Islam Times:
2025-11-08@15:20:11 GMT

حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی خام خیالی

اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT

حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی خام خیالی

اسلام ٹائمز: گذشتہ چند عشروں کے دوران امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم نے پابندیوں، سفارتی دباو، نفسیاتی جنگ اور حتی فوجی جارحیت کے ذریعے حزب اللہ لبنان کو کمزور یا گوشہ نشین کرنے کی بارہا کوشش کی ہے لیکن اس کی یہ کوششیں نہ صرف کامیاب نہیں ہوئیں بلکہ اکثر ان کا برعکس نتیجہ ظاہر ہوا اور لبنانی عوام میں حزب اللہ کی محبوبیت مزید بڑھی ہے۔ خاص طور پر 2006ء میں 33 روزہ جنگ جس میں حزب اللہ نے اسرائیلی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور عوام نے اس کی بھرپور قدردانی کی۔ امریکہ اور اسرائیل کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ لبنانی عوام میں حزب اللہ کی گہری جڑیں ہیں جس کے باعث وہ بھاری عوامی حمایت سے برخوردار ہے۔ حزب اللہ لبنان نے ملک بھر میں فلاح و بہبود، تعلیم، میڈیکل اور قرضہ جات کے نیٹ ورکس بنا رکھے ہیں جن کے ذریعے لبنانی عوام کی ہر طرح کی مدد کی جاتی ہے۔ تحریر: سید رضا حسینی
 
اگرچہ جمعرات کے روز منعقد ہونے والے جوزف عون کی سربراہی میں لبنان کی کابینہ کے اجلاس سے شیعہ وزراء نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے واک آوٹ کر دیا تھا لیکن 14 مارچ اتحاد سے وابستہ باقی وزراء (مغرب نواز دھڑا) نے ملکی مفادات کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے وائٹ ہاوس کے ایلچی تھامس براک کے خیانت آمیز منصوبے سے اپنی وفاداری کا اظہار کر دیا۔ دوسری طرف لبنانی وزیراعظم نواف سلام نے امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم کے دباو کے تحت حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ منظور کر لیا۔ لبنانی حکومت کی جانب سے مغربی طاقتوں کے سامنے جھک جانے نے اسلامی مزاحمت کے حامی لبنانی عوام میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے پر مبنی خیانت آمیز منصوبے کے خلاف لبنان کے مختلف شہروں میں وسیع عوامی احتجاج اور مظاہرے شروع ہو چکے ہیں۔
 
تھامس براک منصوبے کا جائزہ
لبنان کی کابینہ میں شامل 14 مارچ اتحاد سے وابستہ وزیروں نے امریکی نمائندے تھامس براک کے منصوبے کی منظوری دی ہے جو چار مراحل پر مشتمل ہے اور اس کا اصل مقصد اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنا ہے۔ یہ چار مراحل درج ذیل ہیں:
پہلا مرحلہ (15 روزہ): اس مرحلے میں لبنانی حکومت ایسے احکامات صادر کرے گی جن کے تحت حزب اللہ لبنان کو پوری طرح غیر مسلح ہونے کے لیے 31 دسمبر 2025ء تک مہلت دی جائے گی۔ اسی طرح اس مرحلے میں اسرائیل بھی ہر قسم کی بری، فضائی اور سمندری فوجی جارحیت انجام نہ دینے کا پابند ہو گا۔
دوسرا مرحلہ (60 روزہ): اس مرحلے میں لبنان حکومت اپنے احکامات پر عملدرآمد کا آغاز کرے گی۔ اس مرحلے میں مدنظر علاقوں میں لبنان آرمی کی تعیناتی اور اسلحہ اپنی تحویل میں لینے کا تفصیلی ایجنڈا وضع کیا جائے گا۔
 
