Daily Ausaf:
2025-05-17@13:23:39 GMT

قرآن و سنت پر عمل دنیا و آخرت میں کامیابی

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
معاشرہ اور عادات اور قومی شعائر میں مشابہت اختیار کرنا ، مثلاًکسی قوم کا مخصوص لباس استعمال کرنا جو خاص ان ہی کی طرف منسوب ہو اور اس کا استعمال کرنے والا اسی قوم کا فرد سمجھاجانے لگے جیسے سر پر عیسائی ٹوپی(ہیٹ) رکھنا، ہندوانہ دھوتی، جوگیانہ جوتی وغیرہ یہ سب مکروہ تحریمی اور ناجائز وممنوع ہیں اور فخر کی نیت سے استعمال کی جائیں تو اور بھی زیادہ گناہ ہے۔اسی طرح انگریزی زبان، ان کے لب ولہجے اور طرز کلام کو اس لئے اختیار کیا جائے کہ ہم بھی انگریزوں کے مشابہ بن جائیں اور ان کے زمرے میں داخل ہوجائیں یا سنسکرت اس لئے سیکھی جائے کہ پنڈتوں کی مشابہت ہو اور وہ بھی ہمیں اپنے زمرے میں شمار کریں تویہ مشابہت بھی ممنوع ہے ، البتہ اگر ان لوگوں کی مشابہت مقصود نہ ہو ، محض ضرورت کی بنا پر ان کی زبانیں سیکھی جائیں تاکہ ان کی اغراض سے واقفیت اور آگاہی حاصل ہو اور ان کے خطوط پڑھ سکیں اور ان سے تجارتی اور دنیاوی امور میں خط وکتابت کرسکیں تو اس صورت میں غیروں کی زبان سیکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
غرض کسی بھی چیز کا استعمال غیروں کی مشابہت کی نیت سے اور دشمنان دین کی مشابہت کے ارادے سے کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے دل میں ان کی طرف رغبت اور میلا ن ہے، اللہ تعالیٰ کویہ گوارہ نہیں کہ اس کے دوست اور نام لیوا(یعنی مسلمان) اس کے دشمنوں(یعنی کافروں)کی مشابہت اختیار کرنے کی نیت وارادے سے کوئی کام کریں۔شیخ الاسلام علامہ ابن ِ تیمیہ نے اپنی مایہ ناز کتاب ’’اقتضا الصراط المستقیم‘‘ میں اس مسئلے پر بڑی تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔ وہ تحریر فرماتے ہیں،غیروں کی مشابہت اختیار کرنے میں بہت سے نقصانات ہیں ، ہم نہایت اختصار کے ساتھ ذیل میں درج کرتے ہیں۔کفر اور اسلام میں ظاہری طور پر کوئی امتیاز باقی نہ رہے گا اور حق مذہب یعنی اسلام دیگر مذاہب باطلہ کے ساتھ بالکل مل جائے گا ۔ غیروں کا معاشرہ اور تمدن اور لباس اختیار کرنا درحقیقت ان کی سیادت اور برتری تسلیم کرنے کے مترادف ہے ، نیز اپنی کم تری اورکہتری اور تابع ہونے کا اقرار واعلان کا اظہار ہے اور مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے تمام اقوام پر برتری عطا فرمائی ہے اور پوری دنیا کا حکمران اور معلم بنایا ہے ، حاکم اپنے محکوم کی تقلید کا حکم کیوں کردے سکتا ہے ؟غیروں سے مشابہت اختیار کرنے سے ان کے ساتھ محبت پیداہوتی ہے ، جب کہ اسلام میں غیروں سے دلی محبت واضح طور پر ممنوع قرار دی گئی ہے۔آہستہ آہستہ ایسا شخص اسلامی تمدن کا استہزا اور تمسخر کرنے لگتا ہے ، ظاہر ہے کہ اسلامی تمدن کو اگر اہمیت دیتا اور اسے حقیر نہ سمجھتا تو غیروں کی تمدن کو اختیار ہی نہ کرتا ؟ جب اسلامی وضع کو چھوڑ کر اغیار کی وضع اختیار کرے گا تو قوم میں اس کی عزت باقی نہ رہے گی ، ویسے بھی نقل اتارنے والا خوشامدی کہلاتا ہے۔ دعویٰ اسلام کا ، مگر لباس، کھاناپینا، معاشرت ،تمدن ، زبان اور طرز زندگی یہ سب کام اسلام کے دشمنوں جیسا اختیار کرنے کا معاذاللہ یہ مطلب نکلتا ہے کہ لاو ہم بھی غیر مسلم بنیں اگر چہ صورت ہی میں سہی،دوسری قوموں کا طرز زندگی اختیار کرنا اسلام اور اپنی مسلم قوم سے بے تعلقی کی دلیل ہے۔غیروں کی مشابہت اختیار کرنا غیرت اور حمیت کے خلاف ہے۔