پاکستان مرکزی مسلم لیگ کا لاہور میں "فتح مارچ" مودی کی چائے کا سٹال لگایا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ پاکستان بہادر اور شجاع لوگوں کی سرزمین ہے۔ آج، ہم نے بھارت کی بدتمیزی کا منہ توڑ جواب دے دیا ہے۔ دشمن کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔ ہماری بہادر مسلح افواج نے ایک بار پھر مخالف کی بدنظمیوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ ہم اپنی فوجی اور قومی قیادت پر انتہائی فخر محسوس کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ نے لاہور میں "فتح مارچ" کا انعقاد کیا، جو مسجد شہداء سے شروع ہو کر لبرٹی چوک پر ختم ہوا۔ مارچ کی قیادت پی ایم ایم ایل لاہور کے صدر انجینئر عادل خالق اور جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے کی۔ تقریب میں لاہور کی کاروباری کمیونٹی، سول سوسائٹی کے اراکین، طلباء اور نوجوانوں نے بھرپور شرکت کی۔ سب نے قومی پرچم اٹھا رکھے تھے اور حب الوطنی کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس مارچ کے دوران، شرکاء نے پاکستان کی مسلح افواج کے حق میں مضبوط حمایت کا اظہار کیا اور بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کیخلاف نعرے بلند کیے۔ لیرٹی چوک پرمارچ کے اختتام پر ایک علامتی اور مزاحیہ "فینٹاسٹک ٹی" اسٹال کا انعقاد کیا گیا، جو بھارتی وزیراعظم مودی کے نام منسوب تھا۔ اس سٹال نے عوام کی بڑی توجہ حاصل کی اور یہ تقریب کا مرکزی نقطہ بن گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ پاکستان بہادر اور شجاع لوگوں کی سرزمین ہے۔ آج، ہم نے بھارت کی بدتمیزی کا منہ توڑ جواب دے دیا ہے۔ دشمن کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔ ہماری بہادر مسلح افواج نے ایک بار پھر مخالف کی بدنظمیوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ ہم اپنی فوجی اور قومی قیادت پر انتہائی فخر محسوس کرتے ہیں۔ ڈاکٹر مزمل ہاشمی نے بھی اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادی کو تسلیم کرے اور اس کا احترام کرے۔ انہوں نے بھارت میں 400 ملین مسلمانوں اور110 ملین سکھوں کیلئے انصاف اور بنیادی حقوق کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت کے دہشتگرد چہرے کو دیکھ لے اور مظلوموں کی آوازوں پر کان دھرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مرکزی مسلم لیگ نے پاک فوج کیلئے اپنی غیر متزلزل حمایت کا دوبارہ اعلان کرتے ہیں اور ہر صورت میں پاک فوج کیساتھ کھڑے رہنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔ پارٹی نے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کا تحفظ جاری رکھنے کا عہد کیا اور وطن کیلئے کسی بھی قربانی دینے کیلئے اپنی تیاری کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر مزمل کرتے ہیں ہاشمی نے کہا کہ دیا ہے
پڑھیں:
شرمناک رویہ
ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھارت نے کامیابی تو ضرور حاصل کی مگر ٹرافی کو اپنی نفرت اور ضد کی نذر کر دیا۔ کیا کسی ملک کی ٹیم نے خود کو دنیا کے سامنے اتنا ذلیل کیا کہ خود اس کے اپنے عوام نے اس کے رویے پر تنقید کی ہو، مگر بھارتی کرکٹ ٹیم ہندوتوا انتظامیہ کے حکم پر ایسا کرنے پر مجبور ہوگئی۔
سب سے افسوس بھارتی وزیر اعظم کے اس بیان پر ہے جس میں انھوں نے اپنی پارٹی کے نفرتی منشور کی ترجمانی کرتے ہوئے ایکس پر لکھا ’’ میدان میں آپریشن سندور، نتیجہ وہی رہا انڈیا جیت گیا‘‘ مودی کا یہ نفرتی پیغام کھیل کے شایان شان نہیں۔
کھیل میں جیت پر ضرور ٹیم کو مبارک باد دی جاتی ہے مگر اس کا سیاست سے کیا تعلق؟ اپنے ہی ہم وطنوں کو اپنے ہی دہشت گردوں سے درجنوں معصوم سیاحوں کو صرف ہوس اقتدار کی بھینٹ چڑھانا اور یہ بھی نہیں سوچنا کہ کتنے بچے یتیم ہو جائیں گے اور کتنی ہی خواتین بیوہ ہو جائیں گی، یہ درندگی نہیں ہے تو کیا ہے۔ پھر الزام اپنے دشمن پاکستان پر لگانا سراسر چانکیائی حکمت عملی ہے۔
مودی کا پاکستان پر الزام لگانا بہت ہی آسان منافع بخش سیاسی چورن ہے۔ ابھی حال میں لداخ میں آزادی کا نعرہ لگانے والوں کو کچل دیا گیا، اس تحریک کے بانی سونم وانگ چک کو پاکستانی ایجنٹ قرار دے کر جیل میں ڈال دیا گیا۔
اس سے پہلے سکھ حریت پسند رہنما جگتار سنگھ کو سکھوں کی آزادی کا نعرہ لگانے کی پاداش میں کشمیر کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کر دیا گیا جہاں کئی کشمیری حریت پسند رہنماؤں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔
جگتار سنگھ کو بھی پاکستانی ایجنٹ قرار دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے خالصتان تحریک کے تمام رہنماؤں کو پاکستانی ایجنٹ قرار دیا گیا تھا اور کینیڈا میں مقیم ایک سکھ رہنما کو قتل بھی کیا جا چکا ہے۔
یہ کرکٹ کے لیے انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے کہ پہلی دفعہ ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں سیاسی رنگ چھایا رہا، پہلے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریزکیا گیا اور میچ کے اختتام پر ٹرافی وصول کرنے سے انکار کیا گیا کہ وہ کسی پاکستانی کے ہاتھ سے ٹرافی وصول نہیں کریں گے۔
یہ کھیل کا میدان تھا یا بی جے پی کا سیاسی جلسہ؟ اس نفرت کی وجہ یہ ہے کہ بھارتی کرکٹ انتہا پسندوں کے ہتھے چڑھ چکی ہے۔ بی جے پی پورے بھارت میں نفرت کا طوفان بپا کیے ہوئے ہے۔ بھارت میں بی جے پی کے خلاف بولنے والے کا گھر بلڈوزر سے مسمار کر دیا جاتا ہے۔
یہ نفرت کی انتہا ہے اور یہ نفرت ایسی بلا ہے کہ جو ماضی میں کئی ملکوں کو تباہ و برباد کر چکی ہے۔ کیا جرمنی کی مثال ہمارے سامنے نہیں ہے۔ ہٹلر اور اس کی پارٹی کے لوگ خود کو بڑے فخر سے دنیا کی سب سے اعلیٰ نسل کہتے تھے اور یورپ کی دیگر اقوام کو خود سے کم تر سمجھتے تھے، انھیں نفرت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔
پھر انھوں نے یہ نعرہ بلند کیا کہ یورپ کی تمام قوموں کو ان کا محکوم ہو جانا چاہیے کیونکہ حکمرانی کا حق صرف انھیں حاصل ہے۔ پھر ان کے غرور اور ظلم کا یہ حشر ہوا کہ ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا اور ہٹلر کو خودکشی کرنا پڑی۔