مزید برآں، اسرائیل بھی جنوبی لبنان سے پیچھے ہٹنا شروع کر دے گا اور اسرائیل میں لبنانی قیدی بھی ریڈ کراس کے تعاون سے آزاد کیے جائیں گے۔
تیسرا مرحلہ (90 روزہ): اس مرحلے میں اسرائیل جنوبی لبنان میں موجود اپنے پانچ میں سے دو فوجی مراکز خالی کر دے گا اور تباہ شدہ لبنانی علاقوں کی تعمیر نو کا بجٹ فراہم کیا جائے گا۔
چوتھا مرحلہ(120 روزہ): اس مرحلے میں حزب اللہ لبنان اپنے بھاری ہتھیار جیسے میزائل اور ڈرون بھی فوج کی تحویل میں دینے کی پابند ہو گی۔ اسی طرح اس مرحلے میں امریکہ سعودی عرب، فرانس، قطر اور دیگر "دوست" ممالک کے تعاون سے لبنان کی مالی امداد اور تعمیر نو کے لیے ایک اقتصادی کانفرنس کا انعقاد کرے گا۔ یہ کانفرنس لبنان کو ایک ترقی یافتہ ملک میں تبدیل کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ روڈ میپ کو عملی شکل دینے کی منصوبہ بندی بھی کرے گی۔ امریکہ "ترقی"، "تعمیر نو" اور "دوستی" جیسے فریبکارانہ الفاظ کے ذریعے لبنان میں قومی اور مذہبی اختلافات کو فروغ دینے کے درپے ہے۔
 
اقتدار کے ہمراہ مزاحمت
لبنان کے اندر اور باہر حزب اللہ لبنان کے دشمن بخوبی آگاہ ہیں کہ وہ امریکی اور اسرائیلی مداخلت کے خلاف بھرپور انداز میں جدوجہد کرے گی۔ حزب اللہ نے بھی بدھ کے دن اعلان کیا کہ وہ حکومت کی جانب سے خود کو غیر مسلح کرنے کے فیصلے کو "کالعدم" سمجھتی ہے اور اسے "عظیم گناہ" قرار دیتی ہے۔ حزب اللہ لبنان پہلے سے ہی غیر مسلح ہونے کو مسترد کر چکی تھی۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے منگل کے دن اپنی تقریر میں کہا تھا: "ہم بیرونی سرپرستی، امریکی جارحیت اور اندرونی بدمعاشی کا مقابلہ کریں گے۔ یہ لبنان کی خودمختاری کی حفاظت کا ایک خطرناک مرحلہ ہے لیکن ہم فوج، عوام اور مزاحمت اور ان میں پائے جانے والے اتحاد کی برکت سے طاقتور ہیں۔" جمعرات کی رات لبنان کے مختلف شہروں میں حزب اللہ کے حق میں عظیم مظاہرے منعقد ہوئے۔
 
شکست خوردہ فارمولے کی دوبارہ کوشش
گذشتہ چند عشروں کے دوران امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم نے پابندیوں، سفارتی دباو، نفسیاتی جنگ اور حتی فوجی جارحیت کے ذریعے حزب اللہ لبنان کو کمزور یا گوشہ نشین کرنے کی بارہا کوشش کی ہے لیکن اس کی یہ کوششیں نہ صرف کامیاب نہیں ہوئیں بلکہ اکثر ان کا برعکس نتیجہ ظاہر ہوا اور لبنانی عوام میں حزب اللہ کی محبوبیت مزید بڑھی ہے۔ خاص طور پر 2006ء میں 33 روزہ جنگ جس میں حزب اللہ نے اسرائیلی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور عوام نے اس کی بھرپور قدردانی کی۔ امریکہ اور اسرائیل کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ لبنانی عوام میں حزب اللہ کی گہری جڑیں ہیں جس کے باعث وہ بھاری عوامی حمایت سے برخوردار ہے۔ حزب اللہ لبنان نے ملک بھر میں فلاح و بہبود، تعلیم، میڈیکل اور قرضہ جات کے نیٹ ورکس بنا رکھے ہیں جن کے ذریعے لبنانی عوام کی ہر طرح کی مدد کی جاتی ہے۔
 
لبنان حکومت صیہونیوں کی آلہ کار
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے لبنان حکومت کی جانب سے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے کی منظوری دیے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کی جانب سے لبنان میں اسلامی مزاحمت کی دفاعی طاقت کو کمزور کرنے کی یہ پہلی کوشش نہیں ہے جبکہ حزب اللہ لبنان کی جانب سے اس کی مخالفت اور امل تحریک اور نبیہ بری کی جانب سے حزب اللہ کی حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ لبنان کے اہل تشیع طاقت کے عروج پر ہیں اور دشمن اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس مسئلے میں حزب اللہ لبنان کے ہر فیصلے کا احترام کرتا ہے اور اس کی حمایت کرے گا۔ اس موقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کسی قسم کی مداخلت کے بغیر اسلامی مزاحمت کی اصولی حمایت کرتا ہے۔ حزب اللہ لبنان نے بھی اپنے بیانیے میں حکومت کے اس فیصلے کو اسٹریٹجک غلطی قرار دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لبنانی عوام میں حزب اللہ کی حزب اللہ لبنان کو کو غیر مسلح کرنے اسلامی مزاحمت اس مرحلے میں اور اسرائیل امریکہ اور کی جانب سے لبنان کی لبنان کے کے ذریعے کرنے کی اور اس ہے اور کرے گی

