کابینہ ڈویژن کی متعلقہ قوانین و ضوابط میں وفاقی حکومت کی اصطلاح تبدیل کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 مئی ۔2025 )کابینہ ڈویژن نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ متعلقہ قوانین اور قواعد میں وفاقی حکومت کی اصطلاح کو مناسب حکام کی نامزدگی سے تبدیل کرنے کے طویل التوا میں پڑے عمل کو جلد مکمل کریں یہ ہدایت پہلی بار 2017 میں جاری ہوئی تھی اور 2022 سے زیر التوا ہے.
(جاری ہے)
بزنس ریکاڈر نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تمام سیکرٹریوں اور اضافی سیکرٹریوں کو لکھے گئے ایک خط میں سیکرٹری کابینہ کامران علی افضال نے وزارتوں کو یاد دہانی کروائی کہ وفاقی کابینہ نے اپنی 8 نومبر 2017 کی نشست میں متعلقہ قوانین اور ضوابط میں ”وفاقی حکومت“ کے الفاظ کی جگہ زیادہ واضح اختیارات کے استعمال کے لیے ترمیم کرنے کی ہدایت دی تھی جو کہ قانون و انصاف ڈویژن سے مشاورت کے ساتھ کی جائے بعد ازاں 26 اپریل 2023 کو کابینہ نے اس ہدایت کے نفاذ کے لیے تفصیلی رہنما اصول منظور کیے یہ رہنما اصول قانون و انصاف ڈویژن کی طرف سے تمام متعلقہ محکموں میں تقسیم کیے گئے.
مزید برآں 12 اکتوبر 2023 کو سیکریٹریز کمیٹی کے اجلاس میں قانون و انصاف ڈویژن نے ایسی ترامیم شروع کرنے اور درج کرنے کے لیے معیاری فارمٹ بھی پیش کیا وزارتِ قانون و انصاف نے رپورٹ دی ہے کہ کئی وزارتیں اور ڈویژن ابھی تک مطلوبہ ترامیم مکمل نہیں کر پائے ہیں جس کے نتیجے میں معمولی اور غیر اسٹریٹجک معاملات وفاقی کابینہ کے سامنے پیش ہوتے رہتے ہیں جس سے اہم قومی مسائل پر توجہ مرکوز کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے. سیکرٹری کابینہ نے اب تمام وزارتوں سے تاکید کی کہ وہ اپنے انتظامی کنٹرول میں موجود قوانین اور قواعد کا مکمل جائزہ لیں اور جہاں ضروری ہو ترمیمی عمل کو مکمل کریں جو 8 نومبر 2022 اور 26 اپریل 2023 کے کابینہ کے فیصلوں کے مطابق ہو وزارتیں اپنی پیش رفت کی رپورٹ کابینہ ڈویژن کو بھی فراہم کریں. یاد رہے کہ نومبر 2023 میں سیکرٹری کابینہ کی صدارت میں سیکرٹریز کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف کو ہدایت دی کہ وہ واضح رہنما اصول اور ایک معیاری پروفارما جاری کرے تاکہ ضروری معلومات جمع کی جا سکیں اس کا مقصد یہ تھا کہ ہر موقع پر ”وفاقی حکومت“کے متبادل کے لیے سب سے مناسب اتھارٹی چاہے وہ وفاقی کابینہ ہو، وزیراعظم، متعلقہ وفاقی وزیر، سیکرٹری یا اضافی سیکرٹری کا تعین کیا جا سکے. وزیر قانون نے واضح کیا کہ یہ اقدام سپریم کورٹ کے فیصلے مصطفیٰ ایمپیکس کیس سے متاثر ہے جس میں قانونی اور قواعد و ضوابط کی زبان میں وضاحت اور تفصیل کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا وفاقی کابینہ نے بعد ازاں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے متعلقہ قوانین، قواعد، ضوابط اور بائی لاز میں ضروری ترامیم کا آغاز کریں انہوں نے وضاحت کی کہ اس کا بنیادی مقصد وفاقی کابینہ پر معمولی اور غیر اہم امور کا بوجھ کم کرنا ہے جو کہ نیچے انتظامی سطح پر نمٹائے جا سکتے ہیں اگرچہ وزارتوں اور ڈویژنوں کو اصل میں ایک ماہ کے اندر یہ عمل مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی مگر اس میں پیشرفت بہت سست رہی ہے تقریباً 900 قانونی دستاویزات میں سے لگ بھگ 300 کی ترمیمات مکمل ہو چکی ہیں یا اس وقت عمل میں ہیں وفاقی کابینہ نے اس معاملے کو 18 اکتوبر 2022 کو اپنی اجلاس میں سیکرٹریز کمیٹی کو بھیجا تھا تاکہ تبدیلیوں کے نفاذ میں زیادہ یکساں، منظم اور تیز رفتار طریقہ کار کو یقینی بنایا جا سکے. ذرائع کے مطابق یہ مسئلہ سب سے پہلے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے دور میں اٹھایا گیا تھا اس کے بعد آنے والی منتخب اور عبوری حکومتوں نے بھی اس معاملے پر گفتگو کی اور ہدایات جاری کیں لیکن یہ مسئلہ آج تک حل نہیں ہو سکا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متعلقہ قوانین قانون و انصاف وفاقی کابینہ وفاقی حکومت میں سیکرٹری سیکرٹری کا کابینہ نے اور ڈویژن کے لیے
پڑھیں:
وفاقی ٹیکس محصولات میں 42 فیصد تاریخی اضافہ، وزیراعظم کی ایف بی آر کو ڈیجیٹائزیشن میں تیزی لانے کی ہدایت
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس ہوا، جس میں مالی سال 25-2024 کے دوران ٹیکس محصولات میں 42 فیصد اضافے پر وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی کوششوں کو سراہا گیا۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 865 ارب روپے زائد محصولات جمع کیے گئے، جو 8 گنا اضافے کے مترادف ہے۔ ٹیکس کا وفاقی آمدنی سے مجموعی پیداوار تک تناسب 11.3 فیصد رہا، جو گزشتہ سال سے 1.5 فیصد زیادہ ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نئے مالی سال میں محصولات کی وصولی اور معاشی اہداف کے حصول میں کسی قسم کی ادارہ جاتی سستی برداشت نہیں کی جائے گی، اور تمام ادارے جانفشانی سے کام کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے روشن معاشی مستقبل کے لیے اہداف کی ذاتی نگرانی وہ خود کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
وزیراعظم نے ایف بی آر کو ٹریک اینڈ ٹریس ڈیجیٹل پروڈکشن سسٹم کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے اور اشیا کی پیداوار و ترسیل کے تمام مراحل کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کی۔ چینی، تمباکو اور فرٹیلائزر میں سسٹم نافذ ہو چکا ہے، جبکہ سیمنٹ اور دیگر صنعتوں میں جلد مکمل اطلاق ہوگا۔
انہوں نے ریٹیل سیکٹر میں پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم کے دائرہ کار کو بڑھانے اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔ کاروباری برادری کے لیے ایف بی آر کو ’اوپن ڈور پالیسی‘ اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزرا عطا اللہ تارڑ، اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔ وزیراعظم نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری پر اجلاس کے شرکا کو مبارکباد بھی دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن وزیراعظم محمد شہباز شریف