پی ٹی آئی کاعمران خان کی رہائی اور حکومت مخالف بھر پور تحریک چلانےکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی اور حکومت مخالف بھر پور تحریک چلانے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پارٹی ذرائع کا کہناہے کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر جنید اکبر کی صدرات میں اجلاس ہوا، جس میں خیبر پختونخوا سمیت چاروں صوبوں، آزاد کشمیر کے پارٹی صدور اور جنرل سیکرٹریز شریک ہوئے۔
اجلاس میں عمران خان کی رہائی کے حوالے سے جاری تحریک کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا، اجلاس میں حکومت کے خلاف تحریک کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق احتجاج تحریک شروع کرنے کی تاریخ کے اعلان کا اختیار پارٹی کی سیاسی کیمٹی کو دے دیا گیا، اجلاس میں بتایا گیا کہ سیاسی کمیٹی میں شامل رہنما آئندہ چندروز میں مشاورت کے بعد احتجاجی تحریک کا باقاعدہ اعلان کردیں گے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی کے ڈویژنل سطح پر مشاورتی اجلاس بھی جلد بلائے جائیں گے۔
یاد رہے کہ اجلاس پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے بانی پی ٹِی آئی کی ہدایت پر طلب کیا تھا۔
مزیدپڑھیں:مصنوعی ذہانت اب انسانوں جیسے سماجی رویے اپنانے لگی، نئی تحقیق کا انکشاف
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں جھڑپ، قیادت پر کمپرمائزکے الزامات
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران پارٹی کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔ اجلاس میں موجود کئی اراکین اسمبلی نے قیادت پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے کمپرومائزڈ قرار دے دیا جب کہ اجلاس میں شدید بحث و تکرار اور بعض مواقع پر جھگڑے بھی دیکھنے میں آئے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، متعدد اراکین نے اسمبلی اجلاسوں کے بائیکاٹ کی مخالفت کرتے ہوئے زور دیا کہ پارلیمنٹ میں شرکت ضروری ہے تاکہ عوامی نمائندگی مؤثر طریقے سے کی جا سکے۔ بعض اراکین نے شکوہ کیا کہ اسپیکر بارہا ایوان میں واپس آنے کی دعوت دیتا ہے، تو پھر قیادت کیوں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے؟
پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران کئی رہنما ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس سے اٹھ کر باہر چلے گئے، جبکہ کچھ نے براہ راست قیادت پر مفاہمتی رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ اراکین کا کہنا تھا کہ جب ہم بلز پر محنت کرتے ہیں تو ان کی پیشی کے وقت قیادت کا بائیکاٹ کرنا مایوس کن ہے۔
اجلاس میں 14 اگست کے لائحہ عمل اور 5 اگست کو ہونے والے احتجاج کے فیصلے پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ اراکین کا کہنا تھا کہ انہیں حکمت عملی کے حوالے سے الجھن میں ڈالا جا رہا ہے اور واضح سمت فراہم نہیں کی جا رہی۔
اجلاس کے دوران صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب ایم این ایز اقبال آفریدی اور ساجد مہمند کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی، تاہم دیگر اراکین نے مداخلت کرکے معاملہ رفع دفع کرایا۔ ایک اور موقع پر اقبال آفریدی اور عامر ڈوگر کے درمیان بھی جھڑپ ہوگئی، جب آفریدی نے باجوڑ آپریشن پر بات کرنا چاہی تو عامر ڈوگر نے روک دیا، جس پر دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
یہ واقعات پی ٹی آئی کے اندر بڑھتے ہوئے اختلافات اور قیادت پر عدم اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں، جو آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کے لیے ایک چیلنج بن سکتے ہیں۔