Islam Times:
2025-11-11@03:18:47 GMT

کھلا خط

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

کھلا خط

اسلام ٹائمز: اب دنیا کی پارلیمنٹ کے کئی سو اراکین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں غزہ میں جنگ روکنے کیلئے ان سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنگ میں اسرائیل کے اہم حمایتی کے طور پر امریکہ کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، خاص طور پر اسلحہ اور سیاسی مدد فراہم کرنے کے معاملے میں امریکی کردار اب ایک متنازعہ مسئلہ بن چکا ہے۔ بہرحال اس خط کو تشدد کے خاتمے اور خطے میں امن قائم کرنے کی بین الاقوامی کوششوں میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ تحریر: رضا میر طاہر

دنیا کی مختلف پارلیمانوں کے 500 سے زائد ارکان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھ کر غزہ میں نسل کشی اور قحط کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہ خط غزہ کی انسانی صورتحال کے بارے میں عالمی تشویش اور اسرائیل کے اہم حمایتی امریکہ پر دباؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔ خطے کی نازک صورتحال کے پیش نظر، یہ کارروائی بین الاقوامی سطح پر سیاسی اور فوجی نقطہ نظر میں تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے۔ اس خط پر دستخط کرنے والوں نے، جن میں مختلف ممالک کی اہم سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں، جنہوں نے اسرائیل کے لیے فوجی امداد بند کرنے اور غزہ میں انسانی امداد بھیجنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل مخالف قرارداد جاری کرنے کے لیے سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

اس خط پر دستخط کرنے والی اہم ترین شخصیات میں عراقی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر اسامہ النجیفی، مراکش کے سابق وزیراعظم عبدللہ بنکران، مصر کے سابق صدارتی امیدوار ایمن نور، انڈونیشیا کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر محمد ہدایہ نور واحد اور نیلسن منڈیلا کے پوتے منڈیلا منڈیلا اور جنوبی افریقہ کے سابق رکن پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔ اس خط کے اہم نکات کچھ اس طرح ہیں۔ انسانیت کے خلاف جرائم اور بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت پر تاکید۔ انسانی امداد کو بحال کرنے کا  مطالبہ اور کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کی اپیل۔ اسرائیل کے جرائم میں امریکی ملوث ہونے کے بارے میں انتباہ۔ امریکا کی طرف سے گذشتہ چار ماہ میں اسرائیل کو بڑی مقدار میں دہئے جانے والے اسلحہ کے بارے میں انتباہ۔

درحقیقت امریکہ نے صیہونی حکومت کے اسٹریٹجک اتحادی کے طور پر غزہ پٹی پر حالیہ جارحیت میں اہم کردار ادا کیا ہے اور غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے بارے میں جان بوجھ کر اور پوری جانکاری کے باوجود ہزاروں درست رہنمائی والے اور بنکر تباہ کرنے والے بم بھیجے۔ واشنگٹن کی طرف سے بھیجے گئے ان بموں سے غزہ کے ہزاروں باشندوں خصوصاً بچوں اور خواتین کو شہید کیا گیا۔ امریکہ کو غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف اس کے بے مثال جرائم میں اسرائیل کا براہ راست شراکت دار تصور کیا جانا چاہیئے اور اس کی تل ابیب کے لئے جامع سیاسی، سفارتی، فوجی اور سکیورٹی حمایت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے۔

امریکہ کے اندر صیہونی مخالف مظاہروں کو دبانے کے لئے بھی وائٹ ہاؤس کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، نیز جبکہ صیہونی حکومت کے جرائم بالخصوص غزہ کے عوام کی نسل کشی اور اس علاقے میں قحط سالی کے ہتھیاروں کے استعمال کے پیچھے بھی یقینی طور پر امریکا کا ہاتھ ہے اور اس کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ امریکہ بین الاقوامی عدالتی اداروں جیسے بین الاقوامی عدالتی انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اسرائیل مخالف فیصلوں کی مخالفت کرتا چلا آرہا  ہے۔ امریکہ غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے ویٹو پاور کا بھی بارہا استعمال کرچکا ہے۔

اب دنیا کی پارلیمنٹ کے کئی سو اراکین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ان سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنگ میں اسرائیل کے اہم حمایتی کے طور پر امریکہ کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، خاص طور پر اسلحہ اور سیاسی مدد فراہم کرنے کے معاملے میں امریکی کردار اب ایک متنازعہ مسئلہ بن چکا ہے۔ بہرحال اس خط کو تشدد کے خاتمے اور خطے میں امن قائم کرنے کی بین الاقوامی کوششوں میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی میں اسرائیل پارلیمنٹ کے کے بارے میں اسرائیل کے کے طور پر کے سابق اور اس کے اہم کے لیے غزہ کے

