WE News:
2025-08-17@13:34:07 GMT

اسکردو میں آج 50 جوڑوں کی اجتماعی شادی، تیاریاں مکمل

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

گلگت بلتستان کی خوبصورت وادیوں میں واقع سکردو آج ایک انوکھی اور تاریخی تقریب کا گواہ بننے جا رہا ہے، جہاں 50 جوڑوں کی اجتماعی شادی کا اہتمام کیا گیا ہے، یہ صرف ایک شادی کی تقریب نہیں بلکہ سادگی، اخوت اور معاشرتی یکجہتی کا خوبصورت مظاہرہ ہے۔

بلتستان کے مختلف علاقوں سے آئے جوڑوں کے لیے خصوصی روایتی لباس، پگڑیاں اور شیروانیاں تیار کی گئی ہیں، جبکہ مہمانوں کی مقامی کھانوں سے تواضع کی جائے گی۔

مہنگائی کے اس دور میں یہ تقریب ایک اہم پیغام دے رہی ہے کہ خوشی اور رشتوں کی بنیاد دکھاوے پر نہیں، خلوص پر ہوتی ہے۔

منتظمین کے مطابق اس تقریب کا مقصد نہ صرف مالی مشکلات کے شکار خاندانوں کی مدد کرنا ہے بلکہ معاشرے کو ایک مثبت سمت دکھانا بھی ہے۔

سادگی کے ساتھ باندھے جانے والے یہ بندھن شاید ایک دن کی تقریب ہو، مگر اس کا پیغام برسوں یاد رکھا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اجتماعی شادیاں روایتی کھانے روایتی لباس سکردو مالی مشکلات وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اجتماعی شادیاں روایتی کھانے روایتی لباس مالی مشکلات وی نیوز

پڑھیں:

راضی بہ رضائے الٰہی رہیے۔۔۔ !

اﷲ رب العزت نے قرآن مجید میں صبر کو ایک عظیم صفت قرار دیا ہے جو مومن کی پہچان اور طاقت ہے۔ صبر کا مطلب ہے کہ مشکلات، آزمائشوں اور مصائب کے وقت اﷲ کی رضا پر راضی رہنا اور کسی شکایت یا بے صبری کا اظہار نہ کرنا۔ یہ صفت مومن کی زندگی کو سکون بخشتی ہے اور دنیا و آخرت میں کام یابی کا ذریعہ بنتی ہے۔

صبر کرنے والے وہ لوگ ہیں جو زندگی کے نشیب و فراز میں اﷲ کی مدد پر یقین رکھتے ہیں اور ہر مشکل کو ایک موقع سمجھتے ہیں تاکہ وہ اﷲ کی رحمت کے قریب ہو سکیں۔ صبر ایک عظیم صفت ہے جو انسان کو مشکلات اور آزمائشوں میں ثابت قدم رہنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے صبر کو مومن کے ایمان کی پہچان قرار دیا ہے اور اس پر بڑے انعامات کا وعدہ فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے، مفہوم: ’’اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری دے دو۔‘‘ (البقرہ)

صبر کا مطلب صرف مشکلات کو برداشت کرنا نہیں بل کہ اس کے ساتھ اﷲ کی رضا پر راضی رہنا اور شکایت سے بچنا ہے۔ صبر ایک ایسی طاقت ہے جو انسان کو زندگی کی آزمائشوں میں مضبوطی عطا کرتی ہے اور اسے اﷲ کے قریب لے جاتی ہے۔

اسلام میں صبر کو بڑی فضیلت حاصل ہے۔ یہ وہ صفت ہے جو انسان کو نبیوں، ولیوں اور اﷲ کے مقرب بندوں کے راستے پر لے جاتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن میں بارہا صبر کرنے والوں کی تعریف کی ہے اور انھیں انعامات کا مستحق قرار دیا ہے، مفہوم:

’’بے شک! اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ (البقرہ)

صبر نہ صرف ایمان کا حصہ ہے بل کہ یہ انسان کو زندگی کے ہر شعبے میں کام یاب بناتا ہے۔ یہ انسان کو جذبات کے کنٹرول، مشکلات کا سامنا اور اﷲ کی رضا پر بھروسے کا درس دیتا ہے۔ صبر کا مفہوم مصیبتوں، مشکلات اور آزمائشوں کے وقت اﷲ کی رضا پر راضی رہنا اور اپنے نفس کو بے صبری، شکوہ یا شکایت سے باز رکھنا ہے۔ صبر مومن کی وہ صفت ہے جو اسے مشکلات کے وقت حوصلہ اور امید عطا کرتی ہے۔ دنیا میں کوئی بھی شخص آزمائشوں سے مبّرا نہیں، لیکن مومن کی پہچان یہ ہے کہ وہ ان آزمائشوں میں صبر سے کام لیتا ہے۔ صبر کرنے والے نہ صرف دنیاوی سکون حاصل کرتے ہیں بل کہ آخرت میں بھی ان کے لیے جنت کی بشارت دی گئی ہے۔

