پی ایس ایل 10: غیر ملکی کھلاڑی نے لاہور قلندرز کو جوائن کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
لاہور:
بنگلادیش کے آل راؤنڈر شکیب الحسن نے پاکستان سپرلیگ سیزن 10 کے بقیہ میچز کیلیے لاہور قلندرز کو جوائن کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق بنگلادیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن، ڈیرل مچل کے متبادل کے طور پر لاہور قلندرز میں شامل ہوئے اور انہوں نے ٹیم کو جوائن کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے پی ایس ایل سیزن 10 کا شیڈول متاثر ہوا اور میچز پاکستان سے باہر کروانے پر غور کیا گیا تھا تاہم دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے بعد میچز کو دوبارہ لاہور اور پنڈی میں شیڈول کیا گیا ہے۔
پی ایس ایل کی فرنچائزز میں شامل غیر ملکی کھلاڑی بھی فائنل سمیت پی ایس ایل کے بقیہ میچز کھیلنے کیلیے پاکستان آنے کیلیے تیار ہیں جبکہ چند ایک نے اپنے شیڈول کیوجہ سے ٹیم سے معذرت کی ہے۔
لاہور قلندرز کے مطابق ڈیرل مچل چار مئی کو کراچی کنگز کے خلاف میچ میں ہاتھ کی انجری کا شکار ہوئے تھے جس کے باعث وہ مزید میچز میں ٹیم کا حصہ نہیں ہیں۔
شکیب الحسن نے فرنچائز میں شمولیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں لاہور قلندرز کے ساتھ پی ایس ایل کا 10واں سیزن کھیلنے کیلیے پرجوش ہوں، ہماری ٹیم اب ایسی صورت میں ہے جس کیلیے ہر میچ اہم ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ ٹورنامنٹ ہے اور میں ہمیشہ پی ایس ایل سے محظوظ ہوتا ہوں۔
پوائنٹس ٹیبل
پی ایس ایل سیزن 10 کے اب تک کے پوائنٹس ٹیبل کے مطابق کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 9 میچز میں سے 6 جیت پر 13 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ کراچی کنگز 8 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جس نے 8 میچز کھیلے اور اُسے 3 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ 10 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے، لاہور قلندرز 9 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے، پشاور زلمی 8 اور ملتان سلطانز صرف ایک میچ جیت کر دو پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب پانچویں اور چٹھے نمبر پر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پوائنٹس کے ساتھ لاہور قلندرز پی ایس ایل
پڑھیں:
کھلاڑی کا کیریئر تب ختم ہوتا ہے جب وہ توجہ یا محنت چھوڑ دے: وقار یونس
سابق فاسٹ بولر اور کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ کسی کھلاڑی کا کیریئر تب ختم ہوتا ہے جب وہ خود اپنی توجہ کھو دے یا محنت چھوڑ دے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’ہنسنا منع ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وقار یونس نے احمد شہزاد اور عمر اکمل کے کیریئر ختم کرنے سے متعلق الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی کا کیریئر ختم کرنے کا اختیار کسی کے پاس نہیں، میں نے صرف پی سی بی کو یہ مشورہ دیا تھا کہ دونوں کھلاڑی پہلے اپنی فارم بحال کرنے کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلیں۔
وقار یونس نے سابق کرکٹرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف تبصرے تک محدود ہیں اور موجودہ کھلاڑیوں کی رہنمائی میں دلچسپی نہیں لیتے۔
انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی کے کھلاڑی ایک دوسرے سے تجربہ شیئر کیا کرتے تھے لیکن آج کے سابق کھلاڑی میدان سے کٹ گئے ہیں، مجھے خوش قسمتی سے کوچنگ اور اصلاحی کردار ادا کرنے کے مواقع ملے۔
وقار یونس نے بتایا کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد میں نے محمد عامر کی واپسی کے لیے کردار ادا کیا اور کوچز، محمد حفیظ، اظہر علی اور نجم سیٹھی کو آمادہ کیا کہ وہ عامر کو دوبارہ موقع دیں۔
انہوں نے کہا کہ عامر نے واپسی کے بعد شاندار کارکردگی دکھائی اور پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی جتوانے میں اہم کردار ادا کیا، تاہم مکی آرتھر کے آنے کے بعد ٹیم کے حالات بدلے اور انگلینڈ کے دورے میں عامر کو سخت مقابلے کا سامنا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کارکردگی کی بنیاد پر منتخب ہوتی ہے اور کسی بھی کھلاڑی کو واپسی سے قبل اپنی فارم فرسٹ کلاس کرکٹ میں ثابت کرنا ہوتی ہے، عامر کو مکمل حمایت اور موقع دیا گیا، لیکن وہ خود کو نظرانداز سمجھنے لگے۔