پاکستان کی فتح نے قومی یکجہتی کو فروغ دیا، افواج پاکستان کا وقار بلند ترین سطح پر
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کی بھارت کیخلاف فوجی کامیابی کے نتیجے میں کئی فوائد حاصل ہونے کی امید ہے، ان میں فوری طور پر مسلح افواج کیلئے عوام میں مقبولیت اور اس کا وقار بلند ترین سطح پر ہے اور اس کے ساتھ سیاسی و عسکری قیادت بالخصوص آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مقبولیت میں اضافہ شامل ہے۔ وقت کے اس تاریخی موڑ پر بھارت کے ساتھ ہونے والی اپنی حالیہ فوجی لڑائی میں پاکستان کا فتح یاب ہونا ملکی تاریخ میں ایک اہم لمحہ ہے۔ اس کامیابی کے نتائج نے پاکستان بھر میں قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت کو مزید مستحکم کیا ہے۔ تجزیہ کار پاکستان کی اس کامیابی کو ایک نادر اور فیصلہ کن کامیابی قرار دے رہے ہیں کیونکہ اس کامیابی کی وجہ سے ہی سویلین اور فوجی قیادت کیلئے عوام کی نظروں میں ان کی قدر میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں شہری مسلح افواج اور ان کی اعلیٰ کمان کو سراہنے سڑکوں پر نکل آئے۔ سیاسی حلقے پاکستان کی فتح کو ملک میں طرز حکمرانی (جسے عموماً ہائبرڈ ڈیموکریسی کہا جاتا ہے) کے فریم ورک کی مضبوطی کا عنصر سمجھ رہے ہیں جس میں منتخب سویلین حکومت حکمرانی کرتی ہے لیکن فوج بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان کی بھارت کیخلاف اس فتح نے اس ہائبرڈ ماڈل کے قیام کو مزید تقویت دی ہے جبکہ اپوزیشن قوتوں بالخصوص تحریک انصاف کا کردار مزید محدود ہوگیا ہے۔ پیر کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آئی زبردست تیزی ملک میں معاشی اور کاروباری سطح پر بڑھتے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔ مزید تیزی اس وقت آئی جب آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کیلئے حمایت کا اظہار کیا گیا اور ساتھ ہی تجارتی تعلقات بڑھانے کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ پاک فوج اور اس کی اعلیٰ کمان، جنہیں پی ٹی آئی کی شدید تنقید اور تضحیک آمیز مہم کا سامنا رہا ہے، عوامی سطح پر بھرپور حمایت اور تعریفیں سمیٹ رہی ہے۔ بھارت کے ساتھ تصادم کے دوران پاکستان کی فوج کی کارکردگی کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اسٹرٹیجک، نظم و ضبط اور اثر پذیری کے لحاظ سے بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ لمحہ موجودہ پاور اسٹرکچر کو مزید مستحکم کرے گا، جس کی تشکیل وزیر اعظم شہباز شریف ( مسلم لیگ ن کے نواز شریف کی رہنمائی کے ساتھ) ، پیپلز پارٹی کےشریک چئیرمین اور صدر مملکت آصف علی زرداری اور جنرل عاصم منیر نے کی ہے۔ توقع ہے کہ یہ مضبوط قیادت معاشی بحالی اور استحکام پر اپنی توجہ برقرار رکھے گی۔ جس وقت یہ دیکھنا باقی ہے کہ پاکستان کی فوج کی اس کامیابی کے بعد تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں اپنے موقف کو کس طرح درست و تبدیل کرتی ہے، آئندہ کے نتائج بہت ہی واضح ہیں۔ پاکستان کی قیادت مضبوط ہو چکی ہے، جنرل عاصم منیر کو بے مثال مقبولیت حاصل ہے، اور مسلح افواج نے ملک کی خودمختاری کے تحفظ میں اپنے مرکزی کردار کو شاندار انداز سے ثابت کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف، جو ایک موثر منتظم سمجھے جاتے تھے، اب عالمی سطح پر اپنا قد و قامت بلند کر چکے ہیں۔ پاکستان میں بین الاقوامی اعتماد بحال کرنے اور ملکی سیاسی قوتوں خصوصاً پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مربوط اتحاد برقرار رکھنے میں ان کے کردار نے وزیراعظم شہباز شریف کو اتحاد کی علامت اور قوت بنا دیا ہے۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اس کامیابی پاکستان کی شہباز شریف کرتی ہے کے ساتھ اور اس
پڑھیں:
معاشرے میں پائیدار قیام امن کے لیے نوجوان قیادت اور صنفی تفریق کا خاتمہ ضروری ہے، ڈاکٹر شائستہ جدون
معاشرے میں پائیدار قیام امن کے لیے نوجوان قیادت اور صنفی تفریق کا خاتمہ ضروری ہے، ڈاکٹر شائستہ جدون WhatsAppFacebookTwitter 0 13 May, 2025 سب نیوز
ہری پور(سب نیوز)معاشرے میں قیامِ امن اور سماجی پائیداری میں نوجوانوں کے موثر کردار کو اجاگر کرنے کی مشترکہ کوشش کے تحت اکاونٹیبلٹی لیب پاکستان نے اپنے پراجیکٹ فرق پڑتا ہے کے زیر اہتمام یورپی یونین کی معاونت اور یو این او ڈی سی اور نیکٹا کے اشتراک سے یونیورسٹی آف ہری پور میں ایک اہم مکالمے کا انعقاد کیا۔
