ضروری نہیں روایتی احتجاج کریں: جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
جنید اکبر — فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جنید اکبر کا کہنا ہے کہ میں قیادت کی امیدوں پر پورا اترنا چاہتا ہوں، ضروری نہیں روایتی احتجاج کریں۔
رہنما پی ٹی آئی جنید اکبر نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ چھوڑنے پر ردعمل کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کا میسج آیا تو فوراً چھوڑ دی۔
جنید اکبر نے کہا کہ کل پارٹی قیادت نے چاروں صوبوں کے صدور کو اعلیٰ سطح اجلاس کے لیے بلا لیا ہے
ان کا کہنا ہے کہ میں چاہتا ہوں اپنی قیادت اور ورکرز کی امیدوں پر پورا اتروں۔ ضروری نہیں روایتی احتجاج کریں، بات چیت کرکے احتجاج کا فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، جس پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے گزشتہ روز اپنا استعفیٰ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کو دے دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جنید اکبر
پڑھیں:
مظفرآباد و دیگر ڈویژنز میں احتجاج؛ وزیراعظم کا پولیس اہلکاروں اور مظاہرین کی ہلاکت کا نوٹس
مظفرآباد/اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اکتوبر2025ء ) آزاد کشمیر میں مظفرآباد و دیگر ڈویژنز میں احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں اور مظاہرین کی ہلاکت کا وزیراعظم نے نوٹس لے لیا، پُرتشدد واقعات کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مظاہرین کے ساتھ تحمل سے پیش آنے کی ہدایت کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد کی لہر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور انتظامیہ کو فوری اور ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی ہے، انہوں نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے، تاہم مظاہرین سے اپیل ہے وہ امن و امان کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی مظاہرین کے ساتھ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں اور عوامی جذبات کا احترام یقینی بنایا جائے۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں تک فوری ریلیف پہنچانے کی بھی ہدایت جاری کی، واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم دیا تاکہ ناخوشگوار واقعے میں ملوث ذمہ داروں کو بے نقاب کیا جا سکے، انہوں نے مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کے لیے مذاکراتی کمیٹی میں توسیع کردی، کمیٹی میں سینیٹر رانا ثنا اللہ، وفاقی وزراء سردار یوسف اور احسن اقبال، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان اور قمر زمان کائرہ کو شامل کرلیا گیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ کمیٹی فوری طور پر مظفرآباد پہنچ کر مسائل کا جائزہ لے اور اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس کو ارسال کرے تا کہ فوری تدارک کے اقدامات کیے جا سکیں، حکومت کشمیری بھائیوں کے مسائل کے حل کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور مذاکرات کے عمل کی خود نگرانی کریں گے، وطن واپسی کے بعد مذاکراتی عمل کی نگرانی کے لیے بھی وزیراعظم آفس چوکنا رہے گا، کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی یا اضافی طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے اور عوامی جذبات کو پورے احترام کے ساتھ سننے اور حل کرنے کی کوشش کی جائے۔