دراصل انتہا پسندوں اور ظالموں کا ایسا ہی انجام ہوتا رہا ہے۔ افسوس کہ مودی نے تاریخ سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا، شاید اس لیے کہ وہ زیادہ پڑھا لکھا ہی کہاں ہے اس کی بی اے کی ڈگری ہی نہیں، لگتا ہے میٹرک کا سرٹیفکیٹ جعلی ہے۔
حزب اختلاف کے رہنماؤں نے مودی کی بی اے کی ڈگری کی حقیقت جاننے کے لیے عدالتوں کے دروازے بھی کھٹکھٹائے ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی، شاید اس لیے کہ وہاں مودی نے اپنی پسند کے ہندوتوا جج بٹھائے ہوئے ہیں جو مودی کے خلاف کیسے فیصلہ دے سکتے ہیں۔
بھارتی حزب اختلاف کے رہنما مودی کے سندور آپریشن کی حقیقت سے واقف ہو چکے ہیں اس کا مقصد ہندوؤں کو پاکستان کے خلاف ورغلا کر سیاسی فائدہ اٹھانا ہے یعنی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنا ہے مگر یہ مودی کی ضرورت ہے وہ اسی نفرتی فارمولے کے تحت تین دفعہ بھارت کے وزیر اعظم بن چکے ہیں اور چوتھی دفعہ کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔
بھارتی حزب اختلاف کے کئی رہنما مودی کی کرکٹ میں پہلگام واقعے کی آمیزش کو اس کی سیاسی چال قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ بھارتی عوام مودی کی نفرتی سیاست کو خوب سمجھنے لگے ہیں اور اب وہ مودی کی نفرتی پالیسی کا ساتھ نہیں دیں گے۔
مودی نے میچ کی جیت کو پہلگام واقعے سے جوڑ کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کو سندور آپریشن میں ذلت آمیز شکست ہوئی ہے اور انھوں نے کرکٹ کی جیت سے آپریشن سندور کے زخموں کو بھرنے کی کوشش کی ہے مگر ان کی یہ کوشش لاحاصل ہی رہی ہے ، اس لیے کہ پوری دنیا کے میڈیا نے بھارت کو شکست خوردہ بتایا ہے، پھر امریکا جیسے ملک کا صدر بھارت کے چھ طیاروں کے گرنے کی دنیا کو خبر دے رہا ہے۔
خود بھارتی دانشور مودی کے کرکٹ میں سیاست کی آمیزش کو کرکٹ کے کھیل کے لیے خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ ان کا سوال ہے کہ آخر مودی بھارت میں ہونے والے کسی الیکشن کے وقت ہی کیوں پاکستان پر حملہ کرتے ہیں یا خود دہشت گردی کرا کے پاکستان کا نام لیتے ہیں؟
یہ اس وقت دراصل ان کی بہار میں ہونے والے انتخابات کی تیاری کی کڑی ہے مگر گزشتہ عام انتخابات میں ان کی ووٹوں کی چوری کانگریس پکڑ چکی ہے اور اس کا مودی یا بی جے پی کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
بی بی سی ویب سائٹ نے ایشیا کپ کے بارے میں لکھا کہ اس کے میچ تاریخی پستی کی نشان دہی کرتے ہیں کیوں کہ یہ کھیل کم سیاست زدہ زیادہ تھے، اس کھیل نے ماضی میں سفارت کاری کا کردار بھی ادا کیا ہے اور دو روٹھے ہوئے ممالک یعنی پاکستان اور بھارت کو ملانے کا کام بھی کیا ہے مگر اس دفعہ ایشیا کپ نفرتی پراپیگنڈے پر شروع ہوا اور اسی پر ختم ہوا۔
کئی بھارتی سابق کرکٹرز نے بھی ایشیا کپ میں بھارتی ٹیم کے ہاتھ نہ ملانے اور ٹرافی وصول نہ کرنے پر سخت تنقید کی ہے، انھوں نے کہا کہ میچ پہلے بھی دونوں ممالک کے درمیان ہوتے رہے ہیں مگر کسی بھارتی ٹیم نے موجودہ ٹیم جیسا شرم ناک رویہ اختیار نہیں کیا تھا۔