ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی شخصیت بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد حالیہ دنوں میں پاکستان بھر میں گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی شخصیت کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
گوگل ٹرینڈز کے مطابق 12 مئی کی رات 2 بجے "Aurangzeb" کی تلاش نے بلند ترین سطح کو چھو لیا جو گزشتہ ہفتے کے دوران کسی بھی شخصیت سے متعلق سب سے زیادہ سرچ کا ریکارڈ ہے۔ اس کے بعد سے ایئر وائس مارشل اورنگزیب کی عوامی مقبولیت مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔
Currency Exchange Rate Tuesday May 14, 2025
سوشل میڈیا پر ان کی وائرل ویڈیو کلپ نے ان کی شہرت کو چار چاند لگا دیے۔ ویڈیو میں ان کا دل چسپ اندازِ گفتگو، پیشہ ورانہ اعتماد اور مزاحیہ لہجہ صارفین کو خوب بھایا۔ وہ کلپ جس میں انہوں نے کہا کہجہاں سے پچھلے روز چھوڑی تھی وہیں سے بات شروع کروں گا یعنی پی اے ایف بمقابلہ آئی اے ایف مقابلہ چھ صفر سے ہمارے حق میں رہا" وائرل ہو چکی ہے۔
یہ بیان بھارتی فضائیہ کے چھ طیاروں کی تباہی کے تناظر میں دیا گیا جن میں تین رافیل، ایک SU-30، ایک MiG-29 اور ایک ڈرون شامل تھے۔ ایئر وائس مارشل اورنگزیب نے نیوز بریفنگ میں بتایا کہ پی اے ایف نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب دشمن کے حملوں کے جواب میں "آپریشن بُنیان مرصوص" کا آغاز کیا، جس کا مقصد بھارتی حملوں کا موثر جواب دینا تھا۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 14مئی، 2025
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ 1971 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب پاکستان نے اتنے بڑے پیمانے پر بھارتی فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا تاہم تمام حملے مکمل احتیاط کے ساتھ کیے گئے اور شہری علاقوں کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا گیا۔
دوسری جانب بھارت میں بھی اس صورت حال سے جڑی اصطلاحات کو بڑے پیمانے پر تلاش کیا گیا جن میں "Ceasefire meaning" سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی اصطلاح رہی جسے ایک کروڑ سے زائد بار سرچ کیا گیا۔
بھارت نے سکھ یاتریوں کے پاکستان داخلے پر پابندی عائد کر دی
ایئر وائس مارشل اورنگزیب کی پیشہ ورانہ مہارت اور دلکش شخصیت نے نہ صرف انہیں قومی ہیرو کا درجہ دلوایا بلکہ عوام کے دلوں میں بھی خاص مقام حاصل کیا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ایئر وائس مارشل اورنگزیب سب سے زیادہ سرچ سرچ کی اے ایف
پڑھیں:
ملک میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان
لاہور:ملک میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ملک میں موسم تبدیل ہو رہا ہے جو سردی کے آغاز کی علامت ہے، چند روز میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارشیں متوقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج صوبے کے مختلف اضلاع میں ہلکی بارش کا امکان ہے، جب کہ 5 اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں۔ کل جنوبی پنجاب میں بھی بارش ہونے کا امکان ہے اور بالائی علاقوں میں 70 ملی میٹر تک بارشیں ہو سکتی ہیں۔
عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ حالیہ سیلاب سے پنجاب کے 27 اضلاع متاثر ہوئے ہیں، اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے، جب کہ اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔
اسی طرح مرالہ کے مقام پر اس وقت 23 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، تاہم 26 اگست کو یہاں سے 9 لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے، اس لیے موجودہ صورتحال زیادہ بڑا چیلنج نہیں ہوگی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق منگلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہے لیکن جہلم میں بڑی سیلابی صورتحال متوقع نہیں، البتہ ستلج میں بھارت سے 50 ہزار کیوسک اور تھین ڈیم سے راوی میں 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع میں سروے جاری ہے جس میں ساڑھے 11 ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں۔ سروے ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور مختلف محکموں کے افسران شامل ہیں، جب کہ 2 ہزار 213 ٹیمیں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں آن لائن ڈیش بورڈ کے ذریعے رئیل ٹائم مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے اور 69 تحصیلوں میں 27 اکتوبر تک سروے مکمل کر لیا جائے گا۔
ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ تمام تحصیلوں میں بینک آف پنجاب کے بوتھ قائم کیے جائیں گے تاکہ متاثرین کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔ متاثرہ افراد کو کارڈ ملنے کے بعد فوری طور پر 50 ہزار روپے نکلوائے جا سکیں گے۔
شکایات کے ازالے کے لیے پی ڈی ایم اے نے پی آئی ٹی بی کے ساتھ پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جو 7 روز میں شکایات کا حل فراہم کرے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2010 میں 3 لاکھ 50 ہزار، 2012 میں 38 ہزار 196، 2014 میں 3 لاکھ 59 ہزار متاثرین کو 14 ارب روپے جب کہ 2022 میں 56 ہزار متاثرین کو 10 ارب روپے دیے گئے۔ گزشتہ 15 برس میں مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے گئے ہیں۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ 2025 کا سیلاب حالیہ تاریخ کے تمام سیلابوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے، جس میں گھروں، مویشیوں، فصلوں اور انسانی جانوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