پڑھیں:

ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے،صہیونی فوج کو غزہ میں تمام سرنگیں فوری تباہ کرنے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251109-01-6
غزہ‘انقرہ(صباح نیوز+مانیٹر نگ ڈ یسک )فلسطینی مزاحمتی تنظیم کی جانب اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی کا سلسلہ جاری ہے۔حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتے ہوئے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی۔ اسرائیلی فوج نے بھی لاش ملنے کی تصدیق کردی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق لاش کو شناخت کے لیے فارنزک انسٹیٹیوٹ منتقل کردیا گیا، لاش کی شناخت ہونے کے بعد گھر والوں سے رابطہ کیا جائے گا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے پاس 28 یرغمالیوں کی لاشیں موجود تھیں جن میں سے 23 لاشیں حوالے کی جاچکی ہیں، اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس کے پاس اب بھی 5 یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں۔دوسری جانب حماس کا کہنا ہے دیگر یرغمالیوں کی لاشیں بھی جلد اسرائیل کے حوالے کردی جائیں گی۔علاوہ ازیںاسرائیلی آرمی چیف نے فوج کو غزہ میں تمام سرنگوں کو فوری طور پر تباہ کرنے کا حکم دیدیا۔ اسرائیلی فوج کے سربراہ نے ایک بیان میں فوج کو حکم دیاکہ جتنا جلدی ہوسکے، غزہ میں موجود تمام سرنگوں پر حملے کرکے اسے تباہ کردیا جائے۔اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے دعویٰ کیا کہ سرنگوں میں ان کے خلاف خفیہ سرگرمیاں چل رہی ہیں۔ادھر صیہونی فوج کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں، قابض فوج نے شجاعیہ میں ڈرون حملہ کرکے بچے کو شدید زخمی کردیا۔مغربی کنارے میں بھی قابض فوج کی کارروائیاں نہ تھم سکی، فوج نے رہائشی علاقوں میں آپریشن کے دوران گولیاں مار کر 2 فلسطینیون کو شہید کردیا۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی ہمدردی نے بتایا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں میں ایک بار پھر تشویشناک حد تک اضافہ ہونے لگا۔ادارے کے مطابق مغربی کنارے میں صرف اکتوبر کے مہینے میں 260 سے زائد حملے کیے جاچکے ہیں۔دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ترکیے نے غزہ میں نسل کشی کے الزامات پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر37رہنمائوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں، ان افراد میں اسرائیلی وزیر دفاع اور آرمی چیف بھی شامل ہیں اسرائیل نے ترکیے کی جانب سے نیتن یاہو سمیت دیگر حکام کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے اقدام کو اسرائیل نے تشہیری حربہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ ترکیہ نے غزہ میں مبینہ نسل کشی کے الزامات پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر رہنمائوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ ترکیے نے غزہ میں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر اسرائیلی حکام اور رہنمائوں کے خلاف 37وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ استنبول کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا تھا کہ اس نے غزہ میں نسل کشی کے الزام میں نیتن یاہو، اسرائیل کاٹز، ایال ضمیر اور ڈیوڈ سار سلاما سمیت 37مشتبہ افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ گزشتہ نومبر میں بھی بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اسرائیل کو انکلیو پر اپنی جنگ کے لیے عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھارت سے ہتھیاروں کا معاہدہ
  • مزاحمت کو غیر مسلح کرنیکا ہر منصوبہ ناکام رہے گا، الجہاد الاسلامی فی فلسطین
  • سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے
  • آئرش فٹبال ایسوسی ایشن نے اسرائیل کی معطلی کی قرارداد منظور کر لی
  • ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے،صہیونی فوج کو غزہ میں تمام سرنگیں فوری تباہ کرنے کا حکم
  • سلامتی کونسل میں پاکستان کو امریکی قر اداد کی حمایت کر نے کی ضرورت ہے؟
  • ایران میکسیکو میں اسرائیل کے سفیر کو قتل کرنے کی سازش کر رہا تھا، امریکا کا الزام
  • امن مسلط کرنے کا منصوبہ
  • اسرائیل کا اپنی فوج کو غزہ میں تمام سرنگوں کو تباہ کرنے کا حکم