صبر کی تین قسمیں ہیں:

(1) اطاعت پر صبر: اﷲ کے احکام کو بجا لانے میں صبر کرنا اور اپنی خواہشات کو اﷲ کی مرضی کے تابع رکھنا مومن کے لیے ضروری ہے۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور دیگر عبادات میں مستقل مزاجی صبر بر اطاعت کی بہترین مثال ہے۔

(2) معصیت پر صبر: یعنی گناہوں اور شیطانی وسوسوں سے بچنے کے لیے صبر کرنا ایک مومن کی خصوصیت ہے۔ خواہشات کے باوجود اﷲ کی نافرمانی سے دور رہنا بڑی ہمت کا کام ہے۔

(3) مصیبت پر صبر: آزمائش، بیماری، مالی مشکلات یا دیگر پریشانیوں میں مایوسی کا شکار نہ ہونا اور اﷲ کی رحمت پر یقین رکھنا صبر بر مصیبت کہلاتا ہے۔

صبر کے بہت سارے فوائد ہیں جن میں سے چند ایک کا تذکرہ ہم یہاں پر کرتے ہیں: صبر انسان کو مایوسی اور بے چینی سے بچا کر اس کے دل میں اطمینان پیدا کرتا ہے۔ صبر کرنے والے اﷲ کے قریب ہو جاتے ہیں کیوں کہ اﷲ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ صبر کرنے والوں کو آخرت میں بڑے انعامات اور جنت کی خوش خبری دی گئی ہے۔ صبر کے ذریعے انسان اپنی زندگی کو بہتر انداز میں گزار سکتا ہے کیوں کہ یہ اسے قوتِ ارادی اور استقامت عطا کرتا ہے۔ آج کے دور میں جہاں مشکلات اور دباؤ بہت زیادہ ہیں، صبر انسان کو مایوسی اور ذہنی دباؤ سے بچاتا ہے۔ صبر خاندان اور معاشرتی زندگی میں سکون کا ذریعہ بنتا ہے کیوں کہ یہ انسان کو دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک کا درس دیتا ہے۔ صبر کے ذریعے انسان مشکل حالات کا مقابلہ بہتر انداز میں کر سکتا ہے اور کام یاب زندگی گزار سکتا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان صبر کرنے والا کیسے بنے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ صبر ایک ایسی صفت ہے جسے انسان تربیت اور محنت سے حاصل کر سکتا ہے۔ درج ذیل عملی اقدامات انسان کو صبر کرنے والا بنا سکتے ہیں: اﷲ کی ذات پر بھروسا کریں: صبر کی بنیاد اﷲ کی ذات پر کامل یقین اور بھروسا ہے۔ انسان اس وقت صبر کر سکتا ہے جب اسے یقین ہو کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اﷲ کی حکمت کا حصہ ہے۔ ہر مشکل وقت میں اﷲ سے دعا کریں اور اس کی مدد طلب کریں۔ یاد رکھیں! ہر آزمائش عارضی ہے اور اس کے بعد آسانی آتی ہے۔

مشکلات کو زندگی کا حصہ سمجھیں: مشکلات اور آزمائشیں زندگی کا لازمی حصہ ہیں۔ قرآن میں ارشاد کا مفہوم ہے: ’’ہم ضرور تمھیں خوف، بھوک، مال اور جان کے نقصان سے آزمائیں گے۔‘‘ مشکلات کو اﷲ کی طرف سے امتحان سمجھیں۔ یہ یقین رکھیں کہ آزمائشوں کے ذریعے اﷲ اپنے بندوں کو آزماتا اور پاکیزہ بناتا ہے۔ جذبات پر قابو پائیں: صبر کرنے کے لیے جذبات کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ غصہ، بے چینی اور مایوسی انسان کو بے صبرا بناتے ہیں۔ غصے کی حالت میں خاموش رہیں اور ٹھنڈا پانی پیئیں۔ جذبات کو کنٹرول کرنے کے لیے گہری سانسیں لیں اور اﷲ کا ذکر کریں۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان یاد رکھیں: ’’قوی انسان وہ نہیں جو لڑائی میں غالب ہو بل کہ وہ ہے جو غصے کے وقت خود پر قابو رکھے۔‘‘ (صحیح بخاری) شکر گزاری کو اپنائیں: صبر اور شکر کا گہرا تعلق ہے۔ شکر گزاری انسان کو صبر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اپنی موجودہ نعمتوں کو یاد کریں اور ان پر شکر ادا کریں۔ یہ سوچیں کہ آپ کی مشکلات دوسروں کے مقابلے میں کم ہیں۔

