پاک بھارت تنازع کے بعد کیا بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
گزشتہ ہفتے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اس دوران بھارت نے پاکستان میں عام آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنایا جبکہ افواج پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوجی تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچایا۔
اس دوران انڈین میڈیا کی جانب سے فیک نیوز کو بازار بھی گرم رہا جس میں بھارتی صحافیوں نے کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں قبضے کی خبروں کی ہوا دی تاہم یہ خبریں بے بنیاد ثابت ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے: طاقت کے ذریعے مسائل کا حل ممکن نہیں، بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران کیا بلوچستان میں حملوں کی تعداد میں کمی آئی یا نہیں؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع 7 مئی کو شروع ہوا۔ پاک فوج کا ادارہ برائے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق 6 مئی کو بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے مچ میں دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو آئی ای ڈی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 7 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔
پولیس کے مطابق 8 مئی کو جمعرات ضلع چاغی میں پاک فضائیہ کے ریڈار کی ڈیوٹی پر تعینات 2 اہلکاروں کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شہید کردیا ہے۔ 9 مئی کو سوراب کے علاقے بتگو میں قبائلی رہنما کی گاڑی پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کی جس سے 5 افراد شدید زخمی ہوئے۔ اسی روز کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پر ایف سی چوکی پر دستی بم حملہ کیا گیا جس میں 3 افراد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں، صدر آصف زرداری کی ہدایت
اس کے علاوہ سبی ریلوے اسٹیشن کے قریب کریکر دھماکا ہوا جس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
لیویز حکام کے مطابق 9 مئی کو لسبیلہ میں حجام کی دکان پر نا معلوم افراد نے فائرنگ کی جس میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 2 افراد کو قتل کیا گیا جبکہ اس سے قبل ضلع کیچ میں مسلح افراد کی جانب سے نادرا آفس کو نذر آتش کیا گیا۔ اس کے علاوہ گوادر میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کے کوارٹر Pر دستی بم سے حملہ کیا گیا جس میں 3 مزدور زخمی ہوئے جبکہ گزشتہ روز نوشکی میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 4 افراد کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے دوران بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی دیکھنے کو ملی ہے خاص طور پر سیکیورٹی فورسز اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارتی مداخلت کے ذریعے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کا سلسلہ جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب سے تعلق رکھنے والے بلوچستان میں کی جانب سے کے مطابق کیا گیا مئی کو
پڑھیں:
وزیراعظم کی انتونیو گوتریس سے ملاقات، پاکستان میں دہشت گردی اسپانسر کیے جانےکا معاملہ اٹھادیا
وزیراعظم نے یو این سیکرٹری جنرل سے مسئلہ کشمیر اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر بھی بات کی
وزیراعظم شہبازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر ، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور پاکستان میں دہشتگردی اسپانسر کیے جانے کا معاملہ اٹھادیا۔ نیویارک میں جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کے بعد ہوئی اس ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے اہم قومی اور علاقائی امور پر بات کی۔وزیراعظم نے زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تلاش کیا جائے۔وزیراعظم نے حالیہ پاک بھارت جنگ میں کشیدگی ختم کرنے اور امن اور استحکام کے لیے سیکرٹری جنرل کے کردار کی ستائش کی۔وزیراعظم شہبازشریف نے غزہ میں فوری جنگ بندی کےلیے پاکستان کی بھرپور حمایت کی اور فلسطینی ریاست کے قیام کا رستہ کھولنے پر زور دیا۔وزیراعظم نے ملٹی لیٹرل ازم کو مضبوط کرنے اور دنیاکو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار پر پاکستان کے عزم کو دہرایا۔وزیراعظم نے حالیہ سیلاب سےنمٹنے میں پاکستانی حکومت کے کردار کو سراہنے پر اظہار تشکر کیا اور زور دیا کہ ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا کرنےوالے پاکستان جیسے ممالک کےلیے اضافی فنانسنگ کی جائے۔