پشاور میں ڈرونز اور کواڈ کاپٹر کے استعمال پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
پشاور:
ضلعی انتظامیہ نے پشاور میں ڈرونز اور کواڈ کاپٹر کے استعمال پر پابندی لگا دی۔
جاری اعلامیہ کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر سیکشن 144 CrPC کے تحت لگائی۔
فیصلہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ، اہم تنصیبات کی سیکیورٹی اور کسی بھی قسم کی افراتفری یا بدامنی کے خطرات کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔
پابندی 30 دن کے لیے نافذ العمل ہے اور خلاف ورزی پر تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
امن و امان کی صورتحال، پبلک ٹرانسپورٹ پر 3 دن کیلئے پابندی عائد
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر پبلک ٹرانسپورٹ پر تین روزہ پابندی عائد کردی گئی ہے۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جاری امن و امان کی مخدوش صورتحال اور ممکنہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر انتظامیہ نے ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ پر فوری طور پر تین روزہ پابندی عائد کر دی ہے۔
اس فیصلے کے تحت 12 نومبر سے 14 نومبر 2025 تک بسوں، ویگنوں، کوچز اور دیگر عوامی ٹرانسپورٹ وسائل کی نقل و حرکت معطل رہے گی۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ اقدام عوام کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے، خاص طور پر حالیہ ریلوے ٹریک دھماکوں اور انٹیلی جنس رپورٹس میں درج ممکنہ حملوں کے تناظر میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہ زیب خان کاکڑ نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اس پابندی کا اعلان کیا، جس میں ڈپٹی کمشنرز، ٹریفک پولیس اور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خلاف ورزی کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے روٹ پرمٹس منسوخ کر دیے جائیں گے اور گاڑیوں کو ضبط کر لیا جائے گا۔شہر بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ سٹینڈز، سریاب بس ٹرمنل اور جبل نور بس اسٹینڈ پر سخت چیکنگ شروع کر دی گئی ہے، جبکہ شہر کی حدود سے باہر جانے والی تمام شاہراہوں پر پولیس اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کی مشترکہ فورسز تعینات کر دی گئی ہیں۔
اس پابندی سے متاثر ہونے والے مسافر، خاص طور پر طلبہ، ملازمین اور مریضوں کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو اب نجی گاڑیوں یا پیدل سفر پر مجبور ہیں۔ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس اور بولان میل ٹرین سروسز 9 نومبر سے 12 نومبر تک معطل رہنے کے بعد اب 15 نومبر تک مزید توسیع کرنے کا امکان ہے ۔
پاکستان ریلوے کے ذرائع کے مطابق یہ اقدام سکھر میں اکتوبر میں پیش آنے والے ریلوے ٹریک دھماکے کے بعد کی جانے والی انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر اٹھایا گیا ہے جس میں کم از کم سات افراد زخمی ہوئے تھے۔ ٹرین سروس کی بندش کی وجہ سے بھی کئی مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں اور اب پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش نے پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب ٹرانسپورٹ یونینز نے پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش پر سخت احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ آل بلوچستان ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالرحمن کاکڑ نے کہا کہ یہ پابندی ہمارے روزگار پر براہ راست حملہ ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صورتحال بہتر ہونے پر پابندی فوری طور پر ہٹا دی جائے گی۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ سوشل میڈیا پر غلط معلومات سے بچیں اور سرکاری ہدایات کی پابندی کریں