غیروں کا مشابہت اختیار کرنے والوں کے لئے اسلامی احکام جاری کرنے میں دشواریاں پیش آتی ہیں ، مسلمان اس کی شکل وصورت دیکھ کرگمان کرتے ہیں کہ یہ کوئی یہودی یا عیسائی یا ہندو ہے۔سلام جیسی پیاری دعا سے محروم رہتا ہے، دنیا میں اس کی گواہی بھی تسلیم نہیں کی جاتی ، اگر کوئی لاش، کافر نما مسلمان کی مل جاتی ہے تو تردد ہوتا ہے کہ اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا نہ پڑھی جائے اور اس کو کس قبرستان میں دفن کیا جائے؟جو لوگ غیروں کے معاشرے کو اپنا محبوب معاشرہ بناتے ہیں وہ ہمیشہ ذلیل وخوار رہتے ہیں، کیوں کہ عشق ومحبت کی بنیاد تذلیل پر ہے یعنی عاشق کو ہمیشہ اپنے معشوق کے سامنے ذلیل وخوار بن کر رہنا پڑتا ہے۔اس قدر مفاسد کے ہوتے ہوئے اپنے دشمنوں کے معاشرے کو پسند کرنا اور اسے عزت وشوکت کی چیز سمجھنا ، انبیا کرام اور صلحا کی مشابہت سے انحراف کرکے اغیار کی مشابہت اختیار کرنا اور ان کے معاشرے میں رنگ جانا ، یقینا ہماری ذلت ورسوائی ، بے غیرتی اور انحطاط اور تنزلی کا سبب ہے ، اس میں عزت ووقعت ہر گز نہیں ہے اور نہ ہی اس سے دشمنان اسلام مسلمانوں سے خوش ہوں گے ، تاوقتیکہ ان ہی کے مذہب کے پیروکار نہ بن جائیں ۔
قرآن مجید نے صاف کہہ دیا ہے اور یہود ونصاریٰ تم سے کبھی خوش نہ ہوں گے جب تک تم ان کے مذہب کی اتباع نہ کرنے لگو۔(البقرہ آیت120) اسلام ایک نور اور کامل ومکمل اور حق مذہب ہے اور تمام مذاہب کا ناسخ بن کر آیا ہے ، وہ اپنے ماننے والوں کو کفر وشرک کی ظلمت اور تاریکی سے نکال کر نور کی طرف اور باطل سے ہٹاکر حق کی طرف اور ذلت سے ہٹا کر عزت کی طرف دعوت دیتا ہے ، وہ اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دیتا کہ ایسے مذاہب جو ناقص اور منسوخ ہوچکے ہیں ان کے پیرووں کی مشابہت اختیار کی جائے ، غیروں کی مشابہت اختیار کرنا اسلامی غیرت وحمیت کے خلاف ہے۔اسلام جس طرح اپنے اعتقادات وعبادات میں مستقل ہے کسی کا تابع دار اور مقلد نہیں ، اسی طرح وہ اپنے معاشرے اور عادات میں بھی مستقل ہے ، کسی دوسرے کا تابع ومقلد نہیں ۔
اسلام کی نام لیوا ’’حزب اللہ‘‘یعنی اللہ کی جماعت ہے ، ان کو یہ اجازت نہیں دی گئی کہ وہ اغیار کی ہیئت اختیار کریں جس سے دوسرے دیکھنے والوں کو اشتباہ پیدا ہو۔غالباکسی حکومت میں ایسا نہیں ہے کہ اس سلطنت کی فوج دشمنوں کی فوج کی وردی استعمال کرے ، جو سپاہی ایسا کرے گا وہ باغی قرار دیاجائے گا اور دشمن کی جماعت اپنا کوئی امتیازی لباس یا نشان اختیار کرے تو حکومت اپنے وفا داروں کو ہر گز ہرگز اس باغی جماعت کا نشان اختیار کرنے کی اجازت نہ دے گی ، کس قدر حیرت کی بات ہے کہ ایک حکومت اپنی فوج کو دشمن کی شناخت اختیار کرنے کو جرم قرار دے کیونکہ وہ اس حکومت کی دشمن ہے ، مگر اللہ کے رسول ﷺکو یہ حق حاصل نہ ہو کہ وہ دشمنان خدا کی وضع قطع کو جرم قراردیں ، کیوں نہیں من تشبہ بقوم فھو منھم ،جو خدا کے دشمنوں کی مشابہت اختیار کرے گا اور ان ہی کی وردی اور ان ہی کا طور طریقہ اور معاشرت اختیار کرے گا تو وہ بلاشبہ دشمنان خدا کی فوج میں سمجھا جائے گا ۔قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے،کیا مسلمانوں کے لئے وقت نہیں آیا کہ اللہ کے ذکر اور اس کے نازل کردہ حق کے سامنے ان کے دل جھک جائیں اور ان لوگوں کے مشابہ نہ بنیں جن کو پہلے کتاب دی گئی(یعنی یہود ونصاریٰ)جن پر زمانہ دراز گزرا، پس ان کے دل سخت ہوگئے اور بہت سے ان میں بدکار ہیں۔(حدیدآیت16)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مشابہت اختیار کرنا مشابہت اختیار کرنے کی مشابہت اختیار غیروں کی مشابہت اختیار کرے ہے کہ اس کرے گا ہے اور کی طرف اور اس اور ان

