Daily Ausaf:
2025-08-14@11:43:32 GMT

مریخ پر سیال پانی کی دریافت میں اہم ترین پیشرفت

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

سائنسدانوں نے مریخ پر پانی کی دریافت کے حوالے سے اہم پیشرفت کی ہے، انہوں نے بتایا کہ ممکنہ طور پر سرخ سیارے کی سطح سے چند کلومیٹر نیچے سیال پانی کا ذخیرہ موجود ہوسکتا ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کے انسائیٹ لینڈر کا ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے چینی سائنسدانوں کی سرپراہی میں کام کرنے والی بین الاقوامی تحقیقی ٹیم نے مریخ میں زلزلے کی لہروں اور سیارچے ٹکرانے سے مرتب ہونے والے اثرات کا تجزیہ کیا، یہ ڈیٹا 2018 سے 2022 کے دوران اکٹھا کیا گیا تھا۔ تحقیق میں مریخ کے ایک ایسے پراسرار خطے کا انکشاف ہوا جہاں ممکنہ طور سیال پانی موجود ہوسکتا ہے، درحقیقت یہ سابقہ اندازوں سے سطح سے زیادہ قریب ہوسکتا ہے۔ اگر مریخ کی سطح سے 5.

4 سے 8 کلومیٹر نیچے موجود پانی کی تہہ کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ بہت بڑی پیشرفت ثابت ہوگی،

سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ پانی کی اس تہہ کی موٹائی 780 میٹر ہوسکتی ہے۔ جرنل نیشنل سائنس ریویو میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ مریخ کی بالائی سطح کے نیچے موجود سیال پانی کی موجودگی کے اولین شواہد ہیں، جس سے وہاں پانی کے بہاؤ اور قابل رہائش ماحول کے ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ناسا کا یہ لینڈر مریخ پر 2018 میں پہنچا تھا اور اس کا بنیادی مقصد سیارے کی سطح پر گھومنا نہیں تھا بلکہ سطح کے نیچے کی سرگرمیوں کو سننا تھا، 4 سال تک یہ حساس آلات کو استعمال کرکے سطح کے نیچے کی سرگرمیوں کا ڈیٹا اکٹھا کرتا رہا۔

جس طرح ڈاکٹر الٹرا ساؤنڈ استعمال کرکے انسانی جسم کے اندر اسکین کرتے ہیں، اسی طرح سائنسدانوں کی جانب سے مریخ کی سطح کے نیچے موجود تہوں کی تفصیلات زلزلے کی لہروں کے ذریعے اکٹھی کی گئیں۔ 2022 میں انسائیٹ لینڈر کی زندگی ختم ہوگئی تھی اور 4 سال کے دوران اس نے ایک ہزار سے زائد زلزلے کے ایونٹس کو ریکارڈ کیا گیا جس سے بہت زیادہ ڈیٹا اکٹھا ہوااگرچہ موجودہ دریافت سائنسی لحاظ سے بہت زیادہ اہم ہے مگر پھر بھی یہ پانی سطح سے بہت زیادہ نیچے موجود ہے یعنی موجودہ ڈرلنگ ٹیکنالوجی کے ساتھ اس تک رسائی بہت مشکل ہے۔

مستقبل قریب میں مریخ پر بھیجے جانے والے مشنز میں اسے استعمال کرنا ممکن نہیں ہوگا، محققین نے تسلیم کیا کہ انہوں نے یہ تخمینے اس خطے کے ڈیٹا پر لگائے ہیں تو مستقبل کے مشنز میں زیادہ بہتر آلات کو استعمال کرکے نتائج کی تصدیق کرنا ہوگی۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سطح کے نیچے نیچے موجود سیال پانی پانی کی کی سطح

پڑھیں:

برفبانی دراڑ میں گرنے والے محقق کی باقیات 66 سال بعد دریافت

انٹارکٹکا کے ایک پگھلتے گلیشیئر سے برطانوی محقق ڈینس ’ٹنک‘ بیل کی باقیات ملی ہیں، جو 1959 میں ایک تحقیقی مشن کے دوران برفانی دراڑ میں گر کر جاں بحق ہو گئے تھے۔

اسکردو جاتے ہوئے لاپتا ہونے والے نوجوانوں کا سراغ مل گیا، ایک لاش برآمد

برٹش انٹارکٹک سروے کے مطابق ان کے ذاتی سامان کی 200 سے زائد اشیا بھی ملی ہیں، جن میں ریڈیو، ٹارچ، اسکی پولز، چاقو اور گھڑی شامل ہیں۔

ڈی این اے ٹیسٹ سے شناخت ان کے بہن بھائی کے نمونوں سے مطابقت رکھتی ہے۔

حادثے کے وقت بیل ساتھیوں کے ساتھ گلیشیئر پر تھے، جہاں وہ برفانی دراڑ کے کنارے سے گر گئے۔ رسی کے ذریعے بچانے کی کوشش بیلٹ ٹوٹنے سے ناکام ہو گئی اور خراب موسم کے باعث دوبارہ جائے حادثہ تک رسائی نہ ہو سکی۔

یہ دریافت 19 جنوری 2025 کو پولش انٹارکٹک اسٹیشن کے عملے نے کی، جسے ماہرین ایک غیر معمولی اور تاریخی واقعہ قرار دے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹارکٹکا باقیات برطانوی محقق برفبانی دراڑ گلیشیئر لاش

متعلقہ مضامین

  • برفبانی دراڑ میں گرنے والے محقق کی باقیات 66 سال بعد دریافت
  •  ماہر موسمیات کی باقیات 66 سال بعد گلیشیئر سے برآمد ہو گئی
  • کراچی کو روزانہ 100 ملین گیلن زیادہ پانی دینے کے قابل ہوگئے ہیں، بلاول بھٹو
  • پاکستان میں تیل و گیس کی دریافت سے متعلق امریکی صدر کے بیان  پر قومی اسمبلی میں بحث
  • آپ کا کام صرف ٹیبل کے نیچے سے پیسے کمانا ہے؟ایس بی سی اے حکومت کا سب سے بدنام ادارہ ، افسران کیلئے جہنم میں بھی خاص جگہ ہوگی،سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس
  • بااثرسیاسی افراد کے ڈیٹا تک محدود رسائی،آئی ایم ایف کا پاکستان سے عہدوں کا غلط استعمال روکنے پر زور
  • مریخ پر ناسا کی خلائی گاڑی نے عجیب ساخت کا پتھر دریافت کرلیا
  • باجوڑ اور خیبر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ، مکینوں کی نقل مکانی
  • ’قومی ترقی کیلیے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کو پالیسی سازی کیلیے استعمال کیا جائے‘
  • وزارت صنعت نے چینی کا استعمال کم کرنے کیلئے زیادہ ٹیکسز کی تجویز دیدی