سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل 2025 کی متفقہ طور پرمنظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے کیپٹو پاورپلانٹس لیوی بل دوہزارپچیس کی متفقہ طورپرمنظوری دےدی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سینیٹرانوشہ رحمان کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، کمیٹی نے کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل 2025 کی متفقہ طورپرمنظوری دےدی۔
سیکرٹری پیٹرولیم مومن آغا نےکہاحکومت کیپٹو پاورپلانٹس کوبجلی کے گرڈ پر منتقل کرنا چاہتی ہے، اگر سارےصارفین بجلی استعمال کریں توکیپسٹی پیمنٹس کوکم کیا جاسکےگا،حکومت نے 5 فیصد لیوی عائد کرنےکی تجویز دی ہے۔
گوگل کے ہوم پیج پر برسوں بعد بڑی تبدیلی
سیکرٹری پٹرولیم کےمطابق اس بل کا مقصد صنعتی کیپسٹی یوٹیلائزیشن کا بوجھ کم کرنا اور عوام کے لیے بجلی کی قیمتیں کم کرنا ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نےبتایا کہ کیپٹو پاور پلانٹس بند کرنے کا کہا گیا تھا جس پر کمپنیاں عدالت چلی گئیں،لہٰذا حکومت نے بغیر بند کیے لیوی عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سینئر سول جج جنوبی/ سٹی کورٹ میںایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے متعلق سماعت عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا۔ حادثے میں جاں بحق میڈیکل لیب کے مالک کی بیوی کی جانب سے گودام مالکان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کی سماعت کراچی کی مقامی عالت مین ہوئی جہاں عدالت نے ہوم سیکرٹری سندھ اور گودام مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا، متوفی کی بیوہ عظمیٰ شہزاد نے سندھ حکومت اور فیکٹری مالکان سے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگا ہے کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت کے خلاف جان لیوا حادثات ایکٹ کے تحت دعویٰ دائر کیا گیا، 21 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے غیر قانونی گودام میں دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں درخواست گزار کے شوہر شہزاد علی جاں بحق ہوگئے، فیکٹری اور گودام مالکان کی غفلت کے باعث درخواست گزار کے شوہر جاں بحق ہوئے، متوفی شہزاد علی کی گودام کے قریب میڈیکل مارکیٹ میں میڈیکل لیب تھی، دھماکے کے مقدمے کے اندراج کے باوجود تاحال فیکٹری منتقل نہیں گئی ہے، حادثے کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت ہے، حادثے کے ذمہ داران ہرجانے کی مد میں 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ادا کریں۔