ہر حال میں ’’الحمدﷲ‘‘ کہنا اپنی عادت بنائیں۔ صبر کے فضائل کو یاد رکھیں: صبر کے بارے میں قرآن اور حدیث میں بیان کیے گئے انعامات کو یاد رکھیں۔ اﷲ کی معیت کا تصور کریں۔ جنت کے انعامات کو اپنی نگاہ میں رکھیں اور یہ یاد رکھیں کہ صبر کا بدلہ جنت ہے۔ مثبت سوچ اپنائیں: مثبت سوچ انسان کو صبر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ہر مشکل میں خیر تلاش کریں اور اسے اﷲ کی حکمت سمجھیں۔ مایوسی اور شکایت سے گریز کریں۔ یہ سوچیں کہ ہر آزمائش کے بعد آسانی آتی ہے: ’’بے شک! مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔‘‘ (انشراح) صبر کے عملی مظاہرے کریں: عملی طور پر صبر کرنے کے لیے درج ذیل عادات اپنائیں۔ ناپسندیدہ حالات میں جلدی ردعمل دینے کے بہ جائے سوچ سمجھ کر عمل کریں۔ روز مرہ کی چھوٹی چھوٹی آزمائشوں میں صبر کریں، جیسے ٹریفک میں انتظار یا دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنا۔ بچوں اور اہل خانہ کے ساتھ نرمی اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔ دعا اور ذکر کریں: صبر کے لیے اﷲ سے مدد طلب کرنا سب سے موثر ذریعہ ہے۔

دعاؤں کو اپنی عادت بنائیں اور اﷲ سے صبر عطا کرنے کی التجا کریں۔ نبی کریم ﷺ کی دعائیں یاد کریں، جیسا کہ یہ دعا: ’’اے اﷲ! مجھے صبر کرنے والوں میں شامل فرما۔‘‘ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں: صبر کرنے والے لوگوں کے ساتھ رہنے سے آپ کو صبر کی ترغیب ملتی ہے۔ قرآن و حدیث کے مطالعے کے ذریعے انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرامؓ کے صبر کے واقعات پڑھیں۔ ایسے دوستوں اور ساتھیوں کا انتخاب کریں جو مثبت رویہ رکھتے ہوں اور آپ کو صبر کی نصیحت کریں۔ آزمائش کو مواقع سمجھیں: مشکل حالات کو اپنی ترقی اور تربیت کا ذریعہ بنائیں۔ آزمائشوں کو اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کا ذریعہ سمجھیں۔ یہ سوچیں کہ ہر آزمائش کے ذریعے اﷲ آپ کو بلند درجات پر فائز کرنا چاہتا ہے۔ نیز نبی کریم ﷺ کی پاکیزہ زندگی کو سامنے رکھیں۔ نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی صبر کا اعلیٰ نمونہ ہے۔

طائف کے واقعے میں جب آپؐ پر پتھر برسائے گئے، آپؐ نے بددعا کے بہ جائے ان کے لیے ہدایت کی دعا کی۔ غزوہ احد، مکی دور کی مشکلات، اور اہل خانہ کی جدائی کے وقت آپؐ نے صبر کا اعلیٰ مظاہرہ کیا۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے: ’’مومن کا معاملہ عجیب ہے، اگر اسے خوشی پہنچے تو وہ شکر کرتا ہے، اور اگر اسے غم پہنچے تو وہ صبر کرتا ہے، اور یہ دونوں اس کے لیے خیر ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم) اسلام کی تاریخ صبر کے بے شمار واقعات سے مزین ہے۔ صحابہ کرامؓ اور صحابیاتؓ نے مشکلات اور آزمائشوں میں جس صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا، وہ ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی زندگی سے سبق حاصل کریں اور اپنے دل کو اﷲ کی رضا پر راضی رکھیں۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنی معیت نصیب کرے۔ آمین

متعلقہ مضامین

  • پاک فوج کی گلگت بلتستان میں امدادی کارروائیاں جاری، باغیچہ روڈ 18 گھنٹوں میں بحال
  • مریم نواز آج جاپان پہنچ رہی ہیں، ن لیگ کی استقبال کی تیاریاں عروج پر
  • پاک فوج کی گلگت بلتستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری
  • میری سیاست روایتی نعروں سے ہٹ کر عوامی فلاح و بہبود پر مبنی ہے: ہمایوں اختر خان
  • موضوع: امام حسن ؑ کے دور کے سیاسی و اجتماعی حالات
  • حکومت قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کا مکمل ازالہ کرے گی، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور
  • یوسف رضا گیلانی کا بارشوں اورکلاؤڈ برسٹ کے باعث جانی و مالی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • سید یوسف رضا گیلانی کا مظفرآباد، باجوڑ اور ملک کے دیگر حصوں میں بارشوں کے باعث جانی و مالی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • راضی بہ رضائے الٰہی رہیے۔۔۔ !
  • چنیوٹ ، جشن آزادی پر وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ کا موٹرسائیکل سواروں کو مفت پیٹرول کا تحفہ