ٹرمپ کا دورہ ریاض: سعودی عرب امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر آمادہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
ریاض (اوصاف نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کیساتھ الٹی چال چل گئے ، سعودی عرب میں سرمایہ کاری کا اعلان کرنے کے بجائے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کو امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر آمادہ کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر مشرق وسطیٰ کے چار روزہ دورے پر آج سعودی عرب پہنچے، جہاں انہوں نے ریاض میں محمد بن سلمان کے ساتھ توانائی، دفاع، کان کنی اور دیگر شعبوں میں اسٹریٹجک شراکت داری کے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔
سعودی عرب کی جانب سے جس 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا گیا ہے اس میں سے 142 ڈالر دفاعی سازو سامان کی خرید پر خرچ کیے جائیں گے۔
رائٹرز نے اپریل میں رپورٹ کیا تھا کہ امریکا مملکت کو 100 بلین ڈالر سے زائد مالیت کا اسلحہ پیکج پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
مذاکرات پر بریفنگ دینے والے دو ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ امریکا اور سعودی عرب نے ریاض کی جانب سے لاک ہیڈ ایف-35 طیاروں کی ممکنہ خریداری پر تبادلہ خیال کیا تھا، کہا جاتا ہے کہ اس جنگی طیارے میں سعودی عرب طویل سے دلچسپی لے رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جن کے ساتھ ارب پتی ایلون مسک سمیت امریکی کاروباری رہنما بھی ہیں، بدھ کو ریاض سے قطر اور جمعرات کو متحدہ عرب امارات جائیں گے۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے امریکا-سعودی سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’ اگرچہ توانائی ہمارے تعلقات کا ایک سنگ بنیاد ہے، لیکن سعودیہ میں سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔’
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک ایک قیدی کا تبادلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری امریکی صدر
پڑھیں:
بھارت خطہ میں عدم استحکام پر بضد، جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، دورہ امریکہ، تعاون جاری رہے گا: فیلڈ مارشل
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنے سرکاری دورہ امریکہ کے دوران امریکی سیاسی و عسکری قیادت اور پاکستانی نژاد کمیونٹی کے ارکان سے اہم ملاقاتیں کیں۔ ٹامپا میں آرمی چیف نے امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سبکدوش ہونے والے کمانڈر جنرل مائیکل ای کرلا کی ریٹائرمنٹ تقریب اور نئے کمانڈر ایڈمرل بریڈ کوپر کی چارج سنبھالنے کی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر آرمی چیف نے جنرل کرلا کی شاندار قیادت اور پاک امریکہ عسکری تعاون کے فروغ میں ان کی گراں قدر خدمات کو سراہا جبکہ ایڈمرل کوپر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے یقین ظاہر کیا کہ باہمی تعاون جاری رہے گا تاکہ مشترکہ سکیورٹی چیلنجز کا سامنا کیا جا سکے۔ آرمی چیف نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ڈین کین سے بھی ملاقات کی، جس میں باہمی پیشہ ورانہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ آرمی چیف نے جنرل کین کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔ اس موقع پر آرمی چیف نے دوست ممالک کے دفاعی سربراہان سے بھی غیر رسمی ملاقاتیں کیں۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت اب بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے۔ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ دورہ امریکہ کے دوران فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب میرے لیے اعزاز کی بات ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی عزت و وقار کا سرچشمہ اور دیگر پاکستانیوں کی طرح پرجوش ہیں۔ بیرون ملک پاکستانی "برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین" ہے۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ بھارت اپنے آپ کو "وشوا گرو" کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، لیکن عملی طور پر ایسا کچھ بھی نہیں۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW کی ٹرانس نیشنل دہشتگرد سرگرمیوں میں شمولیت عالمی سطح پر شدید تشویش کا باعث ہے، اس کی مثالیں کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، قطر میں آٹھ بھارتی نیول افسروں کا معاملہ، اور کلبھوشن یادیو جیسے واقعات ہیں۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی امتیازی اور دوغلی پالیسیوں کے خلاف کامیاب سفارتی جنگ لڑی ہے۔ حالیہ بھارتی جارحیت جو شرمناک بہانوں کے ساتھ کی گئی، نے پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی اور معصوم شہریوں کو شہید کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بھارتی جارحیت نے خطے کو ایک خطرناک طور پر بھڑکنے والی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا، جہاں کسی بھی غلطی کی وجہ سے دو طرفہ تصادم بہت بڑی غلطی ہوگی۔ پاکستان پریذیڈنٹ ٹرمپ کا انتہائی مشکور ہے جن کی سٹرٹیجک لیڈرشپ کی بدولت نا صرف انڈیا پاکستان جنگ رکی بلکہ دنیا میں جاری بہت سی جنگوں کو روکا گیا ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان نے اس اشتعال انگیزی کا پرعزم اور بھرپور جواب دیا۔ ہم نے وسیع تر تنازعہ کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا کوئی اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک نامکمل بین الاقوامی ایجنڈا ہے، جیسا کے قائد اعظم نے کہا تھا کشمیر پاکستان کی "شہ رگ" ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں، اور پاکستان ان قراردادوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ سید عاصم منیر نے کہا کہ محض ڈیڑھ ماہ کے وقفے کے بعد میرا دوسرا دورہ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے ایک نئی جہت کی علامت ہے۔ ان دوروں کا مقصد تعلقات کو ایک تعمیری، پائیدار اور مثبت راستے پر گامزن کرنا ہے۔ غزہ میں جاری نسل کشی، ایک بدترین انسانی المیہ ہے جس کے عالمی اور علاقائی دونوں سطح پر شدید مضمرات ہیں۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ افغانستان سے کئی دہشگرد تنظیمیں جس میں فتنہ الخوارج شامل ہے، پاکستان کے خلاف متحرک ہیں۔ ہماری ترقی اور خوشحالی دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں سے وابستہ ہے۔