جانے والی محبت کی کہانی اور اتار چڑھاؤ آخر تک ناظرین کو باندھے رکھتا ہے۔
دوسرے نمبر پر زندگی گلزار ہے ڈرامہ رہا جس میں طبقاتی تقسیم، صنفی توقعات اور پرانے زخموں کی عکاسی کی گئی ہے۔
تیسرے نمبر پر ڈرامہ دام رہا، جس میں دو لڑکیوں کی دوستی کو دکھایا گیا ہے اور ان میں سے ایک لڑکی اپنی دوست سے جھگڑے کے بعد اُس کے بھائی سے محبت میں مبتلا ہوجاتی ہے۔
چوتھے نمبر پر ڈرامہ داستان ہے جس کی کہانی جھنجھوڑ دینے والی ہے۔ اس میں فرقہ وارانہ تقسیم کے دور میں اصول پسند اور مثالی جوڑے کو دکھایا گیا ہے، جو معاشرے کی وجہ سے بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھتا ہے۔
رپورٹ میں پانچویں نمبر پر ڈرامہ رہائی رہا، جس میں ظلم کا شکار لڑکی دوبارہ عزت حاصل کرتی اور اپنی بہو کو کم عمری کی شادی کی فرسودہ رسم سے بچاتی جبکہ اُس کا بیٹا وسیم (کردار) ظالم ہوتا ہے۔