سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا، صدر عالمی بینک نے بھارتی دعوٰی مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی بھارت کی گیدڑ بھبکیوں پر عالمی بینک بھی بول پڑا۔ صدر عالمی بینک اجے بنگا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جا سکتا، معاہدے میں معطلی کی اجازت کی شق نہیں، معاہدے میں عالمی بینک کا کردار سہولت کار کا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر عالمی بینک اجے بنگا نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار ثالث کا نہیں، یہ سب باتیں بے معنی ہیں کہ عالمی بینک اس مسئلے کو کیسے حل کرے گا۔
مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ فیصلہ، بھارت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا
صدر عالمی بینک نے کہا کہ معاہدہ ختم کرنے یا اس میں تبدیلی کے لیے دونوں ممالک کا رضامند ہونا ضروری ہے، معاہدے میں تبدیلی یا خاتمے کے حوالے سے شرائط معاہدے میں موجود ہیں۔
پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے واضح اور اصولی رہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی قانونی معاہدہ ہے، جس کی پاسداری دونوں ممالک پر لازم ہے۔ پاکستان بارہا یہ موقف اختیار کر چکا ہے کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی یکطرفہ کارروائی، معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہو گی اور اس کا سنگین اثر نہ صرف دوطرفہ تعلقات پر پڑے گا بلکہ خطے کے امن و سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالے گا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ اور آبی وسائل کی وزارت کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بھارت نے ماضی میں مغربی دریاؤں پر ڈیمز اور پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈال کر معاہدے کی روح کے خلاف اقدامات کیے، جس پر پاکستان نے متعدد بار عالمی بینک سے رجوع بھی کیا۔ پاکستان عالمی فورمز پر یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی مکمل روح اور شقوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدے پر بھارتی رویہ ناقابل قبول ہے، وزیر اعظم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے گفتگو
پاکستان یہ بھی باور کراتا ہے کہ پانی کی تقسیم جیسے حساس مسئلے کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے، اور اس سے جنوبی ایشیا میں پہلے سے موجود کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔ پاکستان اس معاہدے کو خطے میں تعاون اور بقاء کا ذریعہ سمجھتا ہے، اور عالمی برادری سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اس معاملے میں غیر جانبدار مگر مؤثر کردار ادا کرے۔
سندھ طاس معاہدہ، تاریخی پس منظرسندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا۔ اس معاہدے کے تحت دریاؤں کو تقسیم کیا گیا: مشرقی دریاؤں (ستلج، بیاس، راوی) پر مکمل اختیار بھارت کو دیا گیا، جبکہ مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا استعمال پاکستان کے لیے مخصوص کیا گیا۔
مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ فیصلہ، بھارت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا
یہ معاہدہ اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اور پاکستانی صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نے دستخط کیا تھا، جبکہ عالمی بینک اس کا ضامن اور سہولت کار بنا۔ معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان آبی تنازعات کو روکنا اور پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا تھا۔ عالمی ماہرین اسے آج بھی دنیا کے سب سے مؤثر اور پائیدار آبی معاہدوں میں شمار کرتے ہیں۔
تاہم، بھارت متعدد بار اس معاہدے پر نظرثانی یا معطلی کی دھمکیاں دیتا رہا ہے، خاص طور پر پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے دوران۔ پاکستان کی جانب سے ان دھمکیوں کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے، اور عالمی بینک بھی بارہا یہ واضح کرچکا ہے کہ معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اجے بنگا بھارت پاکستان سندھ طاس معاہدہ صدر عالمی بینک اجے بنگا عالمی بینک مودی ورلڈ بینک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجے بنگا بھارت پاکستان سندھ طاس معاہدہ صدر عالمی بینک اجے بنگا عالمی بینک ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدہ معطل صدر عالمی بینک کہ سندھ طاس معاہدے میں اس معاہدے اجے بنگا
پڑھیں:
پاکستان نے فیلڈ مارشل سےمنسوب باتوں پر بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کردیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ یہ بیان ایک بار پھرحقائق کو توڑمروڑ کرپیش کرنےکی دیرینہ بھارتی عادت کا مظہر ہے،بھارت کی جانب سےہمیشہ بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا جاتا ہے۔شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کا مبینہ ایٹمی بلیک میل کا بیانیہ ایک گمراہ کن اور خود ساختہ دعویٰ ہے، پاکستان طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی دینے کی پالیسی کے سخت خلاف ہے۔
پاکستان ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے،جامع کمانڈ اور کنٹرول نظام مکمل سول نگرانی میں کام کرتا ہے، پاکستان نے ہمیشہ ایسے اہم معاملات میں نظم و ضبط اور تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی مسلسل کوششیں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہیں،پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف ڈھال ہیں، بھارتی وزارتِ خارجہ کے جھوٹے و غیرذمہ دمہ دارانہ الزامات حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اے ڈی سی آر سے میراکوئی تعلق نہیں ، اگر اس کے خلاف شکایت درست ہوئی تو سزا ہوگی: خواجہ آصف
مزید :