گزشتہ ہفتے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اس دوران بھارت نے پاکستان میں عام آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنایا جبکہ افواج پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوجی تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچایا۔

اس دوران انڈین میڈیا کی جانب سے فیک نیوز کو بازار بھی گرم رہا جس میں بھارتی صحافیوں نے کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں قبضے کی خبروں کی ہوا دی تاہم یہ خبریں بے بنیاد ثابت ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیے: طاقت کے ذریعے مسائل کا حل ممکن نہیں، بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران کیا بلوچستان میں حملوں کی تعداد میں کمی آئی یا نہیں؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع 7 مئی کو شروع ہوا۔ پاک فوج کا ادارہ برائے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق 6 مئی کو بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے مچ میں دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو آئی ای ڈی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 7 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

پولیس کے مطابق 8 مئی کو جمعرات ضلع چاغی میں پاک فضائیہ کے ریڈار کی ڈیوٹی پر تعینات 2 اہلکاروں کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شہید کردیا ہے۔ 9 مئی کو سوراب کے علاقے بتگو میں قبائلی رہنما کی گاڑی پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کی جس سے 5 افراد شدید زخمی ہوئے۔ اسی روز کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پر ایف سی چوکی پر دستی بم حملہ کیا گیا جس میں 3 افراد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں، صدر آصف زرداری کی ہدایت

اس کے علاوہ سبی ریلوے اسٹیشن کے قریب کریکر دھماکا ہوا جس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

لیویز حکام کے مطابق 9 مئی کو لسبیلہ میں حجام کی دکان پر نا معلوم افراد نے فائرنگ کی جس میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 2 افراد کو قتل کیا گیا جبکہ اس سے قبل ضلع کیچ میں مسلح افراد کی جانب سے نادرا آفس کو نذر آتش کیا گیا۔ اس کے علاوہ گوادر میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کے کوارٹر Pر دستی بم سے حملہ کیا گیا جس میں 3 مزدور زخمی ہوئے جبکہ گزشتہ روز نوشکی میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 4 افراد کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے دوران بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی دیکھنے کو ملی ہے خاص طور پر سیکیورٹی فورسز اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارتی مداخلت کے ذریعے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کا سلسلہ جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پنجاب سے تعلق رکھنے والے بلوچستان میں کی جانب سے کے مطابق کیا گیا مئی کو

پڑھیں:

انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔

عدالت نے 9 مئی کے 2 کیسز میں شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم دیا، عدالت نے سپریٹنڈنٹ جیل کو ملزم کی رہائی کا مراسلہ جاری کر دیا۔

مراسلے میں کہا گیا کہ اگر ملزم شاہ محمود قریشی کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے۔

راحت بیکری کے باہر جلاؤ گھیراؤ اور تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمہ میں رہائی کا مراسلہ جاری کیا گیا، اے ٹی سی کے جج منظر علی گل نے مراسلہ جاری کیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • تعاون انسداد دہشت گردی اور پانی کا مسئلہ
  • پاکستان اور امریکا کا داعش، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سے مل کر لڑنے کا فیصلہ
  • پاک بھارت تنازع میں ٹرمپ کی ثالثی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق
  • سندھ طاس تنازع: پاکستان کی طرف سے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم
  • بی ایل اے بے نقاب: دہشت گردی اور مودی کی پشت پناہی کا گٹھ جوڑ
  • انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا
  • بلوچستان میں موبائل انٹرنیٹ سروس ایک ہفتے سے معطل
  • امریکہ کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد قرار دینا فیلڈمارشل اور حکومت کا کریڈٹ ہے: وزیر اعلیٰ بلوچستان
  • بھارت میں مذہبی عدم برداشت کے سنگین نوعیت کے واقعات ہوتے ہیں: مراد علی شاہ
  • اسلام آباد میں مسجد شہید کرنے کے تنازع پر مذاکرات جاری