پڑھیں:

اسلامی انقلاب ایران عوام میں مکتبِ فاطمیہ کی حقیقت طلبی کی تجلی ہے، آیت اللہ جنتی

اپنے خطاب میں آیت اللہ جنتی نے امریکی جاسوس اڈے (سفارت خانے) کے تسخیر کے تاریخی واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد کی تاریخ میں ایک سنگِ میل قرار دیا، اور کہا کہ یہ واقعہ ایک طرف امریکہ کی استکباری فطرت کو بے نقاب کرنے کا سبب بنا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی شورائے نگہبان کے اجلاس سے خطاب میں آیت‌ اللہ احمد جنتی نے ایامِ فاطمیہ کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور کہا کہ یہ ایام مکتبِ فاطمیہ کی معرفت حاصل کرنے اور اس کے تمدن‌ ساز پیغام سے سبق لینے کا قیمتی موقع ہیں۔ انہوں نے مکتبِ فاطمیہ کی سب سے اہم خصوصیت کو حق‌ طلبی اور حق کے دفاع میں جانثاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں اس مکتب کے تربیت‌ یافتہ پیروکاروں کی بے نظیر حماسه‌ آفرینی اسی مومنانه استقامت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے انقلابِ اسلامی ایران کی فکری بنیادوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انقلابِ اسلامی، جو مکتبِ فاطمیہ کے ایک نمایاں شاگرد کی قیادت میں کامیاب ہوا، دراصل ملتِ ایران کے مومنانہ حق‌ طلبی اور بیداری کا ثمرہ تھا۔ 

آیت‌اللہ جنتی نے کہا کہ استکباری طاقتوں کی ایران سے دشمنی دراصل اس روحانی و فکری جذبے کے پھیلاؤ کے خوف کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے امریکی جاسوس اڈے (سفارت خانے) کے تسخیر کے تاریخی واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد کی تاریخ میں ایک سنگِ میل قرار دیا، اور کہا کہ یہ واقعہ ایک طرف امریکہ کی استکباری فطرت کو بے نقاب کرنے کا سبب بنا اور دوسری جانب اس کے غرور اور عالمی طاقت کے بت کو پاش پاش کر دیا۔ اس نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اگر کوئی قوم خدا پر توکل کرے، تو خدا اسے عزت اور کامیابی عطا کرتا ہے۔

آیت‌اللہ جنتی نے آخر میں محورِ مقاومت (عالمی مزاحمتی محاذ) کی بڑھتی مقبولیت اور اثرپذیری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخشندگی دراصل اسی نظریے کا تسلسل ہے، جس نے ایرانی عوام کے انقلاب کو کامیابی بخشی، آج دنیا بھر میں ناجائز صہیونی رژیم اور اس کے حامیوں سے بڑھتی نفرت اس حقیقت کی علامت ہے کہ اہلِ حق مجاہدین کی استقامت نے ثمر دینا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایرانی قوم کو شکست دینے کے لیے تمام راستے آزمائے، لیکن بالآخر اسے اپنی ظالمانہ حقیقت کو بدترین صورت میں دنیا پر آشکار کرنا پڑا۔ 

متعلقہ مضامین

  • حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنا دشوار ہے، فرانس
  • فلسطین اور لبنان کی تقدیر کا فیصلہ اسلامی مزاحمت کرے گی، حزب اللہ لبنان
  • امریکی عوام کے ٹیکسز مزید اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ پر خرچ نہیں ہونے چاہیے، ٹریبیون
  • خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر
  • حزب اللہ کا اسرائیل کیخلاف حقِ دفاع برقرار، مذاکرات مسترد کرنے کا اعلان
  • اسرائیل مذاکرات کی نہیں بلکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، حزب اللہ لبنان
  • مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کےلیے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • لبنانی حکومت جنوبی علاقے کی عوام کیساتھ ہے، نواف سلام
  • اسلامی انقلاب ایرانی عوام میں مکتبِ فاطمیہ کی حقیقت طلبی کی تجلی ہے، آیت اللہ جنتی
  • اسلامی انقلاب ایران عوام میں مکتبِ فاطمیہ کی حقیقت طلبی کی تجلی ہے، آیت اللہ جنتی