پڑھیں:

عافیہ صدیقی کیس تحریک بن چکا، پٹیشن ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹ

عافیہ صدیقی کیس تحریک بن چکا، پٹیشن ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز) ہائیکورٹ میں امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست میں ترمیم کی استدعا منظور کرلی۔ عدالت نے فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق کو ایک ہفتے میں ترمیم شدہ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی، وکیل درخواست گزار عمران شفیق، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور عدالتی معاون زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کیوں اس درخواست کو نمٹانا چاہتی ہے، اس میں حکومت کا کیا فائدہ ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم اس کیس میں جس حد جو کچھ کر سکتے تھے کر چکے ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ یہ لمبی جہدوجہد والا کام ہے، عافیہ صدیقی کیس اب ایک تحریک بن چکی ہے، اس پٹیشن کو ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا، نہ حل ہوگا، اس کیس میں جو جو اقدامات حکومت کے تھے وہ اس عدالت نے کیے ہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے مزید کہا کہ عدالتی حکم کی وجہ سے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو امریکا کا ویزا ملا، عدالتی حکم کی وجہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کی پٹیشن میں وزیر اعظم نے خط لکھا، عدالت کی مداخلت کے بعد ہی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ان کی بہن عافیہ صدیقی سے ملاقات ممکن ہو سکی، عدالت کے حکم پر پاکستانی وفد امریکا گیا اور عافیہ صدیقی سے ملاقات بھی ہوئی۔
عدالت نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست میں ترمیم کی وکیل عمران شفیق کی استدعا منظور کرتے ہوئے وکیل عمران شفیق کو ایک ہفتے میں ترمیم شدہ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی، بعدازاں کیس کی سماعت دو ہفتوں بعد تک ملتوی کردی گئی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ 26ویں آئینی ترمیم کے فیصلے تک موخر کرنے کی استدعا، سپریم کورٹ میں 3متفرق درخواستیں دائر مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ 26ویں آئینی ترمیم کے فیصلے تک موخر کرنے کی استدعا، سپریم کورٹ میں 3متفرق درخواستیں دائر آپریشن بنیان المرصوص پاکستانی افواج کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے ، چیئرمین سی ڈی اے مفتی قوی کو لال مسجد سے نکال دیا گیا ، تفصیلات ، ویڈیو سب نیوز پر ۔۔۔۔۔ حالیہ ہفتے 18 اشیا مہنگی ہوئیں، 12اشیا کی قیمتوں میں کمی، ادارہ شماریات ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر عرفان نذیر اوغلو کا الخدمت فانڈیشن پاکستان کے مرکزی دفتر کا دورہ گورنر سندھ نے 9 مئی کے ملزمان کو عام معافی دینے کا مطالبہ کردیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ایران کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کرنا چاہتے لیکن جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں بھی دی جائے گی .صدر ٹرمپ
  • یوم تشکر کے موقع پر اسلام آباد میں خصوصی تقریب جاری
  • عافیہ صدیقی کیس تحریک بن چکا، پٹیشن ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹ
  • آپریشن بنیان المرصوص پاکستانی افواج کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے ، چیئرمین سی ڈی اے
  • رجب بٹ کو اہلیہ کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے پر تنقید کا سامنا
  • فتح ملنے پر ادائیگی شکر کی شرعی تعلیمات
  •   ججز ٹرانسفرکیس ِ حقائق نہیں قانونی سوالات پر فیصلہ کرنا ہے : جسٹس علی مظہر
  • آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی، کل کو قومی سطح پر یوم تشکر منانے کا اعلان،مرکزی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہو گی
  • شیرافضل مروت نون لیگی سینیٹر افنان اللہ پر تشدد کرنے کے مقدمے سے بری