ترک کالعدم تنظیم کا برسوں سے جاری مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے ترک ریاست کے خلاف 4 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جاری مسلح جدوجہد کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے خود کو تحلیل کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پی کے کے کی "12ویں کانگریس نے پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو تحلیل کرنے اور اس کے مسلح جدوجہد کے طریقہ کار کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اعلان پارٹی کی جانب سے گزشتہ ہفتے اپنی کانگریس کے انعقاد کے بعد جاری کردہ بیان میں کیا گیا۔
پی کے کے کی جانب سے اپنی تحلیل کرنے کا اعلان تنظیم کے بانی عبداللہ اوکلان جو 1999 سے استنبول کے ایک جزیرے پر جیل میں بند ہیں، کے اس بیان پر عمل نظر آیا جس میں انہوں نے فروری میں اپنے جنگجوؤں کو غیر مسلح ہونے پر زور دیا۔
پی کے کے کی قیادت نے کچھ دن بعد اوکلان کی بات کو قبول کرتے ہوئے جنگ بندی کا اعلان کیا۔
ہفتے کے روز ایک تقریر میں صدر رجب طیب اردگان نے اشارہ دیا تھا کہ کسی بھی وقت پی کے کے تحلیل ہونے کی خبر آ سکتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے بچانے کے لیے پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شرجیل میمن کی باتوں کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں‘ انجینئر عثمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-02-9
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کیحق پرست رکن سندھ اسمبلی انجینئر عثمان نے سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شرجیل میمن وہ باتیں کر رہے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں لسانیت کا راگ الاپنے سے پہلے پیپلز پارٹی یہ بتائے کہ گزشتہ پندرہ برس میں سندھ کے شہری علاقوں کو تباہی کے سوا کیا دیا؟ کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہری علاقے آج جس حالت میں ہیں، وہ پیپلز پارٹی کی بدانتظامی، کرپشن اور سیاسی تعصب کا سیدھا نتیجہ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے کبھی نفرت کی سیاست نہیں کی، یہ پیپلز پارٹی ہے جو ہمیشہ سے سندھ کو شہری و دیہی خانوں میں بانٹ کر اپنی سیاست چلاتی آئی ہے، شرجیل میمن جیسے وزراء لسانیت کی باتیں کر کے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کے نام پر صوبائی خودمختاری کا نعرہ لگانے والے پیپلز پارٹی رہنما یہ نہیں بتاتے کہ اختیارات صوبے کے اندر کیوں منتقل نہیں کیے؟ مقامی حکومتوں کو اختیارات دینے سے خوف کیوں ہے؟ 27ویں ترمیم پر ہمارا اعتراض اصولی تھا، کیونکہ پیپلز پارٹی ہمیشہ چاہتی ہے کہ اختیارات چند افراد کی جیب میں رہیں، عوام تک نہ پہنچیں۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی کرپشن، خراب گورننس اور سندھ کے شہری علاقوں سے دشمنی کا حساب دینے کے بجائے ایم کیو ایم پر الزام تراشی کر رہی ہے۔