تقریب کی صدارت رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر شائستہ جدون نے کی جنہوں نے پائیدار امن کے فروغ میں ادارہ جاتی پالیسی سازی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔مکالمے میں، جس کا عنوان: “تنازعات کی روک تھام اور امن کے فروغ میں نوجوان قیادت کو مضبوط بنانا” تھا، میں ماہرین تعلیم، پالیسی سازوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی، جہاں نوجوانوں کے کردار کو امن کے فروغ، سماجی ہم آہنگی اور قیادت کے نئے امکانات کے تناظر میں زیرِ بحث لایا گیا۔
تقریب کا آغاز کرتے ہوئے ڈاکٹر وسیم احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اورِک یونیورسٹی آف ہری پور نے شرکا کو خوش آمدید کہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ نوجوانوں کو وہ فکری صلاحیتیں فراہم کر رہی ہے جو معاشرتی چیلنجز سے ہمدردی، مثبت سوچ اور تعمیری مکالمے کے ذریعے نمٹنے کے لیے درکار ہیں۔تقریب کی میزبانی سید رضا علی، پروگرام مینیجر، اکانٹیبلٹی لیب پاکستان نے کی۔ اس پینل ڈسکشن کے پہلے مقرر ڈاکٹر عبدالمہیمن، سربراہ شعبہ اسلامیات و دینیات، یونیورسٹی آف ہری پور، نے کہا کہ معاشرے کے تمام افراد کی شمولیتی مذہبی تعلیم کے ذریعے رواداری کو فروغ دینا، انتشار انگیز بیانیوں کا مقابلہ کرنا، اور معاشروں میں قیامِ امن کا ماحول پیدا کرنا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار امن کے لیے معاشرتی ہم آہنگی کا فروغ ناگزیر ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر عابد فرید، پرو وائس چانسلر، یونیورسٹی آف ہری پور نے کہا کہ نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت اور جدید آئی ٹی صلاحیتوں سے لیس کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ وہ تیزی سے بدلتی دنیا میں موثر کردار ادا کر سکیں۔ ساتھ ہی، انہوں نے نوجوانوں میں قیادت، اور تنقیدی سوچ جیسی صلاحیتوں کو بھی فروغ دینے پر زور دیا تاکہ وہ باشعور، فعال اور بامقصد شہری بن سکیں۔خیبر پختونخوا میں کامیاب کاروباری نوجوان اورمیٹرکس پاکستان کے سی ای او حسن نثار نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی اور جدت کے ذریعے نوجوانوں کی قیادت میں امن کے قیام کی کوششوں کو نئی جہت دی جا سکتی ہے، جہاں مکالمہ، شمولیت اور ہم آہنگی کے مواقع بڑھتے ہیں۔
فرحان خان، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او)ہری پور نے کہا کہ کمیونٹی پولیسنگ اور نوجوانوں کی مثر شمولیت، نچلی سطح پر تنازعات کے حل کے لیے کلیدی کردار رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے کے لیے سرکاری اداروں کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ مستحکم اور پرامن معاشرہ قائم ہو۔پروگرام میں کے آخر میں ڈاکٹر شائستہ جدون، رکنِ قومی اسمبلی نے کہا کہ مثر پالیسی سازی اور شمولیتی طرزِ حکمرانی، طویل المدتی امن کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی فعال شمولیت، بالخصوص نوجوان خواتین کا بااختیار بنانا، پائیدار ترقی اور قیامِ امن کے لیے نہایت اہم ہے۔
تقریب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سید رضا علی نے کہا کہ “فرق پڑتا ہے محض ایک پروگرام نہیں بلکہ نوجوانوں کے لیے مکالمے کے فروغ کی ایک تحریک ہے۔ یہ مکالمے، نظریات کو عمل میں بدلنے اور قیامِ امن کا مشترکہ ویژن قائم کرنے کے لیے نہایت ضروری ہیں۔””فرق پڑتا ہے”نوجوانوں کو قیادت کی تربیت دینے، مکالمہ، ڈیجیٹل مہم، اور کمیونٹی کی سطح پر سرگرمیوں کے ذریعے ان کی آواز بلند کرنے اور برداشت، شمولیت اور مزاحمت کی ثقافت کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگ بندی کے باوجود بھارت پر مکمل اعتماد نہیں کرنا چاہیے، محمد عارف جنگ بندی کے باوجود بھارت پر مکمل اعتماد نہیں کرنا چاہیے، محمد عارف چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کیسے ہوئی؟ وزیر اطلاعات حقائق سامنے لے آئے پاک بحریہ کی جانب سے نیا ترانہ ’’اے وطن‘‘ جاری مودی کے دن گنے جاچکے، فیصلہ بھارتی عوام کریں گے،خواجہ آصف معرکہ حق میں افواج پاکستان نے بھارت کی عددی برتری کے غرور کو خاک میں ملا دیا، وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم