کشمیر کونسل یورپ نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق کشمیر کونسل یورپ کے زیراہتمام کانفرنسوں، سیمیناروں اور مباحثوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے تاکہ کشمیری عوام کی آواز موثر طریقے سے عالمی برادری تک پہنچائی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل یورپ نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اور یورپی حکام اور اہم یورپی شخصیات کے ساتھ اس سلسلے میں تازہ رابطے کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کشمیر کونسل یورپ کے زیراہتمام کانفرنسوں، سیمیناروں اور مباحثوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے تاکہ کشمیری عوام کی آواز موثر طریقے سے عالمی برادری تک پہنچائی جا سکے۔ کونسل کے چیئرمین علی رضا سید نے اعلیٰ یورپی حکام بشمول صدر یورپی کمیشن ارسولا وون در لیین، صدر یورپی کونسل انٹونیو کوسٹا، یورپی پارلیمنٹ کی سربراہ روبرٹا مٹسولا اور اعلیٰ سفارتکار کاجا کالاس کو خطوط بھی لکھے ہیں جن میں ان کی توجہ جنوبی ایشیا کی سنگین صورتحال کی طرف دلائی گئی ہے۔ خط میں پاکستان پر بھارتی جارحیت کا ذکر بھی کیا گیا اور کہا گیا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل کی وجہ سے جنوبی ایشیا کا خطہ سخت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ خط میں یورپی یونین پر زور دیا گیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا، پاک بھارت تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے اور نہ ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیر کونسل یورپ
پڑھیں:
مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے: مولانا فضل الرحمان
سلہٹ:(نیوزڈیسک) امیر جےیوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے۔
بنگلا دیش میں فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش کے مسلمانوں کا ختمِ نبوت کے عقیدے پر وحدت اور یکجہتی کا مظاہرہ انشاء اللہ تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ آج یہاں کانفرنس ہمارے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہے، مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے، امت مسلمہ امتِ واحدہ ہے،اسلام امت مسلمہ کو جسد واحد قرار دیتا ہے ۔
امیر جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اسلامی اخوت آج بھی زندہ ہے، مسئلہ فلسطین پر پاکستان اور بنگلا دیش کے مسلمانوں کے جذبات ایک جیسے ہیں، ایمانی رشتے کی بنیاد پر ہر مظلوم مسلمان کویہ اطمینان دلاتے ہیں کہ ہمارے دل آپ کے ساتھ دھڑکتے ہیں، ہمارے جذبات آپ کے ساتھ ہیں، ہم آپ کے شانہ بشانہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صہیونیوں نے مسلمانوں کی سرزمین پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے یہی قبضہ کبھی برطانیہ نے برصغیر پر کیا تھا، ہمارے اکابر نے طویل جدوجہد کے بعد فرنگی کو یہاں سے نکالا، انگریز نے پہلے فلسطین پر قبضہ کیا اور پھر وہی سرزمین یہودیوں کے حوالے کر دی، نیتن یاہو انسانیت کا قاتل ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل فورسز نے ستر ہزار فلسطینیوں کو قتل کیا، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، لاکھوں لوگوں کو بے گھر کیا گیا، لاکھوں لوگ بھوک اور دوائی نہ ملنے سے شہید ہوئے، عالمی عدالتِ انصاف نے نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دیا ہے، لیکن امریکہ اسے گرفتار کرنے کے بجائے اسے اپنے ساتھ بٹھاتا ہے اور پریس کانفرنس کرتا ہے۔
امیر جے یو آئی کا کہنا تھا کہ عجیب بات ہے! چند افراد کے قتل کےالزام پر تو صدام حسین کو سزائے موت دے دی جاتی ہے، مگر لاکھوں انسانوں کا قاتل دنیا میں آزاد پھرتا ہے،کیا انسانی حقوق کے دعوے دار امریکہ اور یورپ کا کردار ان کے انسانی حقوق کے دعوے کو جھوٹا ثابت نہیں کر رہے؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل تم جنگ بندی کا اعلان کرتے ہو، مگر بمباریاں جاری ہیں، شہادتوں کا سلسلہ رکتا نہیں، کون ظالم کا ہاتھ روکے گا؟ امتِ مسلمہ بیدار ہے، پاکستان میں جب ہم نے آواز اٹھائی تو لاکھوں لوگ گھروں سے نکل آئے، وہی جذبات میں نے ڈھاکہ میں بھی دیکھے اور آج سلہٹ میں بھی وہی منظر دیکھ رہا ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ آج بھی بنگلا دیش اور پاکستان کے درمیان بھائی چارے اور خیرسگالی کے رشتے کا اعادہ کرتا ہوں، ہم نے ایک دوسرے کے لیے سہارا بننا ہے، امتِ مسلمہ کے جذبات کو بیدار رکھنا ہے۔
امیر جے یو آئی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے، ہم نے کلمۂ حق کہنا ہے، اللہ تعالیٰ ہمارا یہ کلمۂ حق قبول فرمائے اور ہمیں ظالم قوتوں کے خلاف ایک صف میں کھڑے ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